پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں۔

Posted on at


بہنوں، بیٹیوں کے کردار بنانے اور بگاڑنے میں باپ اور بھائی کا بھی بہت بڑا عمل دخل ہوتا ہے ، ذرا سی بھول چوک سے سارا دامن داغدار ہو جاتا ہے !!!

ہمارے اردگرد ایسی ہزاروں مثالیں مل جاتی ہیں کہ جن کے لئے زیادہ حوالے اور ثبوت دینے کی ضرورت باقی نہیں رہتی !!
مثلاً جب ایک نوجوان اپنے محلے کی بیٹی، اپنے دوست کی بہن، اپنی کلاس فیلو یا کولیگ کو ساتھ لے جا کر ڈیٹ یا ویلنٹائن ڈے جیسا شرم ناک دن منانے کسی کلب، ہوٹل یا سینما وغیرہ کی طرف جاتا ہے تو کیا خیال ہے کہ وہ اپنی بہن کو گھر میں اپنے محلے کے لڑکے، اپنے دوست، اس کے کلاس فیلو یا اس کے کولیگ کے رحم و کرم پر چھوڑ کر نہیں جاتا؟

اگر سامنے والی لڑکی کوئی بہانہ بنا کر بے غیرتی کے لئے حدود پھلانگ سکتی ہے تو کیا اس کی بہن کو بہانے بنانے نہیں آتے؟

اگر ایک باپ اپنی بیٹی کے ساتھ بیٹھ کر ٹی وی پر فیشن شو اور میوزک کنسرٹ دیکھے گا تو کیا اس کی بیٹی اُس سے ایک ماڈل یا گلوکارہ بننےکی اجازت طلب نہیں کرے گی؟ بالفرض ایک باپ کو بطور باس نک سک لیڈی سیکرٹری چاہئیے تو کیا اس کی بیٹی کو ایک ہینڈ سم بوائے فرینڈ نہیں چاہیے ہوگا؟

زنا ایک قرض ہے جس کا بدلہ اپنے گھر سے چکانا پڑتا ہے، اگر کوئی ایسا کرے گا تو وہ ضرور اپنے گھر سے ایسی خبر سنےگا،

اولاد والدین کی نصیحتوں سے کم اور عملی کاموں سے زیادہ سیکھتی ہے ، والدین اولاد کو نصیحت بھی ضرور کریں مگر ان نصیحت پر پہلے خود عمل کر کے دکھائیں تاکہ بات کی سمجھ آ جائے !!!

آج ہی اپنا احتساب کیجئے اور خود میں کہیں کوئی کمی نظر آئے تو توبہ کیجئے اور آئندہ کیلئے خود کو سدھاریئے
سچی توبہ گناہوں کو دھو ڈالتی ہے ایسے جیسے اُس نے کبھی گناہ کیا ہی نہ تھا لیکن توبہ کے بعد اس کا قائم رکھنا ضروری ہے ورنہ وہ نتیجہ نہیں ملے گا جس کی آپ کو امید ہے !!!

اگر آپ اپنے لئے ایک نیک بیوی اور نیک بیٹی کی کی آرزو رکھتے ہو تو
دوسروں کی ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کو بھی عزت دینا سیکھو کیونکہ قرآن پاک میں ہے

الخَبيثٰتُ لِلخَبيثينَ وَالخَبيثونَ لِلخَبيثٰتِ ۖ وَالطَّيِّبٰتُ لِلطَّيِّبينَ وَالطَّيِّبونَ لِلطَّيِّبٰتِ ۚ
﴿٢٦﴾ سورة النور

(ترجمہ) ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے ہیں اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لئے ہیں۔
اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں۔


About the author

160