(پردہ اور ترقی۔(حصہ 2

Posted on at


پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے ؟

"پردہ" ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے یا نہیں۔ اس سوال کا فیصلہ کرنے کے لئے سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ پردہ ہے کیا؟ کیونکہ اس کے بغیر ہم پردہ کے فوائد اور نقصانات نہیں سمجھ سکتے۔ اس کے بعد ہمیں یہ بھی طے کرنا چاہیئے کہ وہ کون سی ترقی ہے جسے ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اس بات کا فیصلہ کئے بغیر ہم یہ معلوم نہیں کر سکتے کہ پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے یا نہیں۔ پردے کے کچھ احکامات ہم اپنے پہلے بلاگ میں بتا چکے ہیں۔ چونکہ یہ بلاگ بھی پردہ کے بارے میں ہی ہے اس لیے جو حضرات و خواتین ہمارا پچھلا بلاگ پڑھنا چاہتے ہیں وہ اس لنک پر کلک کریں۔

http://www.filmannex.com/blogs/279491/279491 

اس بلاگ میں ہم مزید پردہ کے احکامات پر روشنی ڈالیں گے اور یہ ثابت کریں گے کہ پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے یا نہیں۔
اس سوال سے ہم یہ کہ کر بری نہیں ہو سکتے کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ نے پردے کا حکم دیا ہی نہیں اور ہم یہ بات اپنے پچھلے بلاگ میں عرض کر چکے ہیں کہ پردہ کیا ہے اور اسکے تفصیلی احکامات کو قران شریف اور احدیث کی پرشھ کتابوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ پردے کے بارے میں جو احکامات اسلام نے ہمیں دیے ہیں اس پر غور کیا جائے تو سمجھ میں آ جائے گا کہ اس کے تین مقاصد ہیں۔

پہلا یہ کہ عورتوں اور مردوں کے اخلاق کی حفاظت کی جائے اور ان برائیوں کا دروازہ بند کر دیا جائے جو کہ مخلوط سوسائٹی اور مردوں کے آزادانہ میل جول سے پیدا ہوتی ہیں۔
دوسرا یہ کہ مردوں اور عورتوں کے کام داج کا دائرہ الگ الگ ہو۔ اس لئے کہ فطرت نے جو کام عورتوں کے حوالے کئے ہیں ان کو وہ یکسوئی کے ساتھ پورا کر سکیں اور جو کام مردوں کے حوالے ہیں۔ ان کو وہ آرام کے ساتھ نبھا سکیں۔
تیسرا یہ کہ گھر اور خاندان کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔ جس کی اہمیت زندگی کے دوسرے نظاموں سے کسی طرح کم نہیں۔ پردے کو چھوڑ کر جن لوگوں نے گھر اور خاندان کے نظام کو محفوظ کیا ہے۔ انہوں نے عورتوں کو غلام بنا کر تمام حقوق سے محروم کر دیا ہے اور جن مردوں نے عورتوں سے پردے کی پابندیاں ختم کی ہیں ۔ اس سے سوسائٹی میں خاندان کا نظام خراب ہوا ہے۔ اسلام عورتوں کو مکمل حقوق بھی دیتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خاندان کے نظام کو بھی درست رکھنا چاہتا ہے اور یہ مقصد تب ہی حاصل ہو سکتا ہے جب کہ پردہ کے احکامات اس کی حفاظت کے لئے موجود ہوں۔

بھائیو اور بہنو! ہم آپ سے عرض کرتے ہیں کہ ذرا ٹنڈنے دل و دماغ سے ان باتوں پرغور کریں۔ اگر اخلاق کا مسئلہ کسی لے پاس کوئی اہمیت نہیں رکھتا تو اس کا کوئی علاج نہیں، لیکن جس کی نظر میں اس کی کوئی اہمیت ہے تو اس کو سوچنا چاہئے کہ مخلوط سوسائٹی میں جہاں عورتیں بناؤ سنگھار کر کے آزاد گھومتی رہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں، وہا ں اخلاق بگڑنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ ہمارے اپنے ملک پاکستان میں یہ صورتحال جس قدر بڑھ رہی ہے جنسی جرائم بھی اس قدر بڑھتے جارہے ہیں اور اس کی خبریں آپ وقت بوقت اخبارات میں پڑھتے رہتے ہیں اور ایسا کہنا کہ ان خرافات کی بنیاد پردہ ہے۔ جب پردہ نہ رہے گا تو مردوں کے دل عورتوں کو دیکھتے رہنے سے بھرے تو ان کو نفسانی خواہشوں کے تقاضوں نے معاملہ عریانی اور فحاشی تک پہنچایا اور کثرت سے جنسی جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کیا یہ بات اطمینان بخش ہے؟

 



About the author

Noor-e-Harram

i am nor-e-harram from Pakistan. doing BBA from virtual University of Pakistan. Filmannex is good platform for me to work at home........

Subscribe 0
160