نرس ڈاکٹر کے ساتھ موجود ہوتا ہے۔ جب بھی ڈاکٹرکسی مریض کی تشخیص کرتا ہے تو اسکے بعد نرس کی یہ زمہ داری ہوتی ہے کہ وہ مریض کی دیکھ بھال کرے۔ اور نرس اپنے اس کام کو بخوبی سر انجام دیتا ہے۔ نرس مرد بھی ھوتے ہیں اورعورتیں بھی اس شعبہ سے منسلک ہوتی ہیں۔ مگر زیادہ تراس شعبہ کو خواتیں کا شعبہ سمجھا جاتا ہے۔
آج کل کسی سے بھی پوچھا جاتے کہ آپ مستقبل میں کس شعبہ سے وابستگی اختیار کرنا چاہتے ہیں کہ تو انکےمنہ سے بے اختیار ڈاکٹر یا انجنیر کے صدا آتی ہے۔ جب پوچھا جائے ڈاکٹرکیوں بننا چاہتے ہیں تو فرماتے ہیں کہ عوام کی خدمت کا جزبہ ہمارے اندر بہت ہے بس اسی وجہ سےبننا چاہتے ہیں۔
میرا یہ ماننا ہے کہ اگر آپ حقیقی معنوں میں عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو نرسنگ کو اپنائیں۔ کیونکہ اس سے بہت شعبہ کوئی۔ کیونکہ یہ ایسا واحر پیشہ ہے جو پیشے کے ساتھ ساتھ انسانیت کا جزبہ اپنے اندر لیے ہوئے ہے۔ اس شعبے سے منسلک افرادہمہ وقت لوگوں کی خدمت میں مشغول ریتے ہیں۔
مگر ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ اتنے پر خلوص انداز میں اپنا فرض نبھانے کے باجود خواتیں نرسوں کو نہ تو اچھا سمجھا جاتا ہے اور نہ انکو وہ عزت اور وقار دی جاتی ہے جسکی وہ حقدار ہیں ۔ ہمیں چاہیے کہ ہمیں ان خاموش سپاہیوں کوعزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہتے۔ نرسوں کی خرمت کو سراہے ہوئے سال ۲۰۱۱ کو نرسوں کا عالمی سال قرار دیا گیا ۔
Written By:
Kamil Khan
thank for reading & supporting
follow me on twitter only on
https://twitter.com/Kamil10Ahmad
if you want to read my previous blogs then just click on