حسد کرنا ایک بڑا گناہ ہے

Posted on at


حسد کرنا ایک بڑا گناہ ہے



حسد وہ بڑا گناہ ہے جو کہ انسان کو اندر ہی اندر تباہ کرتا رہتا ہے۔ حسد انسان کی زندگی کو تباہ کردیتا ہے اور دل کو کھوکھلا کر دیتا ہے حسد ایک ایسی بیماری ہے جو کہ انسان کو مرنے تک نہیں چھوڑتی اور حسد کے معنی ہیں کسی سے جلنا جیسا کہ کوئی انسان کسی کی اچھی نوکری ، کسی کی دولت، کسی کے اچھے کام اور نیک کام کی وجہ سے اُس سے حسد کرتاہے، جلتا ہے۔ حسد کی بہت سی قسمیں ہیں لیکن اس کے نقصان ایک ہی ہے اور وہ کہ ہے کہ انسان حسد کر کے خود کو ہی تباہ کرتا ہے۔ اور اپنا ہی خون جلاتا رہتا ہے اور اپنے گناہوں میں اضافہ کرتا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد پاک ہے (ترجمہ) اور (میں پناہ مانگتا ہوں رب کی) حسد کرنے والے کےشر سے جب وہ حسد کرے۔ (الفلق ۱۱۳۔۵)



انسان کسی سے حسد کیوں کرتا ہے۔ کسی کی شہرت کی وجہ سے ، کسی کی دولت کی وجہ سے ، کسی کی عزت کی وجہ سے، یا کسی کے اچھے عہدے یا اچھے کام کی وجہ سے، بعز لوگ اپنے عزیز ترین دوستوں اور رشتے داروں سے بھی حسد کرے ہیں حالانکہ وہ دوست یا رشتہ دار آپ کے ساتھ مخلص ہو تے ہیں۔ اور حسد کرنے والا اُن کے ساتھ دل دل ہی دل میں حسد کرتا ہے۔ دیکھا جائے تو یہ اُس شخص کے لیئے تو نقصان دے نہیں لیکن حسد کرنے والے کے لیئے نقصان دے ضرور ہے کیونکہ کے اس کی وجہ سے اُس کا سکون ، چین ختم ہو جاتا ہے۔ اور اُس کی اندر کی یہ آگ اُسے کسی غلط سمت میں لے جاتی ہے اور کبھی کبھی وہ انسان سے جانور بن جاتا ہے ایسا جانور جو کسی نہ کسی کو نقصان دیتا ہی رہتا ہے اور اکثر یہ چیزیں انسان کو قتل و غارت گری تک لے جاتی ہے اور کبھی کبھی یہ سلسلہ خاندانوں کی تباہی کا باعث بنتا ہے



ایک حدیث شریف میں ہے کہ: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس کا ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاو گے البتہ میں اس بات کا اندیشہ کرتا ہوں کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزوں میں پڑ کر حسد نہ کرنے لگو۔ (صیح بخاری: جلد دوم:حدیث نمبر ۱۲۱۸)



 حسد وہ بڑا گناہ ہے جو کہ انسان کو دیمک کی طرح اندر ہی اند چاٹتا ہے اور انسان کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے۔ حسد ایک  ایسی بیماری ہے جو کہ انسان کو مرتے دم تک نہیں چھوڑتی حسد وہ بری بلا ہے جس کا شکار دنیا ہی میں نفسیاتی اذیت اٹھاتا ہے اور دل ہی دل میں گھٹ کر مختلف ذہنی وہ جسمانی امراض میں مبتلاء ہو جاتا ہے۔ یعنی حسد کی سزا کا عمل اس دنیا ہی سے شروع ہو جاتا ہے۔ اسی وجہ سے قرآن میں حسد کرنے والے کے شر سےاللہ کی پناہ مانگی گئی ہے کیونکہ وہ اس باولے پن میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے سوکھی لکڑی کو آگ۔ لٰہذا انسان کو اس بیماری سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے



حسد کرنا اسلام میں حرام کام ہے اور اسلام ہمیں ہر برے کاموں سے روکتا ہے اور ہمیں بھی اسلام کے مطابق  ہی زندگی بسر کرنی چاہیے تاکہ ہماری زندگی بھی خوشحال گزرے اورہماری آنے والی نسلوں کی بھی زندگی اچھے گزرے گی۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160