علم نوع انسانی کا اہم امتیاز

Posted on at


 


انسانی زندگی کا اصل مقصد شخصیت کی تعمیر و تہذیب ہے کیونکہ اسی سے کردار تشکیل پاتا ہے جو انسانیت کی معراج ہے۔ تعمیر شخصیت اور تعمیر کردار میں سب سے اہم و بنیادی حصہ علم کا ہے، اسی لیے ابتدائے آفرینش سے لے کر آج تک ہر دور اور زمانے میں انسان نے علم کی ضرورت کو محسوس کیا ہے۔انسان کا کوئی فکر، کوئی نظریہ، کوئی عقیدہ، کوئی عمل یا فعل صحیح اور مکمل نہیں ہو سکتا جب تک اس کی بنیاد علم پر نہ ہو۔ ’’علم‘‘ جس کے معنی جاننے کے ہیں، ایسی صورت میں ہمارے لیے اہم ہو گا جب ہم کوشش کریں گے کہ اس قابل ہو جائیں کہ ہر بات سوچ سمجھ اور ہر کام سوچ سمجھ کر کیا جائے۔ تعلیم اس سلسلہ میں انسان کی واحد ساتھی ہے جو اس کے خوابیدہ صلاحیتوں کو اُجاگر کرتی ہے، نمودار کرتی ہے، اس کو اچھے برے کی تمیز، پہچان سکھاتی ہے، اس کو اچھے اخلاق سے پیش آنے، بہتر کردار کی ترغیب دیتی ہے جبکہ جاہل انسان ناخواندہ شخص صاحب علم کا قطعی مقابلہ نہیں کر سکتا۔


ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’کیا علم والے لوگ اور نہ علم رکھنے والے لوگ برابر ہو سکتے ہیں‘‘۔


 


علم نوع انسانی کا اہم امتیاز ہے۔ علم انسان کو دوسری مخلوق پر فضیلت دیتا ہے اور علم رکھنے والے لوگوں کو نہ علم رکھنے والے لوگوں پر فضیلت دیتا ہے اور انسان اس کلیہ کو سمجھ گئے ہیں۔ وہ علم کو انسان کا ایک اہم ترین سرمایہ قرار دیتے ہیں۔ علم جستجو انسانی صفت ہے۔ علم دولت ہے، علم طاقت ہے، علم والا انسان غلام نہیں رہ سکتا۔ علم کی وسعت لا انتہا ہے اور عصر حاضر کی حقیقی دنیا میں باعلم معاشرے کی کم علم یا بے علم معاشروں پر حکومت کر رہے ہیں۔ ہماری قدروں میں علم حاصل کرنا ہر انسان پر فرض ہے۔


 


علم کا تعلق بنیادی طور پر معلومات سے ہے مگر وہی علم جو دماغ کی میراث ہے۔ اگر دل میں اتر جائے تو یقین بن جاتا ہے۔ اگر روح میں سرایت کر جائے تو عین الیقین اور حق الیقین کی منازل تک پہنچا دیتا ہے۔ بصارت بصیرت میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ علم ایک ایسی روشنی ہے جو راستہ دکھاتی ہے غلط یا صحیح کا امتیاز بھی بتاتی ہے۔ اب انسان کا اپنا کام ہے کہ وہ صحیح راستے کا انتخاب کرے۔ یہ بات درست ہے کہ علم ذہن کو وسعت عطا کرتا ہے اور قوت مشاہدہ کو بڑھاتا ہے اور نتائج اخذ کرنے میں مدد دیتا ہے۔


برگساں لکھتا ہے ’’ذہن آدمی کے اپنی ذہانت سے بلند ہونے کے لیے ضروری صلاحیت موجود ہوتی ہے مگر علم کے ساتھ تربیت بھی لازمی ہے۔‘‘ 


 


قائداعظم محمد علی جناح نے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئےفرمایاتھا کہ یہ ذہین، خوبصورت، صحت مند، پُر جوش طلبہ میرے ساتھ ہیں، میں دیکھوں گا کہ ان کی موجودگی میں دنیا کی کون سی طاقت ہمیں پاکستان کے حصول سے روک سکتی ہے۔ مولانا محمد علی جوہر نے کہا ہے: ’’ جو شخص تعلیم کی مصیبت نہیں جھیلتا اسے ہمیشہ جہالت کی ذلت جھیلنا پڑتی ہے‘‘۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160