اللہ تعالینے جن برگزیدہ ہستیوں کو انسانی ہدایت کے لیے منتخب فرما کر مبعوث فرمایا ہے انہیں عزت کی دولت سے مالامال فرمایا ہے ان کی تعظیم کا حکم دیا اور ان کی بے ادبی اور گستاخی سے منع فرمایا ہے اسکے علاوہ ان سے محبت کرنے بلکہ ہر چیز کی محبت سے ان کی محبت کو مقدم کرنے کا حکم دیا ہے اگرچہ یہ تمام باتیں جملہ انبیاء کرام و رسل عظام علیہ السلام سے متعلق ہے لیکن اس وقت ہمارا موضوع امام الانبیاء حضرت محمدﷺکی ذات وصفات ہے رسول اکرم ﷺکی عزت کے حوالے سے ارشاد خداوندی ہے ( اور عزت تو اللہ اور اسکے رسول اور مسلمانوں ہی کے لیے ہے مگر منافقوں کو خبر نہیں۔ سورۃ منافقون)
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی کے لیے عزت مطلقا بیان ہوئی ہے رسول اکرمﷺکے لیے محض اللہ تعالی کی طرف اضافت کا ذکر ہے اور باقی سب لوگون کے لیے عزت کا سبب ایمان قرار دیا گیا گو یا وہی شخص قابل عزت واحترام ہے جو اللہ اور اسکے رسول ﷺ پر ایمان رکھتا ہے اور جو مومن نہیں چاہے وہ بظاہر کلمہ بھی پڑھتا ہو وہ عزت واحترام کے لائق نہیں
رسول اکرم ﷺ کی تعظیم امت پر واجب قرار دی گئی اس کے لیے ارشاد باری تعالی ہے ( تو وہ جو اس پر ایمان لائیں اور اسکی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اسکے ساتھ اترا وہی بامراد ہوئے۔ کنزالایمان) اس آیت کریمہ میں کامیابی اور فلاح کے لیے چار چیزوں کو شرط قرار دیا گیا جن میں ایک شرط رسول اکرم ﷺ کی تعظیم کرنا بھی ہے تمام مسلمانوں پر حضورﷺ کی تعظیم کرنا لازمی ہے کیونکہ وہ ہمارے اللہ تعالی کی طرف سے نمائندہ بن کر تشریف لائے ہیں تعظیم کی کچھ صورتیں بیان کی گئی ہیں
رسول اکرم ﷺسے آگے نہ برھنا چاہے چلنے میں ہو ، گفتگو میں یا فکرو عمل میں ہو قرآن میں ارشاد ہے ( اے ایمان والو! اللہ اور اسکے رسول سے ااگے نہ بڑھو)
آپ کی آواز سے اپنی آواز کو بلند کرنا یہ بھی تعظیم کی خلاف اور بے ادبی ہے
رسول اللہﷺ کی پکار دوسروں کی پکار کی طرح نہیں ہے
آپﷺ محبت کی علامات!
آپ ﷺکی سنت مبارکہ پر عمل کرنا ، آپ کا زکر کثرت سے کرنا ، آپ سے ملاقات اور دیدار بے حد شوق رکھنا، آپ کے اسم گرامی کو سنتے وقت یا زبان پر لاتے وقت انتہائی عاجزی کا مظاہرہ کرنا
گستاخ رسول کی سزا قتل ہے اور یہ قانوں خود رسول اکرمﷺ عملا مقرر کردہ ہے۔