گندم کی فصل ہر کسان ہی اگاتا ہے اور پورے چھے ماہ اس پر محنت کرتا رہتا ہے اور اس کے لئے یہ سونے سے کم نہیں ہوتا اور وہ محنت کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے پکنے کا بھی انتظار کرتا رہتا ہے اور جب کاٹنے کے دن آ تے ہیں تو سخت دھوپ میں وہ گرمی کی پرواہ کیے بغیر ہی اسے کاٹتا رہتا ہے اور جب وہ کاٹ کر اس کا بھوسہ اور گندم کے دانے گھر لے جاتا ہے تو وہ اس کے لئے ایک سونے سے کم نہیں ہوتا اور بہت خوشی خوشی وہ سب سے کہتا ہے کہ میں نے اتنی محنت کی اور الله نے مجھے اس کا پھل دے دیاہے۔لیکن اس بار جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ بہت تیز بارشوں کا سلسلہ جاری و ساری ہے اور کسان بھائی بہت ہی اداس اور پریشاں بھی ہیں اور بہت سے لوگ خوش بھی ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کی گندم نہیں ہے اور وہ گرمی کو پسند نہیں کرتے اور بارش ہونے کی وجہ سے وہ بہت خوش ہیں کیوں کہ موسم خوشگوار ہو گیا ہے گرمی بھی نہیں رہی اور پنکھے بھی بند ہو گئے ہیں ہر طرف بازاروں میں میلے ہی میلے ہیں اور جن کی گندم نہیں ہے وہ خوشی خوشی اس موسم کو انجوئے کر رہے ہیں۔
لیکن وہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ یہ بارش اللہ کی رحمت نہیں بلکہعذاب ہے کیوں کہ گندم کی فصل پک چکی ہے اور کاٹنے کا وقت ہے۔ یعنی کسان کو اس کی محنت کا پھل ملنے کا وقت ہے لیکن بارشوں کی وجہ سے فصلیں تباہ ہو رہی ہیں اور جن لوگوں کی فصلیں ہیں وہ خراب ہو چکی ہیں اس کی بھی ایک وجہ ہے کہ جب فصل یا کوئی بھی چیز ہو اس میں سے عشریعنی کے (زکوۃ) ضرور نکلنا چایئے اور یہ ایسا ہی ہے جیسے کہ آپ اپنے مال کوپاک کر رہے ہیں اگر کوئی عشر(زکوۃ) نہیں دیتا تو آیندہ کے لئے دل میں عہد کر لیں کہ ہم آیندہ عشر ضرور نکالیں گے اور دیکھیں کیسے اللہ آپ پر رحم کرتا ہے اور آپ کو کیسے دلی سکون دیتا ہے اور تب ہی اللہ کا عذاب ختم ہوگا اور آپکی فصل بھی اچھی ہوگی اور آپکے اس مال میں اللہ برقت بھی دیگا اور باقی تمام بھائی دوست سب دعا کریں کہ اللہ کا عذاب ختم ہو اور کسان خوشی خوشی اپنی گندم کی فصل کاٹ سکیں۔آمین