اس سے پہلے بلاگ میں نے آپ سے احمد فراز کا کچھ تعارف کروایا تھا ۔ احمد فراز کا پہلا مجموعہ ‘‘ تنہا تنہا ’’ تھا۔ جب انھوں نے یہ مجموعہ لکھا تھا تب وہ بی اے میں تھے ۔ اسی زمانہ طلب علمی کے دوران ہی وہ ریڈیو پاکستان سے بھی منسلک تھے ۔
فرازؔ نے ریڈیو پاکستان کے لیے ڈرامے بھی لکھے ہیں جن میں ’’روشنیوں کا شہر‘‘ اور ’’بودلک‘‘ نے بہت پزیرائی حاصل کی۔
پہلے بلاگ میں زکر کیا تھا کہ احمد فراز سچے شاعر تھے اور اس سچ کی قیمت بھی چکانی پڑی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے اپنی شاعری کے زریعے اس دور کے فوجی حکمرانوں کے خلاف اپنی آواز بلند کہ اور فوجی آمریت کےاس کے خلاف شعرکہنے شروع کردیے۔ ان کے خلاف شعر گوئی پرانکی شہرت میں کافی اضافہ
ہوا ۔ اس دورمیں انھوں نےضیاالحق کے مارشل لا کے خلاف نظمیں لکھیں جنہیں خوب سراحٓ گیا۔ آمریت کے خلاف شاعری کرنے اوراسے سرعام پڑھنے پر انہیں فوج حکومت نےبغاوت کا درجہ دیتے وھوے حراست میں لے لیا جس کے بعد احمد فرازجلاوطنی بھی برداشت کرنا پڑی۔اسی دوران انہیں جیل بھی جانا پڑا مگر پھر پھی ور سچ کہنے سے نہ رک سکے ۔
:سب کے واسطے لائے ہیں کپڑے سیل سے
:لائے ہیں میرے لیے قیدی کا کمبل جیل سے
احمد فراز نہ صرف پاکستان کے پلکے پوری دنیا کے مقبول شاعر ہیں اور کئی ملکوں میں انکی شاعری نصاب میں شامل ہے۔
خواب دل ہیں، نہیں آنکھیں، نہیں سانسیں کہ جو
ریزہ ریزہ تو بکھر جائیں گی
جسم کی موت سے بھی مر جائیں گی
Thank you so much for your support:
Written by
Kamil khan
Follow me on twitter only on
https://twitter.com/Kamil10Ahmad
If you want to read my previous blogs then just click on