وطن سے محبت اور اس کے لیے دی گئی قربانیاں

Posted on at


ہم خاکی ہیں اور خاک سے وابستگی ہماری سرشست میں شامل ہے۔ زندگی کاحسن خاک اور زمیں سے ہی مستعار ہے۔ شمس و قمر کی رعنائیاں ، لالہ گل کی لب کشائیاں اور فکر و نظر کی آفاقی پیمائیاں ، اسی خاک سے ابھرتی اور اسی خاک پر اترتی ہیں۔ یہی محور ضر و شر اور مرکز جمال و کمال ہے۔ اسی مٹی میں ہمارے خوب دفن ہیں۔ اسی مٹی سے ہمارے خوابوں کی تعبیریں لالہ و گل بن کر پھوٹتی  ہیں۔ یہی مٹی ہمارا وجود ہے۔ اور جب تک فطرت کو منظور ہو گرد کا یہ طوفان اڑتا رہتا ہے۔ اور بالآخر یہ انگارہ خاکی ، خاک کی چادر اوڑھ  کر سو جاتا ہے۔

؎ میری مٹی نے دیا تھا مجھ کو میرا رنگ و روپ

ڈھالتی جاتی ہے دنیا اپنی صورت پر مجھے

میں کہ میری خاک کی لو سے ہوا میرا ظہور

 کاش ڈھونڈتے کویہ مجھے میری خاک کے اندر

خاک اور زمین کے ساتھ ہمارا تعلق محض "وجودی" نہیں بلکہ قلبی ہے۔ یہ تعلق سنگ و خشت سے نہیں بلکہ کسی نظریے کی بنیاد پر ابھرتا اور کسی محبوب کی یاد پر استوار ہوتا ہے۔ پاکستان کی مٹی ہمیں عزیز ہے۔ یہاں کے ذرے ہمارے لیے دیوتا ہیں۔ کہکشاں کے ستارے سے کہیں روشن ہیں۔ مہتاب کی کرنوں سے کہیں ذیادہ درکشندہ ہیں۔ یہاں کی فضائیں نکہت فزا اور یہاں کی ہوائیں مشکبار ہیں۔ صرف اس لیے کہ اس کی بنیاد لا الہ الا اللہ کے اس نظریے پر جو سراپہ بہار ہے۔ اور کوئی خزاں بھی جس کے لیے یژ مردگی کا پیغام نہیں لا سکتی۔ اور جسے اس نظریے سے محبت نہیں وہ محمد عربیؐ سے محبت اور وفا کا دعوٰی نہیں کر سکتا کہ دونوں لازم و ملزوم ہیں۔

اس وطن کی دیواریں ہمیں اس لیے پیاری ہیں کہ محض جیسے بھی ہیں ۔ اپنے ہیں اور پھر ہم نے ان کے حصول کے  لیے کیا کچھ نہیں کیا۔ خاک و خون میں لتھڑی ہو جہد مسلسل کی ایک طویل داستان ہے۔ تاریخ کا ایک دلگداز باب ہے۔ اشک و آہ کا ایک جگر پاش سلسلہ ہے۔ سینکڑوں روشن اور رعنا چہروں کی فصل کٹی ہیں۔ تب کہیں جاکہ دامن مہتاب میں چاندی کے پھول کھلے تھے۔ اور جبیں شب کی ظلمتوں میں نور پھیلا تھا۔

ہم دیکھتے ہیں کہ آزادی کے اس ولولے کو تازہ تر رکھنے کے لیے سید احد شہید بریلوی اٹھے اور دلوں کو انگاروں کی طرح گرما گئے۔ کتنی ہی زیر زمیں تحریکیں چلیں اور کتنے ہی گمنام مجاہد، سولیوں کی رسیوں کو بوسہ دیتے رہے۔ کتنے ہی آنسو رات کے سناٹے میں ٹپکے اور مٹی میں مل گئے۔ اور کتنی ہی آہیں ان ہواؤں میں بکھر گئی۔ ان کوششوں ، ان تحریکوں، ان آہوں اور اس چنگاری کو سلگائے رکھا جسے سلطان ٹیپو شہید نے اپنے خون کی لو سے شعلہ بنیایا تھا۔ جسے مجدد الف ثانی نے جذبہ خون کی دولت بخشی تھی۔ اور جسے شاہ ولی اللہ نے اپنا تن من اور دھن دیا تھا۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160