جوہرات و معدنیات پاکستان کا بیش قیمت اثاثہ

Posted on at


جوہرات و معدنیات پاکستان کا بیش قیمت اثاثہ


پاکستان کے پنجاب کی زرخیز زمینیں، سندھ کی بندرگائیں، بلوچستان کے گیس و تیل کے ذخائر اور صوبہ خیبر پختون خواہ کو ایسا وافر دریائی پانی جو کش ثقل یا گرویٹی فلو سے بلندی سے نیچے آنے کی بدولت اپنے اندر لاکھوں میگا واٹ بجلی بنانے کی صلاحیت سے مالا مال ہے۔  اس کے علاوہ پاکستان کی زمین جن قدرتی وسائل سے مالامال ہے اُن میں قیمتی پتھر اور معدنیات بھی ہیں۔




محترم قارئین ! یوں تو بے شمار معدنیات پاکستان میں موجود ہیں لیکن چند ایک جیدہ معدنیات اور پتھروں کا ذکر کرو گا۔ نیم قمیتی پتھروں یا معدنیات میں سنگ مرمر، گرینائٹ جو مکانات کے فرشوں کی دیدہ زیبی اور سجاوٹی سامان جن میں گلدان، ایش ٹرے،  لمپ ، کارونگ پھول و مختلف تصویرے کے مجسمے بنائے جاتے ہیں ۔  سوپ سٹون جسے ہم گلاس مرہ بھی کہتے ہیں کاغذ ، میک اپ کے سامان، کرکراری یا برتن وغیرہ کی صنعت میں استعمال میں لایا جاتا ہے۔ کرومائیٹ جسے بھٹیوں میں ڈال کر لوہا نکلا جاتا ہے ، فائر کلے جو سرامک کی صنعت میں استعمال کیا جاتا ہے۔  فاسفیٹ کھاد بنانے کے لئے اور فیڈ سپار ، جسے سرارمک کی مصنوعات کی کوالٹی میں مذید بہتری لانے میں استعمال میں لایا جاتا ہے۔لائم سٹون جو سیمنٹ ساز فیکڑیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔  یہ ساری معدنیات صوبہ خیبر پختون خواہ سے نکالی جارہی ہیں۔



گرینائیٹ پتھر


 


کرومائیٹ سٹون ضلع کوہستان سے، گرینایٹ، فیڈ سپار  ضلع مانسہرہ سے ، سوپ سٹون ، فائر کلے، فاسفیٹ اور لائم سٹون ضلع ہری پور اور ضلع ایبٹ آباد سے مائن کیا جارہا ہے۔  




کرومائٹ


کہتے ہیں پتھر کی پہچان صرف جوہری کے پاس ہے۔  ہزارہ ڈویژن کو سیاحتی مکامات کے علاوہ معدنی وسائل کی وجہ سے مقبولیت حاصل ہے۔  مندرجہ بالا معدنی قدرتی وسائل کے علاوہ جوہرات کی مائنگ کی جارہی ہے۔ ساپٹ جہاں سے پیری ڈاٹ جو سبزی مائل رنگ کا شفاف پتھر ہے دنیا بھر میں مقبول ہے۔  کورنڈم ضلع مانسہرہ کی تحصیل بالاکوٹ  سے تھوڑا دور کاغان اور بٹہ کنڈی سے مائن کیا جارہا ہے۔




کارونگ سے پتھر کے دیدہ زیب نقش و نگار


پکھراج یا انگلش میں ٹوپاز، سکردو کی تحصیلے شگر  و روندو ، گلگت کی تحصیل ہنزہ اور مردان کے مضافات کے ایک تحصیل کاٹلنگ سے مائن کیا جارہا ہے۔ گلابی رنگت کا ٹوپاز دنیا میں سب سے زیادہ خوبصورت مانا جاتا ہے جو ٹوپاز کے خاندان میں سب سے قیمتی تصور کیا جاتا ہے۔ یہ ٹوپاز مردان کے علاقہ کاٹلنگ اور  سے نکلا جارہا ہے۔



پکھراج یا ٹوپاز


کورنڈم جو بذات خود ایک پتھروں کی فیملی ہے دنیا میں ہیرے کے بعد سب سے زیادہ قمیتی پتھر تصور کیا جاتا ہے۔  کورنڈم میں اگر نیلے رنگت کا پتھر آ جائے تو وہ نیلم تصور ہوتا ہے اور اگر سرخ ہو تو وہ روبی یا لال یا یاقوت تصور کیا جاتا ہے۔  اگر نیلے یا سرخ رنگ کے علاوہ بنفشی رنگت میں آجائے تو اُسے کورنڈم ہی کہا جائے گا وہ یاقوت ہے نہ نیلم۔  پھر بھی یہ قمیتی پتھر تصور ہو گا لیکن نیلم یا یاقوت جیسی قمیت نہیں ہو گی۔ کورنڈم بٹہ کنڈی کاغان، نگی مالی آزاد کشمیر اور ہنزہ سے نکالا جارہا ہے۔ دنیا میں سب سے اچھا روبی برما کا مانا جاتا ہے۔  اور نیلم مقبوضہ کشمیر کا جسے جموں کا نیلم کہتے ہیں۔ رنگت کے حوالے سے روبی قابل کا بے مثال ہے ، روبی کی ہی ایک نسل جے سپنل کہتے ہیں تاجکستان کا مشہور ہے۔



 کورنڈم اور یاقوت  رف حالت میں


 



یاقوت اور نیلم


اقوامرین نام سے ہی ظاہر ہے یعنی پانی جیسی رنگت والا پتھر۔ اس کا   آسمانی رنگ ہوتا ہے ۔ اس کے رنگ کی مثال اس طرح بھی دی جاسکتی ایک ششے کے گلاس میں پانی ڈال دیں اور گلاس کو دیکھنے پر ایک طرح کا آسمانی رنگ ظاہر ہوتا ہے۔  اچھے رنگ والے اقوا پاکستان کے علاقے ضلع سکردو کی تحصیل شگر سے مائنگ کی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ ضلع گلگت سے بھی مائنگ کی جارہی ہے۔   



اقوامرین


زمرد ایک بیش قمیت پتھر ہے ۔  سوات کا زمرد اور پنجشیر افغانستان کا زمرد اپنی مثال ہے۔ دنیا میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔  اس پتھر کا رنگ سبز ہوتا ہے۔  کولمبیا امریکی ریاست کا ذمرد بھی قیمتی تصور کیا جاتا ہے۔



زمرد رف اور کٹ سٹون میں


 


بیروج بھی ایک نیم قمیتی پتھر ہے جو شمالی علاقہ جات اور افغانستان سے مائن کیا جارہا ہے۔ افریقی ممالک سے بھی بیروج کو مائن کیا جارہا ہے۔ بیروج کے بے شمار رنگ ہیں لیکن سب سے زیادہ حسین بیروج سرخ اور نیلا پسند کیا جاتا ہے۔ بیروج امریکہ کا قومی پتھر ہے۔




بیروج رف اور کٹ حالت میں


 


پتھروں کی پہچان رکھنے والے کو اُردو میں جوہری اور انگلش میں جیمالوجسٹ کہتے ہیں۔ پتھر تین بنیادی رنگوں نیلا، سرخ اور سبز میں ہو تو اس کی قمیت بانسبت دوسری رنگوں کے زیادہ ہوتی ہے۔


عام پتھر جو ہم اپنے گردو نواح میں دیکھتے ہیں ان پتھروں کی سختی موہا سکیل پر دو یا تین ہوتی ہے۔ لیکن قمیتی پتھروں کی سختی موہا سکیل پر پانچ سے اوپر ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ سخت پتھر ہیرا ہے جس کی سختی دس ہے یا سارھے دس ہے اس کے بعد روبی، نیلم اور زمرد، پھر پگھراج ، اقوا، بیروج اور پیریڈاٹ ۔  پتھروں کی قمیت اُن کی رنگت اور سختی کے بعد شفافیت پر منحصر ہے۔  بے داغ پتھر کو سب سے قیمیتی جانا جاتا ہے۔



پتھر کی پہچان اور نام اور قمیت جاننے کے لئے ہر انسان خواہش کا اظہار کرتا ہے۔  پاکستان کے اندار قمیتی پتھروں کے بے شمار قدرتی وسائل کو نکال کر ملک کے اندر کثیر زرمبادلہ لایا جاسکتاہے۔  حکومت پاکستان نے اس سلسلے میں قمیتی پتھروں کے علم کو پھیلانے کے لئے ملک کے چاروں صوبوں کے مراکز میں اداریں قائم کئے ہیں۔ جسے جی جی آئی پی کا نام دیا گیا یعنی جیمز اینڈ جیمالوجیکل انسٹیوٹ آف پاکستان۔  جہاں پر قیمتی پتھروں کے کاٹنے کے ہنر ، قمیتی پھتروں کے نام  پہچان اور دنیا میں اس کی مارکیٹنگ  کی تعلیم دی جاتی ہے۔  یہ ادارہ بہت قلیل فیس کے ساتھ ملک کے نونہالوں کو ہنرمندی کی تربیت دے رہا ہے اگر کوئی طالب علم رہاہش کے اخراجات رکھتا ہو اور اُس کے پاس وقت ہو تو ضرور اس علم سے استفادہ کرنا جاہیے لیکن ایک مسلمان ہونے کے ناطے بدعات میں نہیں پڑنا چاہیے کہ فلاح پتھر پہنے سے یہ ہو گا وہ گا، تقدیرے عرش معلہ پرلکھی جا چکی ہیں غیب کا علم صرف اللہ کے پاس ہے۔  پتھروں کو زیب تن کرنے کا مقصد صرف خوبصورتی ہونی چاہیے۔


 



160