کالی آندھی آئی اور گئی ، رہ گیا پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن کا کچرہ

Posted on at



کیامیابی وہ چیز ہے جو کے آسانی سے نہیں ملتی ہے، اسے پانے کے لیے کافی محنت اور بہت سارا جزبہ چاہے ہوتا ہے۔ کل رات پاکستان اور ویسٹ انڈیز کا بہت ہی اہم میچ ہوا یہ میچ دونوں ٹیموں کے لیے یہ میچ اس ٹورنمنٹ میں رہنے کے لیے لازمی تھا۔ ٹی ٹونٹی کی ساری ٹیمیں سوائے ان دو ٹیموں کے اپنے سارے میچ کھیل چکی تھیں اور سیمی فائنل میں تین ٹیمیں پہلے ہی پہنچ چکیں تھیں، بھارت، ساؤتھ افریقہ اور سری لنکا نے پہلے ہی اپنا نام سیمی فائنل کے لئے درج کرا لیا تھا۔ اب پاکستان اور ویسٹ انڈیز میں سے ایک ٹیم نے فائنلز کی دھوڑ میں شامل ہونا تھا۔ پاکستان کی کارکردگی اس میچ سے پہلے کافی اچھی رہی اور پاکستان میں اس دوران آسٹریلیا جیسی ٹیم کو ایک اچھے مارجن سے شکست دی اور یہ امید تھی کہ پاکستان ویسٹ انڈیز کو  اچھی فائیٹ دے گا  اور سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرے گا۔ دونوں ٹیموں کا ٹکراؤ ٹی ٹونٹی میں سب سے بڑے میچوں میں سے ایک تھا، اور دنیائے کرکٹ کی نظریں دونوں ٹیموں کی کارکردگی پر تھی۔ تمام پاکستانی قوم کی امیدیں شاہد آفریدی اینڈ کمپنی پر تھیں اور ساری قوم کی دعا بھی تھی کہ پاکستان کالی آندھی کا کامیابی سے مقابلہ کرے۔ پاکستان کا میچ شروع ہونے سے پہلے تمام تر پاکستانی میڈیا بھی ےیہ ہی کہہ رہا تھا کہ پاکستان ویسٹ انڈیز کو ہرا دیگا اور پاکستان کے بڑے تجزیہ نگار بھی اسی ہی امید پر تھے۔



پاکستانی ٹیم نے ماضی میں کئی ادوار میں اور کئی جگھوں پر ویسٹ انڈیز کو ہرایا ہوا ہے۔ پاکستانی ٹیم اسی ہی کا نفیڈنس کے ساتھ میدان میں اتری محمد حفیظ نے باؤ لنگ میں ذولفقار علی پر بھروسہ کیا اور اس کے ساتھ عمر گل، سعید اجمل اور سہیل تنویر اہم کھلاڑی تھے۔بیٹنگ میں تمام نظریں شہزاد، عمر اکمل، شاہد آفریدی اور خود محمد حفیظ پر تھیں۔ ٹاس میں ویسٹ انڈیز نے جیت حاصل کرنے کے ساتھ ہی پہلی نفصیاتی بر تری حاصل کی اور سیمی نے پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ مجھے عمر گل کو دیکھتے ہوئے یہ ہی ڈر تھا کہ ما ضی کی طرح وہ اس میچ میں پاکستان کے لیے بڑے میچوں میں نا کامی کی سب سے بڑی وجع رہے ہیں۔ ویسٹ انڈیز  نے اپنی اننگز کا آغاز اچھا نہیں کیا اور اسکی 22 رنز پر 2 وکٹیں گر گئیں ۔ یہا ں پر پاکستان کی کالی آندھی پر کا فی برتری بن گئی تھی اور ایک وقت تھا کے ویسٹ انڈیز نے بڑی مشکل سے 90 رنز پورےکیے اور میں بظات خود خوشی سے مچل رہا تھا کہ آج کالی آندھی کو مزہ آ جائے گا ۔ اسی وقت محمد حفیظ نے فیصلہ کیا کہ بال عمر گل کو دی جائے 18ویں اور میں جب عمر گل اپنے ہر مرتبہ کی طرح اوور کانفیڈنس میں آئے اور اوور شروع کیا تو براوو نے آتے جاتے عمر گل کو حوش خطا ں کر دئیے اور ان کا حال اس دیوانے کی طرح ہو گیا تھا جو روڈ پر کھڑا ہو اور اسے نا پتا ہو کہ وہ کیوں اور کس لیے وہاں کھڑا ہے اور کیا کر رہا ہے، عمر گل کو شاید یہ بھی بھول گیا تھا کے ان کے ہاتھ میں بال ہے اور وہ سیمی فائنل میں پہنچنے کے لئے پاکستان کی بڑی امیدوں میں سے ایک ہیں۔



براوو نے انتہا ئی بے رہمی سے عمر گل کی ہر بال کو خوب پیٹا اور ایک اوور میں ۲۱ رننز دے کر پورا کا پورا پریشر پاکستانی ٹیم پر لے آئے۔ یہ اسی طرح لگ رہا تھا جیسے ہمیشہ ہو تا چلا آیا ہے عمر گل پاکستان کے لئے نا گزیر بوجھ بن گئے اور اس بو جھ تلے اگلے ۲ اوورز بھی دب گئے ۔ 166 رننز بنا کر ویسٹ انڈ یز نے تمام پریشر پاکستانی ٹیم پر ڈال دیا اور جہاں امید 120 رنز کی امید تھی وہاں 46 رنز کا اضافہ ہو گیا اور یہ پاکستان کے مورال کے لئے بہت بڑا جھٹکا تھا۔ پاکستانی بیٹنگ لائن سے احتیاط سے کھیلنے کی امید تھی اور جب بیٹنگ کا آغاض ہوا تو شہزاد نے پہلی بال پر تمام قوم کو مایوس کر دیا۔ بہت بری بلاک کرتے ہوئے آؤٹ ہوئے تو محمد حفیظ کریس پر آئے پھر کامران اکمل نے بری شاٹ کھیلتے ہوئے اپنی وکٹ گنوائی۔ ان ۲ وکٹوں کے گرنے کے بعد سارا کا سارا پریشر پاکستا نی ٹیم پر آگیا۔ آہستہ آہستہ ساری وکٹیں گرتی گئیں اور پاکستان کی بیٹنگ کو کالی آندھی نے اکھاڑ کر رکھ دیا ۔ پاکستان کی اس میچ میں مایوس کارکردگی پر تمام قوم کے دل ٹوٹ گئے ۔ اس میچ میں ہار کی بڑی وجہ عمر گل کی خراب باؤ لنگ بھی رہی جن کے اوور کے بعد سارا پریشر پاکستانی بیٹنگ پر آگیا ۔ اس کپ سے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان کو ہمیشہ کی طرح دوبارہ انتظار کرنا ہو گا۔




About the author

babar-jamil

I belong to beloved land of Pakistan, a peaceful country. I did my Bachelors in 2012 in the field of Electronics Engineering. I love being here at FilmAnnex and I think it is a great opportunity site for miniatures of video producers and blog writers.

Subscribe 0
160