بِسمِ اللہِ الَّرحمٰنِ الَّرحِیم کی فضیلت

Posted on at


بِسمِ اللہِ الَّرحمٰنِ الَّرحِیم کی فضیلت


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر ایک ایسی آیت اتری ہےکہ کسی نبی پر سوائے حضرت سلیمان علیہ سلام کے ایسی آیت نہیں اتری وہ آیت بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ہے۔


حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری:۔


بادل مشرق کی طرف چھٹ گئے۔


ہوائیں ساکن ہو گئیں۔


سمندر ٹھہر گیا۔


جانوروں نے کان لگالئے۔


شیاطین پر آسمان سے شعلے گرے۔


پروردگار عا لم نے اپنی عزت و جلال کی قسم کھا کر فرمایا کہ جس چیز پر میرا یہ نام لیا جائے گا اس میں ضرور برکت ہوگی۔


حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جہنم کے انیس داروغوں سے جو بچنا چاہے وہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھے اس کے بھی انیس حروف ہیں ہر حرف ہر فرشتہ سے بچا ؤ بن جائے گا اسے ابن عطیہ نے بیان کیا ہے اور اس کی تائید ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے کہ میں نے تیس سے اوپر اوپر فرشتوں کو دیکھا کہ وہ جلدی کر رہے تھے یہ حضور نے اس وقت فرمایا تھا جب ایک شخص نے ربنا ولک الحمد حمدًا کثیرا طیباً مُبارکہ فیہ پڑ ھا تھا۔ اس میں بھی تیس سے اوپر اوپر حروف ہیں اور وہاں فرشتوں کی تعداد بھی انیس ہے۔


مسند احمد میں ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے جو صحابی سوار تھے ان کا بیان ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ذارا پھسلی تو میں نے کہا کہ شیطان کا ستیاناس ہو۔ آپ نے فرمایا کہ نہ کہو، اس سے شیطان پھولتا ہے اور خیال کرتا ہے کہ گویا اس نے اپنی قوت سے گرایا ہاں بسم اللہ کہنے سے وہ مکھی کی طرح ذلیل و پست ہو جاتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جس کام کو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے شروع نہ کیا جائے ہو بے برکت ہوتا ہے۔


بسم اللہ سے ہر اہم کام کی ابتداء


ہر قابل ذکر کام کو بسم اللہ سے شروع کرنا ان اسلامی شعائر میں سے ہے جن سے مسلمان پہچانا جات ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔


ہر وہ اہم کام جسے بسم اللہ سے شروع نہ کیا گیا ہو وہ ناقص اور ادھورا ہے۔


آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ ہر قابل ذکر کام سے پہلے بسم اللہ ضرور پڑھا کرتے تھے ہر مسلمان کو اس سنت کی اتباع کرتے ہوئے بسم اللہ سے کام شروع کرنے کی عادت ڈالنی چاہئے گھر میں داخل ہوتے وقت، گھر سے نکلتے وقت، سواری پر سوار ہوتے وقت، سواری سے اترتے وقت، بلکہ چلتے ہوئے سواری کو ٹھوکر لگ جائے یا خود اپنے آپ کو ٹھوکر لگ جائے تب، مسجد میں داخل ہوتے وقت، مسجد سے نکلتے وقت، بلکہ بیت الخلاء میں داخل ہونے سے ذرا پہلے، اور وہاں سے نکلنے کے فوراً بعد، کھانا کھاتے وقت، پانی پیتے وقت، کپڑے پہنتے ، جوتے بہنتے وقت، کوئی کتاب پڑھتے وقت، کوئی خط یا تحریر لکھتے وقت، اپنے روزگار کا کام شروع کریں تو اس وقت بسم اللہ پڑھیں۔ کھانے میں کوئی چیز ڈالیں تو بسم اللہ پڑھ کر ڈالیں۔ کھانا چننے کے لئے نکالیں تو بسم اللہ پڑھ کر نکالیں۔ کوئی کپڑا سینا یا بننا شروع کریں تو بسم اللہ سے شروع کریں۔ غرض اس طرح اپنے روز مرہ کے کاموں کو بسم اللہ سے شروع کرنا اپنے معمولات میں شامل کر لیا جائے تو یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں محنت اور دشواری کچھ نہیں اور ذرا دھیان دینے سے انسان کے نامہ اعمال میں نیکیوں کا مسلسل اضافہ ہوتا رہتا ہے بلکہ اس عمل کی برکت سے یہ سارے کام جو بظاہر دینوی کام نظر آتے ہیں بذات خود عبادت بن جاتے ہیں۔ مومن بسم اللہ سے ہر کام کا آغاز کر کے گو یا اس بات کا اعتراف کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر کسی کام کی تکمیل ممکن نہیں۔ اور اس اعتراف کے نتیجے میں اس کے دنیا کے سارے کام بھی دین کا ایک حصہ اور عبادت بن جاتے ہیں



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160