اسلام میں پانی کے احکامات

Posted on at


آکسیجن کے بعد زندگی کی بقا کے لئے جو چیز سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے وہ پانی ہے ، پانی زندگی کے لئے بہت ضروری ہے اس کے بغیر کوئی شخص زندگی کا تصور نہیں کر سکتا صرف انسان ہی نہیں بلکہ تمام جملہ حیوانات پانی پر انحصار کرتے ہیں- تمام سبزہ زار و گلستان، نباتات اور ان کی بہاریں پانی کی بدولت ہی ہیں- پانی ہو گا تو گلستان میں سبزہ ہو گا سبزہ ہو گا تو جانوروں کے لئے چارہ اور انسان کے لئے کھانا ہو گا- پانی کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور  انسان کی تخلیق بھی پانی سے ہی کی گئی ہے اردشاد ربانی ہے: "اور ہم نے ہر چیز پانی سے بنائی ہے" –



آۓ روز آبادی میں اضافہ ہوتا جا ر ہا ہے آبادی میں یہ تشویش ناک اضافہ بہت سے مسائل کھڑے کررہا ہے – عالمی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہ سب آبادی میں اضافہ کی دین ہے اور اس کی وجہ سے دیہاتوں اور شہروں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے- یہ مسلہ صرف ایک شہر یا ایک ملک کا نہیں ہے بلکہ دنیا کے تمام ممالک پانی کی قلت کے مسلے سے پریشان ہیں- پانی کی اس قلت کو مد نظر رکھتے ہوے ہر سال ٢٢ مارچ کو عالمی سطح پر "یوم آب" منایا جاتا ہے اور اس موقع پر دنیا کے تمام ممالک میں پانی کی قلت کے عنوان پر مختلف قسم کے سیمینار اور کانفرنسز منقعد کی جاتی ہیں تاکہ ان کے ذریعے لوگوں کے سامنے پانی کی اہمیت واضح کی جا سکے اور انھیں پانی کے بچاؤ کے طریقے سمجھاے جائیں-



ہمارا مذھب اسلام ایک آفاقی مذھب ہے یہ ہر مسلے کا حل موجود رکھتا ہے کوئی بھی ایسا مسلہ نہیں ہے جس کا حل اسلام میں نہ ہو- باقی انسانی وسائل کی طرح اسلام نے پانی کو بھی بہت اہمیت دی ہے- ہمارے نبی حضرت محمّد نے پانی کی حفاظت کرنے اور اسے ضائع نہ کرنے کی تلقین فرمائی ہے – سیدنا عبدللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ " نبی کریم حضرت محمّد حضرت سعد کے پاس سے گزرے جب کہ وو وضو کر رہے تھے اور پانی زیادہ استعمال کر رہے تھے تو آپ نے فرمایا : یہ کیا اسراف ہے؟ انہوں نے عرض کیا: کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے ؟ نبی کریم نے ارشاد فرمایا :ہاں اگرچہ تم بہتی ہوئی نہر کے پاس ہی وضو کرو"-  ایک اور روایت کے مطابق حضور نبی کریم نے ایک صحابی کو وضو کرتے ہوے دیکھا تو ارشاد فرمایا :اسراف مت کرو ، ضرورت سے زائد پانی مت خرچ کرو-



 


ضرورت سے زیادہ پانی خرچ کرنے اور پانی کے استعمال میں اسراف کرنے کو اسلام میں سخت ممانعت ہے اور اس عمل کو مکروہ  قرار دیا گیا ہے "وضو میں مسنون تعداد اور مناسب مقدار سے زیادہ پانی بہانا  مکرو ہے  اگر پانی کے گلاس میں تنکا گر جائے اسے گرانے کی بجاے تنکا نکال کر پانی پینے کا حکم ہوا ہے- "-  نہ صرف پانی کو ضائع کرنے سے منع کیا گیا ہے بلکہ اسے آلودہ کرنے پر بھی سختی سے روکا گیا ہے –



پانی انسانی زندگی کے لیے نہایت اہم ہے اور پانی کے کثرت سے استعمال کے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اگر ایک شخص کے بے جا استعمال پانی میں کیا کمی اہے گی اور اگر سب لوگوں نے یہی روش اختیار کی تو کس قدر پانی کی قلت ہوگی – یہ کسی ایک قوم کا مسلہ تو ہے بلکہ ہر شخص پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جتنا ممکن ہو پانی کو ضائع ہونے سے بچاے- اگر ہر شخص اپنی ذمہ داری کو محسوس کر کے پانی کے اسراف سے پرہیز کرے تو پانی کے مسلے پر قابو پایا جا سکتا ہے-  




About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160