کیا ذمہ دار شہر ی ہونے کیلئے تعلیم مددگار ثابت ہو سکتی ہے؟

Posted on at


کیا ذمہ دار شہر ی ہونے کیلئے تعلیم مددگار ثابت ہو سکتی ہے؟


یہ واقعی بہت اہم سوال ہے۔ شہر کیا ہے صرف سڑکوں ، عمارتوں اور پارکوں کا نام نہیں ہے۔ شہر بنتا ہے شہریوں سے اس لئے اگر ہم اپنے شہر سے محبت کرتے ہیں اور اس کی ترقی چا ہتے ہیں تو شہریوں کا زمہ دار ہونا لازمی ہے اور کوئی بھی شہری اپنے احساس ذمہ داری کو اسی وقت سمجھ سکتا ہے جب وہ علمی شعور رکھتا ہو۔ کیو نکہ تعلیم ہی انسان کو زیور اخلاق سے آراستہ کرتی ہے۔ وہ ہمیں حقوق اور فرائض کا شعور دیتی ہے۔ ایک ذمہ دار شہری ہونے کیلئے لازمی ہے کہ ہمیں اپنے حقوق کے ساتھ سا تھ فرائض کا شعور بھی ہو۔ مثلاً ہر شہری یہ جانتا ہے کہ پارکوں اور سڑکوں کی تعمیر حکومت کی ذمہ داری ہے شہر میں صحت کیلئے صفائی کروانا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن جب حکومت نے اپنا کام کر لیا تو اسے بر قرار رکھنا شہریوں کی ذمہ داری ہے یہ شعور ہمیں تعلیم سے حاصل ہوتا ہے کہ ہم جگہ جگہ کوڑا اور کچرا نہ بھینکیں پارکوں میں جائیں تو کھا کر کچرا نہ پھیلائیں ، ہسپتالوں میں یا کسی ھی سرکاری عمارت میں اپنے کام سے جائیں تو اپنی باری کا صبر سے انتظار کریں نہ کہ لڑائی جھگڑا کر کے انتظامی بد امنی کا باعث بنیں۔ ہمیں قوانین کی پابندی اور احترام کا شعور بھی علم ہی سے حاصل ہوتا ہے صحت اور صفائی کے اصولوں پر ہم اسی وقت کار فرما ہو سکتے ہیں جب ہمیں علمی شعور ہو اور دوسرے شہریوں کا احترام بھی اسی وقت کر سکتے ہیں جب ہم تعلیم یافتہ ہوں اور اپنے حقوق کے ساتھ دوسروں کے حقوق بھی معلوم ہوں مثلاً ہم اپنے وقت کی اہمیت اور اپنے مسائل کو تو اہم سمجھتے ہیں لیکن دوسرا شہری بھی ایسے ہی مسائل کا شکار ہے اور ہمارے کسی غلط فعل کی وجہ سے مزید مسائل کا شکار ہو جائے گا یہ شعور ہمیں تعلیم سے حاصل ہو سکتا ہے۔ اسی لئے ایک بہترین معاشرے کی تشکیل پڑھے لکھے شہریوں ہی سے ہو سکتی ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام نے علم کا حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر لازمی قرار دیا ہے۔


تعلیم کا مقصد شعور ہے اور تعلیم یا حصول تعلیم کا مقصد صرف کتابوں پر یا امتحان دینے پر ہی منحصر ہے بلکہ تعلیم ایک شعور پیدا کرتی ہے ان کو جو کہ عقل سلیم رکھتے ہیں اوریہ تو قرآن پاک ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے انسان کو عقل سلیم دی ہے اور اسکی واضح مثال انسان اور جانوروں میں فرق کی صورت میں ظاہر ہے۔


بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرنا ہے تعلیم قابلیت نہیں ہے بلکہ اسکا مقصد یعنی تعلیم حاصل کر کے شعور بنا نا ایک مشکل کام ہے۔ آپ آج کل کے تعلیم حاصل کرنے والوں کا موازنہ ان سے کریں جو کہ نسل درنسل گزر چکی ہے۔ آج کے موجودہ دور میں اگر یہ اہم ہے کہ آپ ڈگری حاصل کریں اور والدین یا بڑوں کا ادب نہ کریں۔ اگر کوئی مشکل میں ہے تو اسکی مدد کرنے سے گریز کریں اور جو ذمہ داریاں ہیں ان سے کوتاہ گردانی کریں اور صرف و صرف اپنی ہی فکر میں رہیں تو جہاں تک پڑھائی یا تعلیم حاصل کرنا ہے وہ صرف اچھی سے اچھی کرسی پر بیٹھنا ہے تو یہ تعلیم نہیں ہے۔


تعلیم بغیر تربیت کے نا مکمل ہے اور تعلیم کا حصول ہی تربیت حاصل کرنا ہے۔ ذمہ دار شہر ی آپ جب ہی بن سکتے ہیں جب کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ آپکی تربیت بھی ہو ورنہ جو کے آج کل کی تعلیم ہے وہ تو صرف ڈگری کا حصول ہے اور وہ خواہ کتابوں کو پڑھ کر حاصل کریں یا امتحان میں نقل کے ذریعے یا وہ ذرائع استعمال کریں جو کہ ڈگری ہی دلا سکتے ہیں۔ اس سے یعنی خالی ڈگری حاصل کر کے تربیت ہی نہیں ہوتی چونکہ گزرے ہوئے لوگوں کے تجربات قرآن کو سمجھنا اور کہ جاننا کے اصول زندگی کیا ہیں آپ کو معلوم ہی نہیں ہو سکتے ہیں جب تک کے کتابوں کا مطالعہ نہ کیا جائے جس میں صرف اور صرف اچھائی ہی ہوتی ہے۔


اب بات ہے کہ اچھا شہری بننے کیلئے تعلیم کا حصول ضروری ہے۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے۔ چونکہ جب آپ کو گزرے ہوئے لوگوں کے تجربات کا علم نہ ہوگا یا آپکو اچھائی یا برائی کا علم نہ ہوگا تو آپ اچھے شہری کیسے بن سکتے ہیں۔


اچھے شہری کے لئے اہم ہے کہ اچھا انسان ہونا اور ظاہر ہے کہ جب انسان بنیں گے تو اچھے شہری خود بہ خود بن جائیں گے۔ تربیت بھی تجربات سے ہی آتی ہے اور تربیت کے لئے تعلیم بھی ضروری ہے۔ بلکہ یوں سمجئے کہ تعلیم اور تربیت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ہمارے اساتذہ کتابیں پڑھ پڑھ کر ہمیں تعلیم بھی دیتے ہیں اور ساتھ ساتھ تربیت کا درس بھی دیتے ہیں اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ہر بات کو سمجھیں اور نہ کہیں اور اس کے باوجود بھی کمی رہ جائے تو استاد سے مدد لیں۔


تعلیم کا مقصد ہی تربیت ہے اور اسی کو اپنا شعار بنا کر ہم ملک اور قوم کی خدمت کر سکتے ہیں۔ اگر ہماری تعلیم اور تربیت مکمل ہے تو ہم اچھے شہری بن سکتے ہیں ، اچھا شہری بننے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے محلوں میں صفائی ستھرائی کا نظام قائم کریں چھوٹے بڑوں کی عزت کریں اگر کوئی مشکل ہی ہے تو اسکی مدد کریں اور صلح صفائی کو اپنا شعار بنائیں۔ اپنے کسی بھائی کی مشکل کو اپنی ہی مشکل جاننے اور اس کو حل کرنے کی حتی الامکان کوششیں کرتے۔ اگر ہم ان باتوں کے پابند ہونگے تو اچھے شہری کہلائیں گے اور یہ سب کچھ اس وقت مکمل ہوگا جب ہماری تربیت مکمل ہوگی اور ہم علم کو علم جان کر حاصل کریں۔ اس لئے ایک اچھا شہری بننے کیلئے علم کا حصول ضروری ہے۔


علم کی اہمیت یہ ہے کہ آپکی عقل روشن ہوتی ہے اور جب عقل روشن ہوگی تو ہم تمام کام بہتر طریقے سے کریں گے۔ تعلیم ہمیں عقل دیتی ہے اور تربیت ، شعور اس لئے تعلیم کی اہمیت ضروری ہے کہ ہمیں علم ہو کے کیا اچھائی اور کیا برائی جب ہمیں اچھائی اور برائی کی تمیز ہو جائے گی تو ہم تمام کام خوش اسلوبی سے کریں۔ اس لئے علم اور تربیت ہمارے لئے لازم و ملزوم کی اہمیت رکھتے ہیں۔


آخر میں یہ ضروری ہے کہ تعلیم ہی اچھا شہری بننے میں ہماری پوری مدد کرے گی۔ 



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160