ڈھلتی عمروں کی یہ شادی شدہ خواتین بھی توجہ کی مستحق ہیں(حصہ ششم

Posted on at


وہ ایک ایسا وقت تھا کہ اس نے میری ذات میں ایک خاص جگہ بنا لی تھی اور سچ پوچھیں تو اس سانحے نے مجھے توڑ پھوڑ کر رکھ دیا ۔ہم دونوں مستقبل کی کافی حد تک منصوبہ بندی کر چکے تھے یہاں تک کے ہم نے سستی سی انگوٹھی کا تبادلہ بھی کر ڈالا تھا ۔ کوئی ایک فرد بھی ایسا نہیں تھا جو کہ اس رنج والم کو محسوس کرتا جس سے میں گزر رہی تھی کیونکہ میری زندگی میں ۔۔۔۔؟ کی کیا قدر و قیمت تھی اس سے کوئی واقف ہی نہیں تھا۔

میں نے اس کے بعد خود کو تعلیمی مصروفیات میں غرق کر لیا اور ایم بی اے کر کے ایک ممتاز ادارے میں جنرل منیجر کے عہدے تک رسائی حاصل کرنے والی پہلی خاتون بن گئی ! اس دوران میری والدہ نے شادی کے حوالے سے کافی کوششیں کیں اور ممکن ہے کہ کسی رشتے پر رضا مند بھی ہو جاتی لیکن ایک اور سانحہ پیش آیا جب میرے والد جو کہ ایک معروف بزنس مین تھے ، اچانک ہی فالج کا شکار ہو کر معذوری کے بعد بستر کا حصہ بن گئے ۔ اب گھر کو چلانے کی تمام تر ذمہ داری میرے کندھوں پر منتقل ہو گئی مگر یعقین کریں کی مجھے اس پر ذرا بھی ملال نہیں تھا بلکہ خوشی محسوس کر رہی تھی کہ مجھے اپنے گھر کے لئے کچھ کرنے کا موقع مل رہا تھا ۔

میرے احساسات اور جذبات میرے اندر ہی کہیں دفن ہو چکے تھے حالانکہ ۔۔۔۔؟ کی یادیں میرے ذہن میں قطعی دور نہ ہو سکی تھیں اور میں اس کی کمی اب بھی بری طرح محسوس کررہی تھی ۔ میں آفس سے واپسی پر ساری شام کھلی آنکھوںسے سپنے دیکھی رہتی کہ اگر وہ زندہ ہوتا تو میری طرح ایک کامیاب شخص ہوتا ۔ ہم ہنی مون کے لئے یورپ جاتے یا ممکن کہ کسی ملک میں اپنا ٹھکانہ کر لیتے مگر خواب تو آخر خواب ہی ہوتے ہیں جو آپ کا دن تو گزار دیتے ہیں مگر راتیں عذاب ناک ہو جاتی ہیں۔

میرا جسم اپنی ضروریات کی تکمیل کے لئے چلا رہا تھا ، خواہش کر رہا تھا مگر میں کسی کے پیار میں مبتلا ہونے کے حوالے سے خوف میں مبتلا تھی اور یوں محسوس ہوتا تھا میرے اوپر کسی آسیب کا سایہ ہو گیا ہے لیکن اس کے بعد میں نے ھویا خود کو تباہی کی جانب دھکیل دیا اور وہ وقت ہاتھ سے نکل گیا جب کوئی فوری توجہ دے کر میری ضرورتوں کو پورا کر سکتا تھا ۔



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160