( ڈھلتی عمروں کی یہ شادی شدہ خواتین بھی توجہ کی مستحق ہیں(حصہ اول

Posted on at


زائد العمر لیکن غیر شادی لڑکیوں کے جزبات و احساسات کو سمجھنا ایک عام سی بات نہیں کیو نکہ ہمارے معاشرے میں بہت سی چیزوں کو شرم و حیا کی چادر میں لپیٹ کر با لکل نظر انداز کر دیا

جاتاہے جیسے شتر مرغ اپنی گردن ریت میں چھپا کر یہ محسوس کرتا ہے کہ اس کے سر سے خطرہ ٹل گیا ہے ۔ ایسی صورتحال میں پھنسی ہوئی لڑکیاں بعض صورتوں میں غلط راہ اپناتی ہیں ، متبادل راستے ڈھونڈتی ہیں یا پھر خاندانی اور ذاتی شرافت پر قربان ہو کر ذہنی اور جسمانی امراض میں مبتلا ہو جاتی ہیں ۔

میں ایک ایسی ہی خاتون کو بہت قریب سے جانتا ہوں جو  کہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں اعلیٰ عھدے پر فائز ہے جن کو کسی وجہ سے گھر کی ذمہ داریاں سنبھالنا پڑیں اور اب وہ عمر کے 34ویں برس میں ہیں تو فیملی کے لوگ ان کی شادی میں محض اس لئے دلچسپی نہیں

لیتے کہ وہ بیاہ کر چلی گئیں تو گھر کیسے چلے گا ، چھوٹی بہن کی شادی کس طرح ہو گی اور بھائی کی تعلیم کا بوجھ کون اٹھائے گا ۔

اچھا عھدہ بہت اچھی تیخواہ ، کار اور دیگر سھولتیں بھی ان کے لئے بے معنی ہو کر رہ گئی ہیں ۔

دفتر کے ساتھی یہاں تک پاس بھی انہیں ساتھ شام گزارنے کی دعوت میں ہچکچاتے  اور ایسی حرکات سے بھی باز نہیں آتے جنہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے زمرے میں رکھا جا سکتا ہے لیکن کوئی مستقل طور پر ہاتھ پکڑنے کو تیار نہیں ہوتا خاصی حد تک خوش شکل بلکہ جسمانی اعتبار سے خوبصورت خاتون کبھی دین کی طرف راغب ہو کر سکون تلاش کرتی ہے اور کبھی سنجیدگی سے

ملازمت چھوڑنے کا ارادہ لیکن کوئی فیصلہ نہیں کر پاتی اور ایسی معلق زندگی گزارنے پر مجبور ہے جہاں اس کا اپنا آپ ختم ہو چکا ہے بس وہ دوسروں کی خوشی اور فرض کی ادائیگی کے لئے جی رہی ہے  حالیہ برسوں میں مختلف طرح کی ذہنی اور جسمانی مشکلات سے دوچار خاتون کو جس حقیقی اورروحانی خوشی کی ضرورت ہے وہ اس سے یکسر محروم ہے ۔

 

ہمارے معاشرے میں کسی لڑکی یا خاتون کا ان احساسات پر بات کرنا خاصا معیوب سمجھا جاتا ہے اور ظاہر ہے اس بارے میں کھل کر بات نہیں ہو سکتی لیکن اس سنجیدہ اور حساس موضوع پر کچھ کھے بغیر بھی نہیں جا سکتا ۔  



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160