(پاکستان کیسے بنا (حصّہ اول

Posted on at


جس چمن کو مالی اپنے لہو پسینے سے سجھاۓ  ،آباد کرے ، قائم رکھنے کے لیے ، وہی چمن اگر نذر آتش ہو،اسی مالی کے سا منے ،تو اسکی کیفیت کو الفاظ میں قلم بند کرنا یقینا ناممکن ہو گا. مگر چونکہ اانسان اپنے جذبات کے اظہار کے کے الفاظ ہی کا سہارا لیتا ہے تو انہی ٹوتے پھوٹے الفاظ کی روشنی میں آج اپنے  وطن اپنے چمن کی تاریخ کا جائزہ لیتے ہیں.

ہندوستان میں ملسمانوں کو ہندوؤں کے ساتھ رہنے میں بہت سے مسائل در پیش تہے .مسلمان ایک ایسی قوم بنتے جا رہے تہے جسکی نہ تو عزت محفوظ تھی نہ ہی جان .ہر وقت کا خوف ان کے گرد حصار کیے رہتا تھا. کبھی ماضی کے تلخ حالات، تکلیف دہ  یادیں انکا چین و سکوں دھرم بھرم کر دیتیں، کبھی اپنے حال سے دل برداشتہ ہو جاتے، اور جب مستقبل میں جھانکنے کی کوشش کرتے تو یک دم سہم جاتے. مختصرا یہ کے ماضی ،ہو یا حال ،یا پھر مستقبل کسی حالت میں سکون نہی تھا ،تھا تو فقط ڈر،خوف... ،گھٹن ازیت....

اب اگر ان حالات میں کوئی مخلص لیڈر مل جائے. جو اس ان

کہی آرزو کی، جو کہ سبھی کے دل میں پرورش پا رہی ہو، آواز بن جائے.تو اس خوشی کا اندازہ لگانا یقین نا ممکن ہو گا.اور جب اندازا لگانا مشکل ہو  تو پھر وہ  حالت واقعی قابل دید ہو گی.

قدرت کو بلا آخر ملسمالون کی حالت پر ترس آ ہی گیا .اور بہتسے  مفکرین میدان عمل میں اترے اور بیداری کا شعور بیدار کیا .اس لڑی میں محمد علی جناح آخری موتی کی طرح اترے ،خدا کی مدد اور اپنے ارادے کی چمک سے بلاخر مخالفین کی آنکھوں کو  چندار کر پاکستان کو ایک الگ ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے کا حصہ بنانے میں کامیب ہوۓ.مگر یہ سب کچھ اتنا آسان نہی تھا کے قائد  نے ملسمانوں کی قیادت کی ،وطن کا مطالبہ کیا اور انگریزوں نےخوشی خوشی عطا کر دیا. ایسا نہی ہوا تھا ! کیا آپ نے کبھی بھوکے شیر سے کسی بھوکے  شخص کو گوشت کا نوالہ چھینتے دیکھا ہے؟ اگر ہاں تو پھر اپ اس دشواری کا گمان کر سکتے ہیں.

بالکل  ایسے ہی مسلمان بھی بہت سے بھوکے  شیروں کے ساتھ زمین کے ٹکڑے کے لیے لڑے...بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا....

(ابھی جاری ہے)



About the author

160