کینو اور کیلے کے چھلکےضائع کرنے کے بجائے ان سے یہ حیرت انگیز کام لیں

Posted on at


قدرت نے پھلوں میں بھرپور غذائیت رکھی ہے اور یہ انسانی جسم اور صحت کے لئے انتہائی مفید ہیں لیکن یہ بھی اللہ کا انعام ہے کہ پھلوں کے چھلکے بھی انسان کو بہت فائدہ دیتے ہیں۔
آئیے آپ کو مالٹے اور کیلے کے فوائد کے بارے میں بتاتے ہیں۔
مالٹے کے چھلکے کے فوائد
*ان میں انٹی بیکٹیریل، فنگل اور کلیزنگ کی خاصیت موجودہوتی ہے لہذا اگر انہیں جلد کے دانوں اور مہاسوں پر رگڑا جائے تو یہ بہت مفید ہوتے ہیں اور انہیں دور کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
*اگر آپ کو گھر میں بدبو محسوس ہو یا پھر آپ اپنے گھر میں خوشبو لانا چاہتے ہیں تو پھر مالٹے کے چھلکے ابال کر ان میں دارچینی یا لونگ شامل کر کے اس کی بھاپ گھر میں دیں، بہت ہی اچھی خوشبو سے آپ کا گھر معطر ہوجائے گا۔
*اگر آپ مالٹے کے چھلکوں کی انتہائی معمولی مقدار اپنے کھانے میں شامل کر لیں تو اس میں سے اچھی خوشبو آئے گی جبکہ کھانا بھی انتہائی ذائقہ دار ہو جائے گا۔
*اگر آپ کو جلد میں چکنائی کی شکایت ہے تو اس پر مالٹے کے چھلکے رگڑیں۔ کچھ ہی دنوں میں آپ کی جلد تروتازہ ہو جائے گی۔
*جن لوگوں کو کولیسٹرول کی شکایت ہے انہیں چاہیے کہ وہ اپنے کھانے میں مالٹے کے چھلکے بھی تھوڑی مقدار میں شامل کرلیں۔ بہت جلد آپ کا کولیسٹرول کم ہونا شروع ہو جائے گا۔
*اگر آپ مالٹے کے چھلکوں کو پیس کر پاﺅڈر بنا کر اسے کھائیں تو یہ آپ کے نظام انہضام کو بہت تیزی سے ٹھیک کرے گا۔
کیلے کے چھلکے کے فوائد
*تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کیلے کے چھلکوں میں یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ وہ پانی سے کاپر اور لیڈ(زہریلی دھاتیں)کو جذب کر لیتے ہیں یعنی وہ قدرتی فلٹر کے طور پر کام کرتے ہیں۔
*اگر آپ کو کوئی کیڑا کا ٹ لے تو کیلے کا چھلکا اس پر رگڑنے سے تکلیف اور خراش کم ہو جاتی ہے۔
*اگر زخموں پر کیلے کا چھلکا رگڑا جائے تو وہ بہت تیزی سے بھرتے ہیں۔
*ان چھلکوں کو اگر دانتوں پر رگڑا جائے تو دانت موتیوں کی طرح سفید ہو جاتے ہیں۔
*اگر آپ مہاسوں کی جلن کی وجہ سے پریشان ہیں تو ان پر کیلے کا چھلکا رگڑیں۔ اس سے نا صرف آپ کو سکون آئے گا بلکہ مستقبل میں بھی آپ کو مہاسوں کی شکائیت کم ہو جائے گی۔
*جلد کی ایک خطرناک اور ناقابل علاج بیماری Psoriasisہے جس میں جسم پر کافی نشانات بن جاتے ہیں جو مہنگی کریموں کے استعمال سے بھی دور نہیں ہوتے لہذا اگر آپ ان پر کیلے کا چھلکا رگڑیں تو کم ہو جائیںگے اور ان میں بہتری آتی جائے گی۔


About the author

160