(ہمارا معاشرہ اور منافقت (حصہ اول

Posted on at


منافقت سے مراد ایک ایسا فعل جس میں اپکے دل و دماغ میں کھٍ اور ھو اور اپکے عمل میں  کچھ اور ھویعنی ظاہر میں کچھ اور ھو اور باطن میں کچھ اور۔  یہ ایک انتہائی برا عمل ہے۔  منافق نے اپنے اوپرنقاب حائل کیا ھوا ھوتا ہے ۔  مافق کے دو پہلوں ہونے ہیں۔                                                                          

ہمارے دین اسلام میں اسکی بہت سختی سے ممانعت کی گئی ہے ۔ کیونکہ جس معاشرے میں منافق معاشرے اور ملک دونوں کے لیے دھیمک کی طرح ھوتا ہے جو اندر ہی اندر سے معاشرے کو کھوکلا کر دیتی ہے۔                                                         

آپﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ منافق کی کھٍ نشانیاں ہیں کہ جب بات کرے گا تو جھوٹ ، جب وعدہ کرے گا تو وعدو خلافی کرے گا ۔اور منافق کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ حضورﷺ  سے پوچھا گیا کہ کیا مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں۔۔  پھر پوچھا کیا کہ مومن بخیل ھو سکتا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا ہاں ۔ پھر پوچھا کیا کہ مومن جھوٹا ھو سکتا ھے ؟  آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں۔

(موطا امام مالک)

                                     

اس سے ثابت ھوتا ہے کہ جھوٹ اور ایمان ایک جگہ اکھٹے نہیں ہوسکتے۔ اکثر ہم مزاق میں دوستوں کے ساتھ جھوٹ بول دیتے ہیں۔ اکثر ایسا کرتے ہیں کہ دوستوں یا گھر والوں کے ساتھ مزاق میں وعدہ کر دیتے ہیں اور پھر اسے پورا نہیں کرتے تو ہم جانے انجانے میں منافقت کا ارتقاب کر رہے ھوتے ہیں۔                                     

(ابھی جاری ھے)                 



About the author

kamil-khan

I am kamil khan, i am on film annex because through this platform i can share my thoughts and ideas with world....

Subscribe 0
160