مثانےکے غدووکی بڑہوتری میں حائل اسپرین

Posted on at


ایک نئے مشاہدے کے بعد یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ اسپرین یا اس طرح کی دیگر درد کش ادویات مثانے کی سوزش کو کم رکھنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں ۔ مثانےکی سوزش کے اس عمل کو طبی زبان میں بیٹائن پراسٹیٹک ہائیر پلاسپا کا نام دیا جاتا ہے اور یہ کفیت عموما 40 برس سے زائدالعمر مرد افراد میں پائی جاتی ہے یا اس کی علامات ابھرنا شروع ہو جاتی ہیں ۔

اسکی وضاعت اطباء کچھ یوں ہے کہ مثانے کے غدود اس حد تک بڑھ جاتے ہیں کہ یہ پیشاب کی نالی کو دبا دیتے ہیں جس کی وجہ سے بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہونے لگتی ہے اور رفتہ رفتہ یہ کفیت گردوں کی بیماری کا باعث بھی بن جاتی ہے ۔

ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسپرین جیسی مائع سوزش ادویات کھانے سے مثانے کے غدود کی غیر ضروری بڑھوتری یا توبلکل ختم ہوجاتی ہے اوریا پھر ان ادویہ کے اثرات اس عمل کو سست کے دیتے ہیں ۔ یاد رہے کہ 70 برس سے زائد العمر مرد حضرات میں مثانے کے غدود بڑھ جانے کی کفیت کی شرح پچاس فیصدی تک ہے۔

ماہرین کو جب اس بات کا بخوبی اندازہ ہو گیا کہ اسپرین اور درد کش ادویہ مثانے کے غدود کے سرطان کے اثرات کو کم میں معاون ہیں تو انہوں نے یہ دوائیں غدود کی بڑھوتری کو روکنے کی غرض سے بھی استعمال کیں لیکن انہوں نے ساتھ ہی خبردار کیا کہ اس تحقیق کے انکشاف کے بعد لوگ از خود ہی اسپرین اور دیگر ادویہ کا استعمال شروع نہ کریں کیونکہ مثانے کی بیماری سے بچاؤ کے لئے اگر اسپرین اور این سیڈز کا بے جا استعمال کیا جائے تو یہ نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتی ہے ۔

امریکی ماہرین کے مطابق اسپرین جیسی ادویات کے مثا

نے کی سوزش پر اثرات کے حوالے سے فی الوقت مزید تحقیق کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے تاکہ ان کی صحیح مقدار یا خوراک کا تعین کیا جا سکے اس طرح یہ دوائیں فائدہ مند بھی ثابت ہوں گی اور انسانوں کو ردعمل کے طور پر دیگر بیماریوں سے بچ نکلنے کا موقع بھی میسر آ جائے گا ۔



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160