میری پسندیدہ شخصیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

Posted on at


اللہ  تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا ہے۔ شیطان کا کام انسان کو گمراہ کرنا ہے ۔ مگر اللہ تعالیٰ نے مختلف اوقات میں اپنے نبی اور رسول بھیجتا رہا جو انسان کواللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلائے۔ اور اس کی انسان کی ہدائیت و رہنمائی کا فریضہ سر انجام دیتے رہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار بنی اور رسول بھیجے۔ اور آخر میں اپنے محبوب رسول حضرت محمدؐ کو بھیجا۔ آپؐ کی نبوت قیامت تک کے انسانوں کے لیے اور تمام زمانوں کے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ پر قرآن مجید نازل فرمایا اور حضور اکرمؐ نے دین اسلام کا مکمل نمونہ دنا کے سامنے کے پیش کیا۔

حضور اکرمؐ کا سلسلہ نسب حضرت اسماعیلؑ ذبیح اللہ سے ملتا ہے، جو حضرت ابراہیمؑ خلیل اللہ کے فرزند تھے۔ آپؐ کا تعلق عرب کے معزز ترین قبیلے قریش سے تھا۔ آپؐ کے والد کا نام عبد اللہ اور دادا کا عبد المطلب تھا، عبدالمطلب مکے کے بڑے ممتاز سردار تھے۔ آپؐ کی والدہ حضرت آمنہ مدینے کے نہایت معزز خاندان کی عورت تھیں۔ آپؐ کے والد آپؐ کی پیدائش سے پہلے وفات پا گئے تھے۔ آپؐ 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 22 اپریل 571ء کو پیدا ہوئے۔ بعض مورخین آپؐ کی تاریخ پیدائش 9 ربیع الاول بتاتے ہیں۔ آپؐ کے دادا نے آپؐ کا نام محمدؐ رکھا۔ جس کے معنی ہیں سب سے زیادہ تعریف کیا گیا۔ دادا نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ میرا یہ بیٹا بڑا ہو کر نہایت ہی بڑا آدمی آدمی بنے اور ساری دنیا میں اس کی عزت اور تعریف کی جائے۔والدہ نے آپؐ کا نام احمدؐ رکھا جس کے عنی ہیں سب سے زیادہ تعریف کرنے والا۔

 

مکے کے رواج کے مطابق آپ کو ایک گاؤں میں بھیج دہا گیا۔ آپؐ چار پانچ برس وہاں رہے۔ اورآپؐ کی صحت بہت عمدہ ہوگئی۔ جب آپؐ چھ برس کے ہوئے تو آپؐ کی والدہ ماجدہ کا انتقال ہو گیا۔ اور آپؐ کے دادا آپؐ کے سرپرست بنے لیکن آپؐ کو عمر جب آٹھ سال ہوئی تو دادا بھی وفات پا گئے۔ آپؐ کے دادا آپؐ کو اپنی وفات سے پہلے آپؐ کے چچا ابو طالب کے سپرد کر گئے۔ وہ اپنی اولاد سے بھی بڑھ کر آپ کی خبر گیری کرتے تھے۔ آپؐ کا بچپن نہایت پاکیزہ اور صاف ستھرا تھا۔ آپؐ کبھی بے ہودہ کھیل کود اور تماشو میں حصہ نہیں لیتے تھے۔

آپؐ کی جوانی آپؐ کے بچپن کی طرح نہایت پاکیزہ اور صاف ستھری تھی۔ نہ کسی کے ساتھ کبھی جھگڑا کیا اور نہ ہی کسی بے ہودہ کھیل کود میں شامل ہوئے۔ آپ تماشوں اور میلوں ٹھیلوں سے دور رہتے تھے۔ البتہ نیزہ بازی، شمشیر زنی اور گھڑ سواری جیسے مفید اور مجاہدانہ کھیل میں حصہ لیتے تھے۔

غریبوں اور بے کسوں کی مدد کرنا اور مشکل میں دوسروں کے کام آنا بچپن ہی سے آپؐ کا شیوہ تھا۔ آپؐ کی صداقت و امانت کے باعث مکہ کے لوگ آپؐ کو صادق کہہ کر پکارتے تھے۔ آپؐ نے چچا کےساتھ ملک شام کا سفر بھی کیا۔ حرب فجار کے بعد حرب الفضول کے نام سے جو معائدہ آپؐ اس میں شریک تھے۔ خانہ کعبہ جب دوبارہ تعمیر ہوا تو حجرہ اسود کو نصب کرتے وقت قبائل میں لڑائی کی نوبت آگئی۔ لوگ آپؐ نے ایسی دوراندیشی سے یہ معاملہ سلجھایا کہ لوگ عش عش کر اٹھے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160