پاکستان اور عورت کا مقام

Posted on at


   عورت کو دنیا میں کہی ناموں سے پکارا جاتا ہے کبھی اسے صنف نازک کہا جاتا ہے تو کبھی جھیل سی آنکھوں والی تو کبھی مورنی سی چال مصور کی بنایی گی کوئی تصویر ہو یا پھر موسیقار کی لکھی گی کوئی غزل اس ہرنی سی چال  اور غزالی آنکھوں والی عورت کا ذکر نہ ہو تو سب کچھ ادھورا سا لگتا ہے. فلموں میں ہو یا پھر کینوس پر پھیلاے حسین رنگوں کے امتزاج سے بنایی گی حسینہ ان کے حسن کے سامنے ہر چیزماند  پر جاتی ہے  اور ہر کوئی الله کے بناے  گئے اس خوبصورت شاہکار کی تعریف کے بغیر نہیں تھکتا.

پر یہ تو ہوئی تصوراتی دنیا کی بات اب بات کرتے ہے حقیقت میں عورت کی. اصلیت خوابوں کی دنیا سے بہت دور تک بھی میل کھاتی نہیں نظر  اتی وہی عورت جس کے حسن کی تعریف کرتے ایک مرد نہیں تھکتا اسی عورت کو اس دنیا میں محکوم اور مظلوم کرنے میں مرد نے کوئی کسر نہیں چھوڑی . آج دنیا کی ادھے سے زیادہ آبادی ویسے تو پڑھی لکھی ہے پر اسے پڑھا لکھا جاہل کہا جائے تو کم نہ ہو گا چاہے پہلی دنیا کا پڑھا لکھا معاشرہ ہو جہاں کہنے کو تو عورت  کو مکمل آزادی حاصل ہے یا پھر تیسری دنیا کا ملک ہر جگہ کسی نہ کسی طریقے سے عورت ظلم کا شکار ہو رہی ہے

پاکستان کی ادھے سے زیادہ آبادی پڑھی لکھی ہے. اور وہ بڑے فخر سے  اپنی تعلیمی اسناد دکھاتے ہے پر یہ ہی پڑھے لکھے لوگ دانستہ یا نا دانستہ طور پر عورت کو تکلیف دیتے ہے پاکستان میں کہیں ایسے کیسز بھی سامنے ہے جن میں کوئی انپڑھ نہیں بلکہ پڑھے لکھے لوگ شامل تھے جیسے کہ بہالپور میں قران سے شادی کا معاملہ ... یا پھر زبردستی کی شادی ہمارے ایک جاننے والے شخص نے صرف اس وجہ سے اپنی بہن کو سر راہ گولی مار دی کہ اسے شک تھا کہ اسے کوئی پسند ہے.اسی طرح کے نجانے کتنے کیسز ہمیں سننے کو ملتے ہے پر ہمارے کن پر جوں تک نہیں رینگتی

عورت پر ظلم کرنے میں صرف ہاتھ اٹھانا مارنا کتے چھوڑ دینا یہ ہی شامل نہیں بلکہ اس میں ذہنی اذیت بھی آ جاتی ہے اورہمارے  معاشرے  میں ذہنی اذیت کو کچھ نہیں سمجا جاتا کبھی یہ اذیت ساس بہن بھائی شوھر نند کی زبانی کلامی باتوں سے ملتی ہے تو کبھی راہ میں کھڑے فقرے کسنے والے لڑکوں سے اور اگر لڑکی مر کے ان سب میں سے کسی کو جواب دے دن تو اسے طرح طرح کے القابات  دیے جاتے ہے کہ فلاں کی زبان بہت تیز ہے فلاں ایسی ہے بلا بلا

پاکستان میں عورت کی بولی لگانا بھی کافی عام ہے. جیسے کہ شادی میں جہیزمانگنا اس سے لڑکے والے نہیں جانتے کہ لڑکی اور اس کے خاندان پر کیا گزرتی ہے کبھی تو حالات اتنے خراب ہو جاتے ہے کہ صرف جہیز کے کم ملنے کی وجہ سے عورت کو آگ لگا کر مار دیا جاتا ہے اور ان  واقعات میں روز بروز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے. یہ سب تو ہم روز دیکھتے آ کر بھی نہیں بولتے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کب تک انسان یہ سب کچھ دیکھ کر بھی آنکھیں بند ہی رکھے گا. اور کب تک ایک  عورت اس ظلم کی چکی میں پستی رہے گی



About the author

160