پریم چند کی سب سے منفرد بات یہ ہے کہ جب وہ کوئی افسانہ لکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ خود اس صورت حال سے گزرے ہوں اور انکا یہ زاتی تجربہ ہو۔ پریم چند کے تمام افسانے خیرو شر کی شاندار داستانیں ہوتے ہیں۔ کبھی روحانیت ، مادیت سے ٹکراتی ہے تو کبھی دولت، غربت سے کبھی مصحلت سے، صداقت سے ٹکراتی ہے تو بزدلی ہمت سے۔ کبھی مفاد پرستی سے، تو کبھی قربانی سے ٹکراتی ہے ، کبھی وہ اپنے افسانہ میں فرض شناسی کا درس دیتے ہیں تو کبھی اپنی زات سے محبت کرتے کا درس۔
وہ عام بور پر یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہر انسان میں خوبیاں بھی ہوتی ہیں اور خرابیاں بھی۔ لیکن پریم چند کو یہ کمال حاصل ہے کہ وہ اپنی تصانیف میں انسان کی خوبیوں کو زیادہ تمایاں کرتے ہیں۔ اور انکی سوچ معاشرتی برائیاں ختم کرنے پر مبنی ہوتی ہے۔
انکے افسانوں میں ایک خوبی موجود ہے جو کہ شاید ہی کسی افسانہ نگار کے افسانوں میں پائی جاتی ہو اور وہ یہ ہے کہ وہ اپنے افسانوں میں ہندوستان کے دیہاتوں کا ہو بہو نقشہ کھینچتے ہیں اور اس دوران وہ غریب کی غربت ، اسکی محنت اور اسکی مشکلات کا بڑی خوصورتی سے تزکرہ کرتے ہیں۔
اگرچہ وہ ایک ہندو تھے مگر انہوں نے مسلمانوں کے متعلق جو افسانے لکھے ہیں انہیں پڑھ کر ایسا زرابھی محسوس نہیں ہوتا کہ یہ کسی ہندو کی تخلیق ہے ۔ کیونک وہ مسلمانوں کی زندگی کے ہر ہر پہلو پر پڑی توجہ سے لکھتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ انکے افسانے ہماری نصابی کتب میں بھی موجود ہیں ۔
انکو قدرت کی طرف سے ایک فن کمال حاصل تھا جو بہت کم لکھنے والوں کو حاصل ہوتا ہے۔
Thank u so much for supporting me
Written by:
Kamil khan