بچوں کی صحت کے لیئے خطرنا ک چیزیں

Posted on at


 بچوں کی صحت کے لیئے  خطرنا ک چیزیں

 

کچھ بچے کھانے پینے کے معاملہ میں بہت نخریلے ہوتے ہیں مگر کچھی کی خوراک ضرورت سے زیادہ بھی ہوتی ہے۔ ماوں کی چاہت لٹانے والی وارفتگی کا عا لم یہ ہوتا ہے کہ میٹھا ہو یا روغنی، پرواہ نہیں کرتیں اور بے دھڑک کھلائے چلی جاتی ہیں۔ مشرقی گھرانوں میں اوسط درجہ کی تعلیم یافتہ مائیں محبت کے اس اظہار میں بھول جاتی ہیں کہ مٹاپا ، ذیا بطیس اور دل کے امراض کا شکار ہونے سے کہیں بہتر ہے کہ ان بچوں کو متوازن خوراک کا عادی بنایا جائے۔

 

طبعی ماہرین کے مطابق ہر سال بچوں کا مکمل طبعی معائنہ ہونا چاہئے۔ ماہرین غذائیت اسی وقت جائزہ لے کر بتا دیتے ہیں کہ آپ کے بچے کا وزن اپنی طبعی اور ذہنی عمر کے تناسب سے کس قدر زیادہ یا کم ہے۔ 

فربہ بچوں کو ان چیزوں سے بچانا چاہیے۔ تمام پروسیڈ اسنیکس جنہیں نمکیات اور مختلف اضافی حیاتین کے ساتھ بنایا جاتا ہے۔ لہذا کوشش کی جانی چاہیئے کہ ایسے تیار اور خوشنما پیکنگ میں محفوظ پنیر خریدتے وقت اجزائے ترکیبی ضرور پڑھ لئے جائیں۔ تیار کھانوں میں سوائے سہولت کے کوئی اور خوبی اگر ہے تو کھانے کی طلب میں اضافہ ، اس کے سوا کچھ نہیں۔ اگر بچہ معمول سے زیادہ وزن رکھتا ہے تو یہ غذا اس کے لئے مفید نہیں۔ پنیر سے بنی ہوئی خوراکوں کے بجائے سبزیوں ، دلیوں اور ڈبل روٹی سے رغبت دلائی جائے۔

آج کل کولڈ ڈرنکس کا رواج عام ہو گیا ہے۔ اس لیئے کوشش کرنی چاہئے کے بچوں کو میعاری یا غیر میعاری کولڈ ڈرنکس سے دور رکھیں۔ تحقیق بتاتی ہے کے ۴۰ فیصدی بچوں کو دانتوں کے امراض تیار مشروبات کے پینے سے لاحق ہو نے لگے ہیں۔ برٹش ڈینٹل فاونڈیشن کے ماہرین بچوں کی توجہ تیار مشروبات سے ہٹانے کے لئے مشورہ دیتے ہیں کہ ایسے بچوں کو مشاورت سے سمجھا دیا جائے کہ سادہ پانی ہی ان کے لئے بہتر ہے۔ اس مطالعہ سے پتا چلا کہ ۳ فیصد بچوں کو جن کو عمریں ۷ ۔۱۴ برس تک ہیں کہ انہیں اچھی صحت برقرار رکھنے کے لئے اپنی خوراک کو پانچ حصوں پر تقسیم کر دینا چاہئے جس میں پھل اور سبزیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ 

چیونگم کا استعمال دُبلے پتلے بچوں کے لیئے ممنوع ہونا چاہیئے کیونکہ چیونگم صرف منہ کی مہک کو تبدیل کرتی ہے باقی اس میں شکر کا جز سوائے معدہ بھرنے کے کچھ غذائیت نہیں رکھتا چیونگم آپ کی بھوک کے اعلان کو بے اثر کردیتی ہے۔ شکر کی مقدار سے معدہ کچھ دیر بھرا رہتا ہے اور آپ سمجھتے ہیں کچھ کھایا پیا ہے۔ بجائے اس طرح چیونگم چبانے سے کہیں بہتر یہ ہے کہ کھانے کے بعد شکر سے مبرا چیونگم لیں یہ آپ کے بچوں کے دانتوں میں کیڑا نہیں لگنے دیتی۔ 

آج کل بازار میں میٹھے اور چاکلیٹ کے ذائقوں سے بنے بسکٹوں کے شیلف بھر نظر آتے ہیں آپ طلب کر کے تھک جائیں اور ذائقے ختم نہ ہوں۔ ان سب کے استعمال پر پابندی اس صورت میں لگنی چاہیئے جب آپ کے بچے کا وزن حیرت انگیز طور پر قابو سے باہر جانے لگے اور وہ کھانے کے وقت بھی بسکٹ طلب کرے۔

فربہ بچے کے لئے لازم ہے کہ گندم اور جو کے بنے ہوئے بسکٹ کھائے جس میں نمک اور شکر کی مقدار بہت کم ہو، غذائیت اور توانائی کے حصول کے لئے بسکٹ کھانا دل بہلانے والا معاملہ ہے اور اس زیادہ کچھ نہیں۔ بازار میں مختلف اجناس سے بنے ہوئے بسکٹ اور کیک دستیاب ہیں۔

ہم مشرقی لوگ اپنے بچوں کو عام طور پر بہت دنوں تک فریز کیا ہو ا گوشت نہیں کھلاتے اور اچھا ہی کرتے ہیں کیونکہ ایسی غیر مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں کہ جہاں گوشت سستا اور مضر صحت ہوتا ہے تجارتی استعمال میں آتا رہتا ہے آپ کو ایسے سئچز ملتے ہیں جو بیمار جانوروں کے گوشت سے بنے ہوتے ہیں اور کافی مدت سے برف خانوں میں رکھے رہتے رہنے کے سبب ان سے زہر خوانی کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اس گوشت کے بجائے مٹر کھانے کی عادت ڈالنی چاہئے اور اگر مٹر کا موسم نہ ہو تو مچھلی کھائیں اور اگر مچھلی نہ دستیاب ہو تو مٹر کے دانے برف خانوں میں پیک شدہ پھر بھی مل جاتے ہیں۔ یاد رکھیں قدرت نے سبزی کی شکل میں گوشت کا نعم البدل فراہم کر دیا ہے۔

آپ کو اپنے بچوں کی صحت کے بارے میں بہت محتاط ہونا پڑے گا کیونکہ فروٹ جوس بنانے والی غیر میعاری کمپنیاں ذائقے متعارف کراتے ہیں تو پرکشش ڈبوں پر تازہ پھلوں کی تصاویر نمایاں کردیتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ یہ تجارتی گُر ہیں جو جوس کی مانگ بڑھانے کے لئے تو مفید تدابیر ہو سکتی ہیں مگر پے در پے ان کا استعمال آپ کے بچوں کے لئے ہر گز مفید نہیں۔ اگر ان ڈبوں پر درج ہو کہ اضافی شکر شامل نہیں ہے تو سمجھ لیجئے کہ مصنوعی مٹھاس کی مصنوعی شکل اور اجزاء بہرحال شامل ہوں گے۔ گھر یا بازار میں نظروں کے سامنے نکلوایا ہوا جوس قدرتی مٹھاس رکھتا ہے اور یہ جسمانی توانائی بحال کرتا ہے



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160