نبی کریم فرماتے ہے کہ تم جنت مہں نہیں جاسکتے جب تک مومن نہیں بن جاتے اور تم مومن نہیں بن سکتے جب تک ایک دوسرے سے محبت اور اخلاق سے نہ رہو میں تمہیں وہ طر یقہ نہ بتا دو جس کو آپ اختیار کرکے تم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو اور پھر فرمایا آپس میں سلام کو پھیلاو السلام علیکم کے الفاظ ادا کرکے اگر کسی بھاٰئ کا آپ استقبال کرتے ہیں تو آپ یہ کہتے ہیں کہ اللہ پاک آپ کو سلامتی اور عافیت سے نوازے جو عافیت کا سرچشمہ ہے جس کو وہ سلامتی عطا فرمائے اور جس کو وہ سلامتی سے محروم کر دے وہ اس جہان میں بھی اور اس جہان میں بھی سلامتی سے محروم رہے گا
سلام اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہےجس کو یللہ نے زمین مین زمین والوں کے لیے رکھ دیا ہے اس لیے نبی پاک نے فرمایا ہے سلام کو زمین میں خوب پھیلاو قران پاک نے فرمایا کہ جب فرشتے مومنوں روح قبض کرنے آتے ہیں تو پہلے اسلام علیکم کرتے ہیں اسی طرح جنت کے فرشتے جنیتوں کو سلام کریں گے۔
یہاں سنتے چلے آئے ہیں کہ وہ ہر دروازے سے داخل ہو کر اسلام علیکم لیں گے اہل جنت بھی ایک دوسرے کا استقبال انہیں لفظوں میں سے کریں گے اللہ پاک کی طرف سے رحمت کی صدائیں ہوں گی آج ہم نے سلام کا لفظ استعمال کرنا چھوڑ دیا ہے اگر ہم سلام کو لوگوں میں عام کر دے ہر فرد جب بھی دوسرے سے ملے خواہ دن میں سو مرتبہ ملے تو سلام کہے تو ہوسکتا ہے کہ جو آج ہم پر غوست کے بادل چھائے ہوے ہیں اللہ پاک کی طرف سے سلامتی اور عافیت کا پغام آئے اور ہم مشکلات سے پریشانیوں سے نکل جائے۔
ایک مسلمان کا کا دوسرے مسلمان پر فرض ہے کہ جب وہ اپنے مسلمان بھائی سے ملے تو پہلے سلام کرےایک دوسرے کو سلام کرنا سلامتی اور عافیت کی جامع دعا ہے