بچے خوشحال تو ملک خوشحال

Posted on at


آج کل ہمارے معاشرے میں غربت اس قدر پھیل گئی ہے کہ اس نے نہ صرف بڑوں کو پریشان کر رکھا ہے بلکہ بچوں کی زندگیوں کو بھی بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ آج کل پیٹ بھرنے اور زندگی گزارنے کے لیے غریب ماں باپ کے ساتھ بچوں کو بھی کام کی تلاش میں گھروں سے نکلنا پڑتا ہے۔ یہ بچے سارہ دن گلیوں اور سڑکوں پر خوار ہونے کے بعد شام کو تھوڑے سے پیسوں کے ساتھ گھر لوٹتے ہیں تو کبھی ان کو کھانا نصیب ہوتا ہے اور کبھی وہ بھی نصیب نہیں ہوتا۔


 



جو عمر ان بچوں کے کھلنے کودنے اور پڑھنے لکھنے کی ہوتی ہے اس عمر میں کوئی کسی کے گھر میں نوکروں کا کام کرتا ہے اور کوئی کسی دکان پر کام کررہا ہوتا ہے۔ اور اگر ان معصوم بچوں سے وجہ پوچھی جائے تو کہتے ہیں کہ ہمارے گھر میں پیسے کی ضرورت ہے اس لیے ہم یہ کام کر رہے ہیں۔ اور اگر ان سے پوچھا کہ پڑھنے کیوں نہیں جاتے تو پھر ان کا جواب ہوتا ہے کہ ہمارا پڑھنے کو تو دل کرتا ہے لیکن اگر ہم پرھنے جائیں گے تو کھانا کیسے کھائیں گے گھر کا کیسے چلے گا۔



 


آج کل جہاں امیروں کے بچے اچھے سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ آرام و آسائش کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ وہاں دوسری طرف ایک غریب کے بچے کو سوتے وقت پنکھا بھی نصیب نہیں ہوتا دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی کہیں وہ کوڑے کے ڈھیر پر شاپر اکھٹے کرتے نظر آتے ہیں تو کبھی وہ سڑکوں پر اخبار بیچتے نظر آتے ہیں۔


جاری ہے۔



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160