حضرت عکاشہؓ (۲)۔

Posted on at


 


غزوات نبویﷺ کا سلسلہ شروع ہوا تو حضرت عکاشہؓ نے بدر ، احد ، احزاب ، خیبر ، حنین ، تبوک سبھی غزوات میں حصہ لیا اور ہر معرکے میں اپنی بہادری کے جوہر دکھاۓ ۔ حافظ ابن عبدلبرؒ نقل کیا ھے کہ غزوہ بدر میں حضرت عکاشہ کفار کے ساتھ اس جوان مردی کے ساتھ لڑے کہ لڑتے لڑتے آپؓ کی تلوار ٹوٹ گئی ۔ حضورﷺ نے دیکھا تو آپ کو ایک کھجور کی چھڑی عطا فرمائی جو حضرت عکاشہ کے ہاتھ میں آتے ہی تلوار بن گئی ۔ اس غزوے میں قریش کے ایک نامی گرامی جنگجو معاویہ بن قیس کو بھی آپ نے جہنم واصل کیا ۔



۱۱ھ میں آپﷺ کی رحلت کے بعد سیدنا صدیق اکبرؓ کے زمانہ خلافت میں بہت سارے فتنوں نے سر اُٹھایا ۔ سیدنا صدیق اکبر نے ان ناساز اور نا گفتہ بہ حالات میں جرأت ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ ان مرتدین کا مقابلہ کیا اور ان کے خلاف اعلان جہاد فرمایا۔


مرتدین کے ایک طاقتور گروہ کی قیادت طلیحہ بن خویلد کر رہا تھا ۔ یہ شخص بلا کا جنگجو تھا ۔ اپنے زمانے میں اس کی شجاعت عرب میں مشہور تھی ۔یہ عہد رسالت میں ہی مرتد ہو گیا تھا اور نبوت کا دعویدار بن بیٹھا تھا ۔حضورﷺ نے اس کی ارتداد کی خبر سن کر حضرت ضرارؓ کو اس کی سرکوبی کیلیے بھیجا ۔ اس لشکر نے طلیحہ کا مقابلہ کیا اور خوب کیا ، فتح پائی ، کامیاب و کامران ہو کر لوٹے ، طلیحہ بھاگ گیا ۔ لشکر اسلام ابھی لوٹا ہی نہ تھا کہ حضور اکرمﷺ اس فانی دنیا سے پردہ فرما گئے ۔حضرت ابوبکر صدیقؓ نے مرتدین کے خلاف جہاد کیلیے مختلف اطراف میں لشکر بھیجے ۔ حضرت عکاشہؓ بھی حضرت خالد بن ولیدؓ کے لشکر میں شامل ہو گئے ۔حضرت خالد بن ولیدؓ نے سب سے پہلے طلیحہ کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا جو مختلف قبائل سے مل کر پھر سے شرارتیں کرنے لگا تھا حضرت عکاشہ دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے جا رہے تھے کہ اتفاقاً دشمن کے ایک دستے سے مڈ بھیڑ ہو گئی ۔ان میں طلیحہ اور اس کا بھائی سلمہ بھی شامل تھا طلیحہ نے حضرت عکاشہؓ پر حملہ کیا اور سلمہ نے حضرت ثابتؓ پر حضرت ثابت جلد ہی اس کے ہاتھوں شہید ہو گئے ۔ لیکن حضرت عکاشہ نے طلیحہ جیسے جنگجو کو ایسا زچ کیا کہ وہ مجبوراً اپنے بھئی سلمہ کو پکارنے لگا سلمہ بھی حضرت ثابتؓ سے فارغ ہو کر اپنے بھائی طلیحہ سے ملکر حضرت عکاشہ پر وار کرنے لگا ۔ حضرت عکاشہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوۓ خلدِ برّیں کو سدھار گئے ۔حضرت عکاشہؓ سبقت فی الاسلام ، راہ حق میں جفا کشی اور شوقِ جہاد میں نمایاں تھے ۔آپ نہایت ہی جلیل القدر صحابی تھے ۔


اللہ ربّ العزّت سے دعاھے کہ اللہ ہم سب کو ان نفوسِ قدسیہ کی مبارک زندگیوں پر عمل کرنے کی توفیق سے نوازے آمین۔



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160