سید سلیمان ندوی کے حالات زندگی اور ان کا طرز تحریر

Posted on at


سید سلیمان ندوی 22 نومبر 1884ء کودینہ ضلع بہار میں پیدا ہوئے۔ علمی خاندان کے چشم و چراغ تھے۔ ان کے والد سید ابو الحسن بڑے طبیب اور بڑے متقی و پرہیزگار انسان تھے۔ انہوں نے سید سلیمان کو دینی تعلیم کی طرف لگایا۔ سید صاحب نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے مکتب میں حاصل کی، پھر اپنے بڑے بھائی سید ابو حبیب اور پھلواری شریف کے مدرسے میں پڑھا۔

دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں 1901ء میں داخل ہوئے۔ یہاں علامہ شبلی نعمانی کی صحبت میسر آئی۔ چنانچہ پورے سات سال تحصیل علم کرتے رہے ۔ طالب علمی کے زمانے سے ہی لکھنے کی طرف مائل ہوگئے تھے۔ سب سے پہلا مضمون 1901ء میں "وقت" کے نام سے لکھا جو "مخزن" لاہور میں شائع ہوا۔1904ء میں دارالعلوم ندوۃالعلماء سے "الندوہ" نکلا جس میں شبلی نعمانی اور مولانا حبیب الرحمٰن شروانی مجلس ادارت میں شامل تھے۔ سید صاحب بھی اس میں لکھنے لگے، انہیں عربی ادب، منطق و فلسفہ، حدیث و رجال سے خاص شغف تھا۔ عربی میں بہت سے مضامین سپرد قلم کیے جن کو اہل علم نے بہت سراہا۔ 1908ء میں دارالعلوم میں ہی عربی ادب کے استاد مقرر ہوئے ۔ 1910ء میں علامہ شبلی نے سیرت النبیؐ کی تدوین کا ایک شعبہ قائم کیا  تو سید صاحب کو اپنا نائب مقرر کیا۔ چنانچہ ان کے ساتھ سیرت النبی کی تدوین میں حصہ لیا۔ الہند کے ایڈیٹر بھی رہے۔ 1914ء میں جب علامہ شبلی نعمانی کا انتقال ہوا تو ان کی تمام ذمہ داریوں کو ہونہار شاگرد نے اپنے لیے سعادت سمجھ کر قبول کر لیا۔ شبلی نعمانی دارالمصنفین قائم کرنا چاہتے تھے۔ اس کا خاکہ بھی تیار کر لیا تھا۔ چنانچہ 1915ء میں سید صاحب نے اعظم گڑھ میں دارالمصنفین قائم کیا۔ اس ادارے نے علم و ادب کی جو خدمت کی وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اس کے تحت ایک معیاری علمی رسالہ نکالا گیا۔ جس کا نام " معارف " ہے اور یہ رسالہ اب بھی نکلتا ہے اور علمی و ادبی اعتبار سے آج بھی برصغیر کا سب سے معیاری رسالہ شمار ہوتا ہے۔

سید سلیمان ندوی نے علمی کاموں کے ساتھ ساتھ تحریک خلافت میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ وفد خلافت کے ساتھ یورپ کا سفر کیا۔ ترک موالات تحریک کے لیے پورے ملک کا دورہ کیا اور تقریریں کیں۔ حجاز، افغانستان وغیرہ کا بھی سفر کیا۔ پاکستان کے سرکردہ لوگوں کے اسرار پر ہندوستان سے ہجرت کر کے 1950ء میں پاکستان آگئے، یہاں قومی و تعلیمی کاموں میں حصہ لینے لگے۔ بالآخر 22 نومبر 1973ء میں انتقال ہوا۔ اسلامیہ کالج کراچی کے احاطے میں علامہ شبیر احمد عثمانی مرحوم کے پاس دفن ہیں۔

سید سلیمان ندوی نے بہت لکھا۔ علامہ شبلی نعمانی کی چھوڑی ہوئی یادگار سیرۃ النبیؐ کو مکمل کیا۔ اس کے ابتدائی دوحصے علامہ شبلی نعمانی کے تحریر کردہ ہیں اور باقی چار سید صاحب کے تالیف کردہ ہیں۔ خطبات مدارس، سیرت عائشہ، ارض القرآن، عرب و ہند کے تعلقات ، خیام ، حیات شبلی ، عربوں کی جہاز رانی ، اس کے علاوہ بے شمار مقالات و مضامین ہیں۔ جو مقالات سید سلیمان ندوی کے نام سے دارالمصنفین اعظم گڑھ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔

علامہ سید سلیمان ندوی بہت سی خصوصیات کے حامل تھے۔ وہ صحافی تھ، ادیب تھے، مؤرخ بھی تھے، سیرت النگار بھی۔ محقق بھی تھے اور عالم بھی تھے۔ ان جیسی جامع کمالات شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے علمی و ادبی کاموں کے ساتھ ساتھ قومی تحریکات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہر میدان میں نمایاں رہے۔ انہوں نے مختلف جہتوں سے کام کیا، اپنی وسعت معلومات اور علمی و دینی بصیرت سے کام لے کر بہت کم عرصے میں اپنے لیے نمایاں مقام پیدا کر لیا۔ ان کا اپنا ایک خاص انداز تحقیق اور نرالا اسلوب ہے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160