بنگلہ دیش ہم سے کیسے الگ ہوا ؟

Posted on at


عالم اسلام میں بنگلہ دیش سب سے بڑا اور گنجان ملک ہے اس ملک کی خبریں کہیں نہ کہیں ہم پڑھتے رہتے ہیں رہتے ہیں کرکٹ کے حوالے سے ان کے کھلاڑی بنگال ٹائگرز کے نام سے مشہور ہیں جو بہوت کم عرصہ میں پاکستان انڈیا ویسٹ انڈیز جنوبی افریقہ زمبابوے اور اس سے کمزور ٹیموں کو ہر کر مستقبل میں سخت ارادے ظاہر کرتا ہے -
اس چھوٹی سی مملکت میں کالے جادو کے علاوہ کشتیوں کے گھر بھی ہیں بنگلہ دیش میں سمندر ہر سال سیلاب کی شکل میں بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے اکثر لوگ کشتیوں میں ہے بسر کرتے ہیں اور کشتیوں میں ہی مٹی ڈال کے ادھر ہی سبزیاں بھی اگاتے ہیں-
آج ہمارے پاکستان کے نوجوان نسل یہ بھول چکے ہیں کے کسی زمانے میں یہ ہمارے بھاہی اور دایاں بازو ہوا کرتے تھے جو دشمن نے ہم سے کاٹ لئے
١٩٠٦ میں مسلم لیگ ڈھاکہ قائم ہوئی تھی قرارداد پاکستان بنگال ہی کے شیر بنگال مولوی فضل حق نے پیش کی اور یہاں کے مسلمانوں نے پاکستان بنانے میں بہوت قربانیاں دی تھی
حسین شہید سروری پہلےمشرقی پاکستان کے وزیر اعلی تھے اور پہلے اپوزیشن تھے جنہون نے ١٩٥٢ میں عوامی لیگ کی بنیاد رکھی تھی وہ ١٩٦٢ میں فوت ہو گے تھے اور شیخ مجیب جیسے لوگ عوامی لیگ کے لیڈر بن گے

 

 شیخ مجیب ارحمان ١٩٤٠ میں ایک طالب علم تھا - انہوں نے ایک بڑے جلسہ میں قائد اعظم سے سوال کیا تھا کہ اگر پاکستان کی قومی زبان اردو ہو سکتی ہے تو بنگالی کیوں نہیں بن سکتی
یہ پہلا نفرت کا بیچ بویا گیا تھا شیخ مجیب قیام پاکستان کے بعد کئی بار غلط کاموں کی وجہ سے جیل گیا اور بہوت سستی شہرت حاصل کرنے لگا یہ اپنی تعریف سے بہوت خوش ہوتا اور جلد ہے سازشوں میں آنے لگتا تھا
بنگالی ہم سے کیوں نفرت کرنے لگے یہ بیان کرتا ہوں ١٩٦٥ میں ہم نہیں بھارت کو چکنا چور کر دیا تھا اور اب بھارتی ہم سے بدلہ لینا چاہتے تھے انہوں سے سازش کی اور بہوت سارے ہمارے تعلیمی اداروں میں اپنے جاسوں بھیجے اور انہوں نے ٦ سال تک کالج اور یونیورسٹیوں میں پاکستان کی نوجوان نسل کو پاکستان سے بیزار کیا 

 جب ١٩٧١ میں میں پاکستان میں انتخابات ہو گۓ مغربی پاکستان میں پپلز پارٹی نے ٥٨ سیٹیں جیتے اور وہ ہار گے اور مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ نے ١٦٠ میں سے ١٥٨ نشستوں پر کامیابی کی
ویسے تو اقتدار کا حق عوامی لیگ کا تھا مگر بھٹو ذولفقار اور افسر شاہی نے قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جس میں حکومت سازی اور کابینہ بنتی ہے اور نہ ہی انتقال اقتدار کی کوئی منصوبہ بندی کی بنگال کے عوام اس پر مایوس ہو گے اور وہاں کے عوام نے بغاوت شروع کر دی ایسے میں پاکستان ٢ حصوں میں تقسیم ہو گیا-

 

جن لوگوں نے اسلام اور پاکستان کے ساتھ ساتھ فوج سے غداری کی الله نے انہیں عبرت کا نشانہ بنایا شیخ مجیب کو تمام خاندان سمیت اپنی ہے فوج نے ٤ سال بعد قتل کر دیا تین دن تک لاشیں پڑی رہی اس کے وزرا؛ بھی عذاب میں مبتلا ہو گے اور آج بھی وہاں کے عوام محسوس کر رہے ہیں کے ١٩٧١ میں ایک سازش کے تحت ہمیں علیدہ کیا گیا اور انھیں استعمال کیا گیا
بنگلہ دیش کو آج تک بہتر مستقبل نہیں مل سکا مایوسی غربت اور محرومی میں وہ رہ رہے ہیں وہاں شیخ حسینہ واجد (شیخ مجیب کی بیٹی ) اور خالدہ ضیاء ( ضیاء ارحمان ) کی بیٹی اہم سیاست دان ہیں خالدہ ضیاء کی ہمدردیاں پاکستان کے ساتھ ہیں اور حسینہ واجد بھارت کی وفادار ہیں کوئی بھی حکومت ٢ سال سے زیادہ نہیں چلتی یہ تھی بنگلہ دیش کی کہانی جسے دشمن نے ہم سے جدا کیا 

 

 

 

 

 



About the author

amir-shahbaz-5159

you can ask me.

Subscribe 0
160