دہشت گردی

Posted on at


دہشت گردی 


دہشت گردی کو ڈرانے دھمکانے کا ایک منتظم نظام یا سیاسی مفادات کے حصول کیلیے تشدد کے استعمال کا طریقہ کہا جاتا ہے لیکن آج کی دنیا میں اس لفظ نے وسیح معنی اختیار کرلیے اب دہشت گرد بڑے پیمانے پر قتل و غارت چوری ڈاکہ اغوا زنا اور بد ترین تشدد میں ملوث ہوتے ہے یہ سب کچھ خاص ملک میں نہی ہورہا بلکے دنیا کا تقریبا ہر ملک اس بھیانک صورتحال کا شکار ہے دہشت گرد بغیر کسی روک ٹوک اور انصاف کے اصولوں کا خیال کیے اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہے یہ صورتحال انگریز فلسفی تھا مس ہو بس کی یاد دلاتی ہے جس نے ١٦٥١میں انسانی زندگی کو ان الفاظ میں بین کیا تھا نہ فن نہ علم نہ معاشرہ اور بدترین بات یہ کے متشدد دانہ موت کا متواتر خوف اور خطرہ اس طرح انسانی زندگی تنہا افلاس زدہ حیوانی اور مختصر ہوجائے



پاکستان کے حالات
پاکستان میں دہشت گردی خطرناک حد کو چھورہی ہے روزانہ اخبارات تشدد قتل بم دھماکوں عصمت دری بدعنوانی اور ظلم کی خوفناک کہانیوں سے بھرے ہوتے ہے اب عوام نسل ذات قبیلہ اور برادری پر مبنی سیاسی گروہوں میں تقسیم ہورہے ہے قنونیت بے یقینی افسردگی چاروں اور پھیلی ہوئی ہے ملک کے بہت سے علاقے قانون کے دائرے سے باہر ہو چکے ہے یہ خطرناک صورتحال مخلصانہ جائزہ اور فوری حل کی متقاضی ہے


دہشت گردی کی وجہ
ملک میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ معاشی ناہمواری بھی ہے بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی نے نوجوان طبقہ کے ذہنی انتشار اور نہ امیدی میں اضافہ کر دیا ہے جوانی کی آمد اور تعلیم کی تکمیل اس کے اندر بہت سی خواھشات پیدا کر دیتی ہے وو جلد سے جلد معاشرے کا فعل حصہ بننا چاہتا ہے تا کے وو اپنے خاندان اور اپنے ملک کی خوشحالی کیلئے اپنی بہترین کاوشیں بروے کار لاسکے  لیکن جونہی وو کسی مناسب ملازمت کی تلاش میں نکلتا ہے اس کا سامنا بے روزگاری سے ہوتا ہے اس کے پاس متعلقہ حکام کی جیب بھرنے کے لیے پیسہ نہی ہوتا لہٰذا بے روزگاری کا داغ لیے وو معاشرے کا ایک ناکارہ پرزہ بن جاتا ہے



 


 



About the author

mehranannex

Good quality articles writer

Subscribe 0
160