تمباکو نوشی اور پاکستان
پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے ایف سی تی سی کی پالیسوں پررضامندی کا اظہار کیا تھا۔ ۲۰۰۴ میں پاکستان نے تمباکو کی روک تھام کی پالیسیاں لاگو کیں جو تمباکوتوشی کی ممانعت اورتہفظ غیر تمباکو نوشان کےہیلتھ آرڈ یننس کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
اس آرڈ یننس میں تمباکو کی روک تھام کے لئے مختلف شقین شامل ہیں جن کے زریعےعوامی مقامات اور پبلک ٹراسپورٹ کے استعمال ، کم عمر بچوں میں تمباکو کی تمام اقسام کی مصنوعات کی فروخت ، تعلیمی اداروں کے گرد تقریبا پچاس میٹر کے دائرے میں تمباکو کی فروخت یا کوئی ایسی دکان وغیرہ کے ہونے پر مکمل پابندی
عائد کی گئی ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ تمباکو کی ترغیب دینے والے اشتہارات کا خاتمہ اور اس کے بجائے اس کے نقصان کی انتباہ کوعام کرنا شامل ہے۔ خاص کر پبلک ٹراسپورٹ میں اس طرح کے اشتہارات تمایاں کیے جائیں تاکہ لوگوں میں شعور اجاگر ہو اور وہ اس بری عادت سے چٹھکارا حاصل کر سکیں۔ پاکستان میں سگریٹ نوشی کی تعداد میں دن بدن اْضافہ ہوتا جا رہا ہے جو کہ تشویش ناک بات ہے۔
تمباکو نوشی کا پرچار کرنے کی سزا
اس مہم کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف سزا بھی تعین کی گئی ہے۔ جسکی تفصیل زیل میں درج ہے۔
قانوتی شقوں کے خلاف ورزی کرنے پرپہلی دفعہ پانچ سو روپے کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ جبکہ دوسری دفعہ خلاف ورزی کرنے پر تین ماہ تک قید کی سزا یا ایک لاکھ تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے یا پھر دونوں سزائیں ایک ہی وقت پر بھی ھو سکتی ہیں۔ اور اس سزا کا تعین پولیس ، ممبران اسمبلی، گریڈ بیس کے افسران کے علاوہ ہر یدارے کا سربراہ کر سکتا ہے۔ جیسے کسی ریسٹورنٹ کے منیجر کی یہ زمہ داری ہے کہ وہ اپنے ایسٹورٹ کے احاطے میں کسی کو بھی سگریٹ نوشی کی اجازت نا دے اوراگر کوئی ایسا کرے تو اسکے خلاف کارؤئی کی جائے۔
THANK YOU SO MUCH FOR SUPPORT
WRITTEN BY:
KAMIL KHAN