درد سے نجات چلانے والی معروف ادویہ جیسے کہ اسپرین عام طور پر درد کی شدت تو کم کر دیتی ہیں مگر بلند فشار خون کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اور اس کا یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ خاص طور پر مردوں میں امراض قلب کے امکانات کہیں زیادہ بڑھ جاتے ہیں ۔ اسے افراد جو کہ اسپرین یا اس سے ملتی جلتی دوائیں استعمال کرنے کے عادی ہوں اور ہفتہ میں کئی مرتبہ مختلف وجوہات کے سبب ایسی دوائیں کھاتے ہوں ان میں ایسی دوائیں استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں بلڈ پریشر کے خطرات ایک تہائی زائدہوتے ہیں ۔
یہ مشاہدہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے تحت 2002 میں اس امر کا انکشاف کیا گیا تھا کہ عام طور پر استعمال پر استعمال کرنے والی یہ ادویات خواتین میں بلڈپریشر کے خطرات بڑھا رہی ہیں ۔ بوسٹن کے برگہم اینڈ وومنز ہاسپٹل کے ڈاکٹر جان فورمین کا کہنا ہے کہ " لوگ کروڑو ں کی تعداد میں ہر روز درد کش دواؤں کا استعمال کرتے ہیں جس کے ذریعہ سر کے درد ، نقرس ، پٹھے چڑھ جانے اور کھنچاؤ والے دیگر درد رفع کرنے کی کوشش کی جاتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ان سے بلند فشار خون کے خدشات بڑھتے رہتے ہیں اور چھوٹی موٹی بیماریوں سے بچاؤ کرتے ہوئے بیشتر افراد امراض قلب جیسے خطرات میں گھر جاتے ہیں ۔ "
اس تحقیق کے بعد خواتین ہی نہیں مرد بھی ایسی ادویات سے اجتناب کریں تو بہتر ہے کیونکہ " علاج سے کہیں بہتر احتیاط ہے "۔