صبر کا روزہ

Posted on at


اللہ نے جس کو رضا کا جام دینا ہوتا ہے اسے صبر کا روزہ رکھواتا ہے، پھر انسان خواہ جبر سے رکھے یا اپنی مرضی سے، اگر اللہ نے فیصلہ کر لیا کسی کو عطا کرنا ہے تو کچھ راستے بند کر دئیے جاتے ہیں، کچھ راستے پیدا کر دئیے جاتے ہیں، سمجھ لیجیے ساری کائنات اس کارِ خیر میں مشغول کروا دی جاتی ہے، انسان جس کو مشکل سمجھ رہا ہوتا ہے رب کی نگاہ میں وہ آسانی ہوتی ہے، انسان جس کو سزا سمجھتا ہے وہ عطا ہوتی ہے، بس وقت کو کچھ وقت دینا ہوتا ہے پھر پتہ چلتا ہے کوئی دیر، دیر تھی ہی نہیں، جو دیر تھی وہ تو سراسر خیر تھی، کائناتِ محبت میں سب خیر ہے سب عطا یہاں دیر نہیں خیر ہے، یہاں مشکل نہیں آسانی ہے، یہاں آزمائش نہیں پاک کے لیئے پاک ہونے اور اسکے قرب کا بہانہ ہے، یہاں ذرہ، ذرہ نہیں یہاں ذرہ کائنات ہے الحمدللہ رب العالمین۔۔!
محبت کی راہ میں محبت والے سراب سے دل برداشتہ ہو کر محبت کی جستجو ترک نہیں کر دیتے، محبت کی راہ میں سراب سے واسطہ پڑ جاۓ تو یہ قابلِ نفرت نہیں بلکہ یہ بھی ضروری ہے، سراب کی بہت وقعت ہوتی ہے، اس سے واسطہ نہ پڑے تو حقیقت کی تلاش کا آغاز شدت نہیں پکڑتا، انسان اپنی شدتوں سے آگاہ نہیں ہوتا۔۔ سراب اکثر باہر نہیں اپنی ہی نگاہ میں ہوتا ہے، اگر اسکی تسلیم و آگاہی نہ ہو تو انسان خود اپنی تلاش سے آگاہ نہیں ہوتا...


About the author

160