ایڈز ایک خطرناک اور جاں لیوا بیماری

Posted on at


ایڈز ایک خطرناک اور جاں لیوا بیماری



جس جس طرح زمانہ ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے اس تناسب سے ایسی عجیب بیماریوں کو ذکر سن رہے ہیں جس کا ذکر زمانہ ماضی قریب میں بھی نہ تھا۔  انسانی معاشروں اور تہذیبوں کا میعار بلند تو ہو چکا ہے لیکن اس سے ساتھ ساتھ ہمارے رویوں اور ذہنوں  کو بھی تبدیل کر دیا ہے۔ اس کی کچھ مثالیں تو آسانی سے دی جاسکتی ہیں آج سے دس پندرہ سال پہلے تک جب میڈیا اتنا آزاد نہیں تھا اور صرف ایک ٹی وی چینل پی ٹی وی تھا جب کبھی اس پر ایسا پروگرام نشرہو جاتا اتفاق سے جس میں کچھ فحاشی یا بیھودگی کا عنصر ہو تو فوراً دل دل میں پروگرام کے خلاف غصہ و نفرت اجاگر ہو جاتی تھی لیکن جوں جون وقت گزر رہا اور زمانہ کے چال ڈھال مغربی تہذیب کے اندر ڈھل رہے ہیں ایسی چیزیں کے بارے میں اشتعال و نفرت میں کمی آ رہی ہے۔  میڈیا کے آزادی حق راہے دہی کے فوائد کے ساتھ فحاشی کا سیلاب بھی امڈ آیا ہے۔  فحاشی کا لفظ اسلامی نقطہ نگاہ میں انتہائی کمزور ذہین کی علامت ہے جو ایمان جیسی روحانی طاقت کو کمزور کر دیتی ہے۔  اسلام ہر مماملہ میں زندگی گزارنے کا ڈھگ سکھاتا ہے۔  جس کو اپنانے سے ہم زندگیوں کو دنیا و آخرت میں بہتر و کامران و کامیاب بنا سکتے ہیں۔



فحاشی براہ راست روح و ایماں پر حملہ ہے جن معاشروں میں اس روحانی بیماری کو آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے وہاں پر اس بیماری کے جسمانی آثار بھی نمایاں ہو جاتے ہے۔  ان بیماریوں  میں ایک  دنیا میں پھیلنے والی بیماری ایڈز بھی ہے جس کا ذکر قدیم زمانے اور تاریخ میں نہیں ملتا۔ اس خطرناک بیماری نے اسانی جان کو لرزہ اور جنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اور خصوصاً ترقی یافتہ ممالک جہاں معاشرتی زندگی کا تصور ناپید ہو گیا ہے انسانی جانوں کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔  دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ لیبارٹریاں اس جان لیوا بیماری کے تدراک کے لئے کوشاں ہیں۔ آج پوری دنیا ہی اس بیماری کو قابو کرنے کی تحقیق و جستجو کر رہی ہے اور مصروف عمل ہے۔  اس خطرناک بیماری کے کچھ مریضوں کی نشاندئی پاکستان میں بھی ہو چکی ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کا پھیلاؤ دن بہ دن زیادہ ہو رہا ہے۔  لیکن بدقسمتی سے ہماری اشرافیہ اور اعلیٰ حکومتی اہکار اپنی پرانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی سست روی کی قدیم روش کو ترک نہیں کر سکتے اور ایسے چپ ساد ہیں جیسے انہیں سانپ سونگھ گیا ہو۔



ایڈز کا وائرس اس وقت دنیا کے تقریباً ہر حصے میں پنہچ چکا ہے اور بے قابو ہے میڈیا کے بے ڈھنگ کاروبار نے اسے گویا مذید وبائی بنا دیا ہے  اور ہر عام و خاص اس کے جال میں پھنسا جا رہا ہے ۔  اس خطرناک بیماری کا علاج تو دریافت کر لیا گیا ہے مگر بہت مہنگا ہے عام آدمی اب بھی  علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتا اور اس کی دسترس سے باہر ہے لہذا یہ بات کہی جا سکتی ہے ایڈز اب بھی لاعلاج ہے اور اس کے علاج کے لئے خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی۔


ایڈز دنیا میں کیسے پھیلا اس کے متعلق کچھ لوگ کی آرا لیتے ہیں۔ کچھ کے خیال میں یہ وائرس افریقی سرخ بندورں میں پایا گیا۔ کچھ کا یقین ہے یہ آفت زمین سے نہیں بلکہ کسی خلائی مخلوق کی طرف سے بھیجی ہوئی وبا ہے۔  لیکن جو کچھ بھی ہو ہمارا عقیدہ و ایمان اس چیز کے برخلاف ہے ۔



یہ بات تو خوش آیند ہے اس بیماری کے ابتداء ہی سے مغربی ممالک نے اس کے تدراک کے لئے سنجیدہ کوششیں شروع کر دی تھی اور والڈ ہیلتھ سنٹر نے جینوا میں ایک ہیلتھ سنٹر قائم کر دیا تھا اور فوری طور پر یا ہنگامی طور پر اس لاعلاج و خطرناک بیماری کو انسانی جاں کے خطرہ قرار دیا کیونکہ اس بیماری نے وبائی صورت اختیار کر دی تھی اور اب یہ وائرس دنیا میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کر چکا ہے اس مرض میں مبتلا زیادہ لوگ افریقی ہیں۔ لیکن جنسی بے راہ روی بھی اس کے پھیلاؤ میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ جنسی بے راہ روی غیر مسلم معاشروں میں اور خصوصاً جو لوگ زندگیوں کے معاشرتی نظم و ضبط کے اصولوں کو بھلا چکے ہیں وہاں عام ہے ایسے ہی معاشرے ایڈز جیسی بیماری کے پھیلاؤ کے لئے مفید ثابت ہو رہے ہیں۔


ایڈز کے وائرس کو ایچ آئی وی کا نام دیا گیا ہے ۔یہ وائرس انسانی جسم کے مدافعتی قوت کےخلیوں کو ختم کر دیتا ہے اور عام سی بیماری بھی انسان کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے۔



ایڈز کی علامات میں سب سے نمایاں جبڑے کے نچلے حصے میں حلق کے دونوں طرف موجود سمف گلائیڈ بغیر کسی وجہ کے سوجھ جاتےہیں مریض اکثر بخار میں مبتلا رہتا ہے۔  رات کو پسینہ آتا ہے نظام ہاضمہ خراب ہو گا خشک کھانسی اور سانس لینے کی تکلیف ہوتی ہے اور وزن میں کمی ہو جاتی ہے۔



جدید دور میں جدید ترین ٹیکنالوجی نے جہاں زندگی میں سہولیات لائی ہے وہاں اب سائنسدانوں نے اس بیماری کو ایک چلنچ سمجھ کر قبول کر لیا ہے ۔ ایڈز کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے احتیاتی تدابیر بھی اختیار کی جارہی ہیں، ایڈز زدہ افراد کے خون اور انجکشن کے استعمال سے بھی اس کا پھیلاؤ ہو رہا ہے اس کے لئے ضروری ہے باقائدہ جانچ پڑتال کے بعد خون کا استعمال کیا جائے اور معیاری کمپنی کی ڈسپوزایبل سرنج کا استعمال کیا جائے استعمال کے فوری بعد اسے ناکارہ بنا دیا جائے اور  سب سے آسان اور شاٹ کٹ راستہ تو ہے جب مسلمان کی زندگی عین خداوند کریم کے احکامات کے مطابق گزرے جس کی زندہ مثال ہمارے پیارے نبیﷺ کی زندگی ہے،جس پر عمل کر کے ہم روح و جسم کو ایمان کی طاقت سے معطر کر کے دنیا میں زندگی صحت مند طریقے سے گزار سکتے ہیں اور ایڈز جیسی خطرناک جاں لیوا بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں۔



160