دارچینی

Posted on at


برِصغیر پاک و ہند کے چٹ پٹے کھانے دنیا بھر میں اپنے ذائقے کے لحاظ سے منفرد تسلیم کئے جاتے ہیں۔ کھانوں کی یہ لذت دراصل مسالوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، جس کے باعث اکثر لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ گرم مسالے والے کھانے صحت کے لیے زیادہ مفید نہیں ہیں لیکن اب یہ بات غلط ثابت کر دکھائی گئی ہے اور اطبا کی صدیوں قبل کی گئی تحقیق کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرم مسالوں میں صحت بخش اجزا کی بھی افراط ہوتی ہے جو انسان کو بیماریوں سے دور رکھتے ہیں۔ گرم مسالوں کے تمام اجزا کے صحت بخش عناصر پر تو طبِ مشرق صدیوں سے اصرار کرتی چلی آئی ہے، تاہم ابھی جدید طب کے محققین نے صرف ایک جُز پر اپنے تحقیق مکمل کی ہے اور وہ ہے دارچینی۔


 


اگر ذیابیطس کے مریض اپنی روزمرہ کی خوراک میں صرف ایک گرام دارچینی یا ایک چوتھائی چائے کے چمچ کے برابر اس کا سفوف روزانہ استعمال کر لیں تو خون میں شکر کی بڑھی مقدار کو نہ صرف بآسانی کم کیا جا سکتا ہے بلکہ اسے ہمیشہ کنٹرول میں بھی رکھا جا سکتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ زائد کولسٹرول اور خون میں چربی کی شکایت بھی ختم ہو سکتی ہے۔ ذیابیطس کے چند مریضوں کو منتخب کر کے روزانہ تھوڑی مقدار میں دارچینی کا سفوف اگر انہیں کیپسول کے ذریعے کھلایا جائے۔ تو ۴۰ روز کے بعد وہ دوبارہ ٹیسٹ کروائے تو نہ صرف یہ کہ ان کے خون میں شکر کی زائد مقدار بہت کم ہو گی بلکہ بڑھا ہوا کولسٹرول بھی کم ہو گا اور خون میں چربی کی مقدار بھی کم ہو گی۔


 


خوراک میں شامل شکر کو لبلبہ اپنے اندر پیدا ہونے والے ایک مادے، جسے انسولین کہا جاتا ہے، کے ذریعے توانائی میں تبدیل کر کے جسم کے خلیوں کو فراہم کر دیتا ہے اور یوں اس توانائی کو ہم استعمال کر لیتے ہیں، لیکن جب لبلبہ انسولین بنانا بند کر دے تو اس سے ذیابیطس کا مرض لاحق ہو جاتا ہے، جس کا سبب شکر کا توانائی میں تبدیل ہو کر جسم کے خلیوں تک پہنچنے کے بجائے خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ خون میں شکر کی مقدار بڑھ جانے سے نہ صرف ذیابیطس کا مرض لاحق ہو سکتا ہے بلکہ امراضِ قلب اور امراضِ گردہ بھی انسان کو رفتہ رفتہ اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔


 


تھوڑی سی مقدار میں دارچینی کا سفوف نہ صرف خون میں شکر کی مقدار کو کم کرتا ہے بلکہ اگر یہ مرض لاحق نہ ہو تو اس سے بچاؤ بھی کرتا ہے۔ علاوہ ازیں اگر یہ مرض لاحق بھی ہو چکا ہو تو اس مرض کے وسیلے سے پیدا ہونے والے دیگر امراض جن میں سب شے زیادہ خطرناک امراضِ گردہ اور امراضِ قلب ہیں، سے بچاتا بھی ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ اگر خدانخواستہ آپ اس مرض کے مریض ہیں اور ابھی وہ نوبت نہیں آئی ہے کہ اس سے منسلک دیگر ذیلی امراض نے آپ کو اپنی لپیٹ میں لیا تو پھر بہتر ہے کہ قدرت کے اس تحفے سے فائدہ اٹھائیں اور خود کو مستقبل میں پیش آنے والے طبی مسائل سے بچانے کے اقدامات کر لیں۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160