قومی تعمیر و ترقی اور ہماری ذمہ داریاں

Posted on at


قومی تعمیر و ترقی اور ہماری ذمہ داریاں


یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کسی ملک کے افراد ہی اس کا بہترین سرمایہ اور اس کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں۔ ملک کی تعمیر و ترقی کا کارواں ان کی صلا حیت اور پر اعتماد شخصیت کی بدولت رواں دواں رہتا ہے۔ سونا اور چاندی کسی قوم یا ملک کو طاقتور اور ترقی یافتہ نہیں بنا سکتے۔ یہ صرف اسی ملک کے لوگ ہوتے ہیں جو اس کی ترقی کی اعلیٰ منزل تک پہنچاتے ہیں۔ اگر اس کے باشندے کاہل،  سست،  کام چور،  بددیانت ہوں گے تو ملک تنزلی کے گڑھے میں گر جائے گا اور اگر ملک میں رہنے والے محنتی فرض شناس دینتدار اورحب الوطنی سے سرشار ہوں تو ملک دن دونی رات چوگنی ترقی کرتا ہے۔


ہمیں تعمیر ملت کے لئے ایسے افراد کی ضرورت ہے جو بو علی سینا کی طرح علم یا حکمت کے دیئے جالا ئیں۔ علامہ اقبال کی نظریاتی شمعوں کی لو سے عمل کے چراغ روشن کریں۔ شاہ والی اللہ اور سید اسماعیل شہیدؒ کے فکر صالح اور جذنہ اسلامی سے معاشرہ کی اصلاح کا بیڑا اٹھا ئیں اور شعر و شاعری کے میدان میں سعدی اور حال کی طرح اخلاقی درس دیں۔


اس سلسلہ میں ملک کے ہر فرد اور طبقہ کو کام کرنا پڑے گا۔ خواہ اس کا تعلق کسی بھی شعبہ زندگی سے ہو۔


طالب علم کے فرائض:۔


طالب علموں کا کردار ملک و قوم کی تاریخ مرتب کرتا ہے اور قوموں کی تاریخ کو بناتا اور بگاڑتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ طالب علموں کے لئے ایسا ما حول ہو جہاں وہ ذہنی انتشار کا شکار ہوئے بغیر دلجمعی کے ساتھ اپنے مقصد کے لئے کوشاں رہیں۔ طالب علموں کو ایک نصب العین سامنے رکھ کر تعلیم حاصل کرنی چاہیے قومی زندگی کے مختلف دائروں میں تعمیر و ترقی کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے مختلف قسم کی صلاحیتیں رکنے والے افراد کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے طلبہ کو اپنی خداد صلاحیتوں کے مطابق ہی تعلیمی مضامین کا انتخاب کرنا چاہیے کہ مستقبل میں ملک کو ہر قسم کے کارکن اور مردان کار میسر آئیں۔


ملازمین کے فرائض


کسی بھی ملک میں افراد کی ایک بڑی تعداد ملازمت کے پیشے سے وابستہ ہوتی ہے۔ یہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ملک کے نظام کو اچھی طرح چلانے میں ان کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ یہ قوانین کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ اگر ملازمین کام چور،  نا اہل،  راشی،  بدیانت ہوں گے تو ملک کا انتظام درہم برہم ہوکر رہ جائے گا اور اگر اس کے برعکس وہ محنتی، فرض شناس، دیا نتدار اور حب وطن سے سرشار ہوں گے اور اپنے فرض کو فرض سمجھ کر ادا کریں گے تو ملک و قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ ملازمین کے لئے ضروری ہے کہ ذاتی اغراض کو بالائے طاق رکھ کر خدمت خلق اور حب وطن کے جذبے سے کام کریں۔ خود کو قوم کا خادم خیال کریں۔


والدین کے فرائض:۔


قومی تعمیر و ترقی میں والدین بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ والدین کے لئے ضروری ہے کہ اپنے بچوں کی پرورش درست خطوط پر کریں۔ انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کریں۔ اگر والدین ایماندار، محنتی، فرض شناس اور حب وطن ہیں تو ہو اپنی اولاد کو بھی اسی راہ پر چلائیں گے۔ اور اس ملک و قوم کا نام بلند کریں گے۔


مزدوروں کے فرائض:۔


کسی ملک کی افرادی قوت کی ایک بڑی تعداد مزدورں پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ ملک کی تعمیر و ترقی میں نما یاں کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر مزدور اپنے فرائض دیانتداری سے ادا کریں تو ملک تیزی سے ترقی کرتا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، اور جاپان ترقی کی دوڑ میں اس لئے آگے ہیں کہ وہاں مزدور اپنے فرائض دینتداری سے انجام دیتے ہیں۔ وہ وقت ضائع نہیں کرتے، اگر ہمارے ملک کے مزدور بھی اپنے فرائض ایمانداری سے ادا کریں تو ہماری پیداوار بھی بڑھ سکتی ہے۔ ہمارا معیار بھی بلند ہوسکتا ہے۔


خواتین کے فرائض:۔


ملک کی نصف سے زیادہ آبادی خواتین پر مشتمل ہوتی ہے خواتین قومی ترقی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ وہ بچوں کی پرورش کرنے کی ذمہ دار ہیں۔ وہ کفایت شعاری کرکے قومی بچت میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ خواتین کو چاہیئےکہ علم حاصل کریں اور مردوں کے دوش بدوش کام کریں۔ کوئی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک خواتین قومی تعمیر و ترقی میں حصہ نہ لیں۔


علماء کرام کے فرائض:۔


پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے یہاں کے باشندوں کی اکثریت مسلمان ہے۔ اس لئے علماء ایک خاص مقام رکتھے ہیں۔ علماء کو چاہیئے  کہ وہ قرآن و سنت کی تعلیم دیں۔ اسلامی معاشرے کے قیام میں حکومت سے تعاون کریں اور جب ہمارا معاشرہ اسلامی ہوجائے گا ہمارے مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔


مختصر طور پر ہم کہ سکتے ہیں کہ ہر فرد کو قومی ترقی میں حصہ لینا چاہیے کہ یہ کام ایسا نہیں ہے کہ جس کو صرف چند آدمی کر سکیں یہ سب کا کام ہے اور سب کی بھلائی کے لئے ہے۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160