خراٹے حملہ قلب کو دعوت دیتے ہیں

Posted on at


خراٹے انسانی جسم کا وہ فعل ہے جس سے یہ کہ عمل کرنے والا تو پُرسکون نیند کے مزے لوٹتا رہتا ہے لیکن دوسروں کی نیند اُچاٹ ہو جاتی ہے۔ اگر کسی شخص کو ایسے فرد کے ساتھ مشترکہ کمرے میں رہنا پڑ جائے کہ ساری رات زوردار خراٹے لینے کی عادت ہو تو پھر دوسرا شخص صبح ہوتے ہی اپنا کمرہ تبدیل کرنے کی کوشش میں مصروف نظر آئے گا تاکہ وہ خراٹوں سے محفوظ رہ کر سکون کی نیند سو سکے۔


 


نیند انسانی جسم کا ایک ایسا فعل ہے جس کے دوران جسم میں موجود ‘‘قدرتی مستری’’ توانائی فراہم کرنے کے دوران ٹوٹ پھوٹ کا شکار خلیوں کی مرمت کرکے ہمیں دوسرے دن کے لیے تازہ دم بنا دیتے ہیں۔ اگرچہ اس دوران ہم جسمانی طور پر تو بظاہر آنکھیں بند کئے نیند کی وادیوں میں کھوئے ہوئے ہوتے ہیں لیکن دماغ سمیت جسم کے مختلف حصوں میں ‘‘خاموشی کاروائی’’ بدستور جاری ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم خواب دیکھتے ہیں، سوتے میں بولتے ہیں اور خراٹے بھی لیتے رہتے ہیں۔


 


اگرچہ کم و بیش تمام انسان سوتے میں خراٹے لیتے ہیں لیکن جو لوگ خراٹے لینے کے عادی ہوتے ہیں، ان کے اور عام لوگوں کے خراٹوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔ عام لوگ نیند کی حالت میں پوری رات میں شاید تین چار بار ہی خراٹے لیتے ہیں اور ایسے لوگوں کے یہ خراٹے بھی اتنے زیادہ زوردار آواز والے نہیں ہوتے کہ کمرے میں سوئے ہوئے دوسرے شخص کی آنکھ کھل جائے لیکن جو لوگ خراٹے لینے کے عادی ہوتے ہیں، وہ حالت نیند میں بدستور اس فعل میں مصروف رہتے ہیں۔ ان گوں میں سے تو اکثر ایسے زوردار خراٹے بھی لیتے ہیں کہ خود اپنے ہی خراٹوں کی آوازوں سے ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔


 


بعض لوگ خراٹوں کو ایک جسمانی خلل بتاتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حالتِ نیند میں زوردار خراٹے لینے والے لوگوں کی اکثریت جسمانی تھکن اور بےسکونی کے پرانے مریض ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ خراٹے لینے کے خلل میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اگر بات یہیں تک ہوتی تو اتنی خطرناک نہیں رہتی لیکن اب ماہرین نے خراٹوں پر کی گئی اپنی ایک طبی تحقیق مکمل کی ہے اور نتائج پر پہنچنے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ خراٹے اور امراضِ قلب میں باہمی تعلق موجود ہے اور جو لوگ خراٹے لینے کے عادی ہوتے ہیں، ان پر دل کے دورے پڑنے کا خطرہ خراٹے نہ لینے والوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔


 


اگرچہ بعض لوگ اس بات کو تو پہلے ہی ثابت کر چکے ہیں کہ خراٹے لینے والے بےسکونی کے خلل میں مبتلا ہوتے ہیں اور نیند کی حالت میں خراٹے لیتے لیتے ان کی سانس بھی رُک سکتی ہے، جو کہ موت کا سبب بھی بن جاتی ہے، تاہم دل کے دورے اور خراٹوں کے درمیان یہ باہمی تعلق پہلی بار منظرِ عام پر آیا ہے۔ اس سے نہ صرف خراٹے لینے والوں بلکہ امراضِ قلب اور دل کے دوروں کے سبب بڑھتی ہوئی شرح اموات پر متفکروں کی تشویش میں مزید اضافہ بھی کر دیا ہے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160