پاک بھارت تعلقات: وطن عزیز میں بسنے والے نہاددانشور۔!۔

Posted on at


پاک بھارت تعلقات: وطن عزیز میں بسنے والے نہاددانشور۔!۔




وطن عزیز میں بسنے والے وہ نام نہاددانشور جو صرف انگریزی زبان پر مہارت حاصل کرنے کو کو دانشوری کا تمغہ سمجھ بیٹھے ہیں اور جن کی آدھی  سے زیادہ زندگی ’ کپی ‘ میں ڈوب کر گزر گئی پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد کو ’بے معنی‘ لیکر قرار دیتے ہیں۔
 ہونا تو یہ چاہیے کہ ان نام نہاد ’دانشوروں‘ کو گجرات اور ایودھیا سمیت ان علاقوں میں لیکر جایا جائے جہاں پر مسلمانوں کو صرف محض اس لیے موت سے ہمکنار کردیا گیا کہ ان کا تعلق اسلام سے ہے اور وہ اپنی مرضی سے اپنے دین کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ اس وقت اس نام نہاد ’دانشوروں‘ کو اندازہ ہوگا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان  کھینچی ہوئی لکیر محض ایک لکیر نہیں بلکہ قدرت کی جانب سے دراز کردہ ایک خطہ امان ہے، جس کی قدر ہم نہ کرسکے۔




 بھارت سے پینگیں بڑھانے کا آغاز نوے کی دھائی میں نواز شریف حکومت کے دوران ہی کیا گیا تھا اس دور میں بھارتی وزیر اعظم واجپائی نے لاہور کا دورہ کیا تھا یہ وہی واجپائی ہے جس کی جماعت بی جے پی کے متعلق بھارتی وزیر داخلہ انکشاف کیا تھا کہ وہ دہشت گردی کے کیمپ چلاتی ہے۔ لکن جس جماعت اس دورے کے خلاف مظاہرہ کیا اس پر سخت تشدد کیا گیا تھا۔




 نواز شریف کے ساتھ ان کا اعلان لاہور بھی گیا، آگرہ کانفرنس کے دوران مشرف کی پھرتیاں کام نہ آئیں اور اسے ناکام لوٹا دیا گیا لیکن اسکے دور میں لیبرل فشسٹوں نے بھارت کے ساتھ تعلق استوار کرنے کا واویلا شروع کر دیا۔ لیکن اسی بھارت نے افگانستان میں امریکہ کی چڑھائی کے بعد پاکستان کے خلاف سازشیں شروع کر دیں اور افغانستان میں پاک افغان سرحد کے پاس ایسے دہشت گردی کے کیمپ بنا لیے گئے جو وطن عزیز میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں مصروف ہوگئے۔ لیکن اس وقت بھی امن کی آشا کا راگ الاپنے والوں نے قوم کی اس جانب توجہ نہ دلائی بلکہ الٹا بھارتی عزائم کی تکمیل کے لئے ممبئی حملوں میں دیگ سے زیادہ چمچہ گرم کے مصداق کردار ادا کرنا شروع کر دیا۔
 



افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ قائداعظم کی جماعت سے وابستگی کے دعویدار نواز شریف نے اس حقیقت کو پس پشت ڈال کر لبرل اور بھارت نواز سوچ کے حامل ایسے پلیٹ فارموں پر کھڑے ہو کر بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے اشارے شروع کر دئیے جن کی گزراوقات ہی بھارت کے راتب پر ہوت ہے۔ اب شنید یہ ہے کہ نگران وزیراعظم کے طور پر نواز شریف نے زرداری کے ساتھ جس شخصیت کے نام پر اتفاق کیا تھا وہ خاتون بھارت نوازی میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں، پاکستان کے دفاعی اداروں کے متعلق محترمہ کے خیالات ڈھکے چھپے نہیں۔
 



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160