رزق حلال عین عبادت ہے-

Posted on at


خود الله کی ذات پاک ہے اور وہ پاکیزگی اور پاکی کو ہی پسند فرماتا ہے- الله نے اپنے تمام رسولوں اور  انبیاء کو حلال رزق کمانے کی تلقین کی تھی اور یہی پیغام اپنے بندوں تک پھنچانے کا بھی حکم دیا ہے – دنیا میں جتنے بھی مذاہب اور مسالک ہیں ان سب میں ایک یہی قدر مشترک ہے کہ ان سب مذاھب میں حلال رزق کمانے پر زور دیا گیا ہے اور حرام مال کھانے کو کبیرہ گناہ کہا گیا ہے- اگر ہم حرام مال کی بات کریں تو اس مراد غیر شرعی طور پر دوسروں کا مال ہڑپ کر جانا مثلاّ سود، دھوکہ دہی ،امانت میں خیانت ، خرید و فروخت میں فریب دینا، اور رشوت سے مال کمانا یہ سب حرام کی کمائی کے زمرے میں آتا ہے-

دعا اور عبادات  کی قبولیت کے لئے حلال رزق اولین شرط ہے اگر کوئی انسان چاہتا ہے کہ اس کی ساری عبادات قبول ہو جائیں تو وہ حلال رزق کو اپنا شعار بنا لے- حلال رزق کے بارے میں کہا جاتا کہ عبادت کی مقبولیت اور دعا کی قبولیت کا راز حلال رزق میں پوشیدہ ہے-  دعا کے دو بازو ہوتے ہیں ایک سچ بولنا اور دوسرا حلال رزق کمانا، اسی وجہ سے جو شخص حلال طریقے سے رزق کماتا ہے اور حرام کی کمائی سے دور بھاگتا ہے وہ انسان الله کا قریبی بندہ بن جاتا ہے ایسے لوگوں کو الله نے اپنا دوست کہا ہے جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے کہ " حلال رزق کمانے والا الله کا دوست ہے"-

ایک دفعہ سیدنا سعد بن ابی وقاص نے حضور نبی کریم سے عرض کیا

یا رسول الله میرے حق میں دعا کیجئے کہ میری ہر دعا قبول ہو جائے ،

تو اس کے جواب میں حضور نبی پاک نے ارشاد فرمایا ،اے سعد حلال

روزی کھاؤ تمہاری دعائیں ضرور قبول ہوں گی ، خدا کی قسم بندہ

جب اپنے پیٹ میں لقمہ حرام ڈالتا ہے تو چالیس روز تک اس کا عمل

قبول نہیں کیا جاتا اور جس بندے کا گوشت حرام مال سے پلا ہو تو دوزخ

کی آگ اس کے لئے بہتر ہے –

ہمارے نبی پاک حضرت محمّد کثرت سے دعا کیا کرتے تھے کہ ،یا الہی مجھے نفع مند علم مقبول و منظور عمل اور رزق حلال عطا فرما-

 

ہر انسان کو حلال رزق کے بارے میں فکر مند ہوناچایئے- ہم میں سے ہر شخص روز کتنی ہی دعائیں مانگتا ہے لیکن ہماری دعاؤں میں کوئی اثر نہیں ہوتا ہماری دعائیں نہیں قبول ہوتیں ، اب ہم لوگوں کا نمازوں اور باقی عبادات میں دل نہیں لگتا ، ہر شخص کو کوئی نہ کوئی بیماری اور پریشانی ہر وقت لاحق رہتی ہے، ہمارا دلی سکون ختم ہو گیا ہے، معاشرے سے امن کا خاتمہ ہو گیا ہے، رزق میں بے برکتی ہے اور اولاد نافرمان ہے ، ایسا کیوں ہو ر ہے کیا کبھی کسی نے ایسا سوچا ہے؟  جو روٹی کا لقمہ ہم منہ میں ڈال رہے ہوتے ہیں یہ حلال  ہے یا حرام کیا ہم میں سے کسی نے اس بات کبھی سوچا؟ کیا یہ ہماری اپی غلطیوں کا ردعمل نہیں ہے؟ ہم لوگوں کی حالت ایسی بن چکی ہے کہ ہم حلال کھائیں یا حرام ہمیں کوئی پروا نہیں ہوتی-

ہمارا فرض ہے کہ بحثیت مسلمان ہم حرام سے اجتناب کریں اور تھوڑا کمائیں لیکن حلال کا کمائیں اور اس تھوڑی سی حلال کمائی پر اکتفا کر کے اپنی ذات میں تقویٰ پیدا کریں – اگر ہم حرام کی کمائی سے بچتے ہیں تو الله کی نافرمانی سے بھی بچ جاتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے الله پاک اپنی رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے انسان نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا-  

 



About the author

jawad-annex

heeyyyy em jawad ali.... ummm doing software engineering.... muh interest in playing games, blogging, seo, webdeveloping and blaa blaaa blaaaaa :p

Subscribe 0
160