انقلاب

Posted on at


انقلاب


انقلاب کا لفظی معنی ملکی نظام میں تبدیلی کے ہیں چاہئے اس کے لئے کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔  انقلاب ریاست کی پسی ہوئی اور ظلم و بربریت کا شکار  اکثریتی آبادی لاتی ہے جو جاگیرداروں ، سرمایہ کاروں اور ان کے حکومتی محافظین افسران اور قانوںی تحفظ دینے والی عدالتوں  کے خلاف علم بغاوت ہے۔  دور جدید میں انقلابات کا آغاز روسی کیمونزم یا سوشل ازم سے ہوا جس کا رہنما لینن تھا، دوسرا چین میں سوشل ازم کا جس کی قیادت مازوئے تھگ نے کی، تیسرا ترکی میں اتاترک پاشا، چوتھا ایران میں روح اللہ خمینی کی قیادت میں ہوا۔ ان انقلابات نے ریاستی عوام کی سماجی ، معاشی زندگیوں میں خوشحالی اور تبدیلی لائی ۔



1917روسی انقلاب


 




چائنہ کا انقلاب1949


 



رہنما ترکی اتاترک پاشا




موجب انقلاب کے لئے  ریاست کی اکثریتی آبادی کا ایک آرا اور نقطہ نظر پر متفق ہونا ضروری ہوتا ہے اور اس عظیم مقصد  کے لئے عوام کا باشعور ہونا بھی ضروری ہے۔


کیا پاکستان میں انقلاب کے لئے حالات سازگار ہو رہے ہیں اور وہ کون سے امتیازی رویے اور سبب ہیں۔  ملک میں بےرحم افسر شاہی کے خون خوار پنچے ، جاگیردارنہ طرز حکومت اور عدل و انصاف کی عدم دستیابی۔  شاہانہ طرز شاہی حکومت کی عوامی مسائل و مشکلات میں ہمیشہ سے عدم دلچسپی جس سے عوام گونا گوں مسائل سے زوال پزیر طرز معاشرت کی جانب ہیں بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء کی آسمان کو چھوتی کمر توڑ قیمتیں ، عدالتوں کا عدم انصاف و مساوات جو اب تک صرف پرانے اٹھارویں صدی کے قوانین کا سہارا لے کر جاگیرداروں کو تحافظ دیں رہیں ہیں اور عام آدمی اس امتیازی نظام عدل سے بہت پرشان ہے۔



ملک کے اندر بغاوت کا عنصر اور انقلاب کا موجب جن بنیادی چیزوں سے نمو پاتا ہے ، سب سے پہلا نظام تعلیم اور زبان۔ ملک میں مروجہ فرنگی نظام تعلیم بیرونی دنیا کو افرادی قوت اور غلام دینے کے لئے بنا ہے جس نے قومی شخصیت و وقار کو بہت نقصان پہنچایا۔ دنیا کے جس خطے میں جائے پاکستان کے افراد اپنے خاندان اور اپنی بقا کے لئے جانفشانی سے کام کرتے ملے گئے۔ اپنے آپ کو غیروں کے رحم و کرم پر رکھنے اور اُسی معاشرت کے رہن سہن کے طریقوں کو اپنے اندر ڈھالنے کی کوشش کرے گے۔ جو قیام پاکستان کی اصل اساس اور نظریہ کے بلکل برعکس ہے۔ تمدن و تہذیب کی شناخت سے عاری قوم بیرونی دنیا میں کام کاج کر کے اپنا وقار و عزت کھو بیٹھی۔  ہمارے ملک میں نظام تعلیم اور زبان نے معاشرے کو طبقات میں تقسیم کر دیا ہے۔  ملک کے اندر بولی سمجھی جانے والی زبانوں میں طرز تعلیم کو ملک کا شاہی طبقہ جان بوجھ کر حقیر نظروں سے دیکھتا ہے اور ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کرتا آیا ہے۔ اُن چند ایک مخصوص لوگوں کی حوصلہ افزائی کررہا ہے جن کے سپوت بیرونی ممالک میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔  اُردو نصاب والے طالب علموں کو اکثر موقعوں پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔


انقلاب کا پیش خیمہ ملکی نظام میں عوام کے ساتھ عدم مساوات بھی ہے۔   جاگیرداروں نے ملک کی اکثریتی آبادی کو غلامیت کی زنجیروں میں قید کر کے رکھا ہے چاروں صوبوں پر نظر ڈالی جاے واضح طور پر مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ جن کی شکلیں مختلف ہیں لیکن سوچ و نظریہ ایک ، سندھ میں وڈیرہ، پنجاب میں چودھری، کے پی کے میں خان ازم اور بلوچستان میں سرداری نظام۔ مقصد سب کا مشترک ہے  عوام کو محکوم رکھنا اور عوام کو زندگی کے بنیادی مسائل کے گرداب مین پھنسائے رکھنا۔



موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں انقلاب انسانی جانوں کے زیاں یا قربانیوں کے بنا ممکن ہے ایسا ہرگز نظر نہیں آتا، جاگیردار طبقہ مضبوط طاقتور ہے سرمایہ دار ملکی رواں معشیت کی گردن پر ہاتھ رکھ کر امن کے گیت الاپ رہا ہے اور اسٹبلشمنٹ یا فوج کو مداخلت کی اپیل کررہا ہے۔  نظاموں کی تبدیلی قربانیوں کے بنا ممکن نہیں برطانوی وزیراعظم چرچل نے روسی انقلاب کے پس منظر سے پردہ چاک کرنے کی کوشش کی جس میں کیمونسٹ انقلاب کے لئے لاکھوں تعلیم یافتہ لوگوں جن میں ڈاکٹر استاد اور انجیئر تھے  کو قتل کیا گیا، کیوں کہ وہ کیمونسٹ انقلاب کے مخالف تھے۔  اب بھی وقت حکومت وقت کے ہاتھ میں ہے ملک کو سول خانہ جنگی سے بچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر کے اور انتقامی سیاست کو ختم کر کے ملک کے اداروں میں عوامی امنگوں کے مطابق اصلاحات نافذ کرے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے بے رحم چنگل سے عوام کو چھڑا دیں عدلیہ کو دنیا کے جدید مروجہ انسانی  قوانین  کے مطابق کرے اور عدلتوں کے منصفوں کو عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرنے جلد از جلد فیصلہ سنانے  پر زور دے اور اگر کوئی منصف مالدار چوروں ڈاکوؤں سے کوئی ڈیل کرتا پکڑا جائے سرے عام پھانسی کی سزا سنائی جائے ۔



 


سندھی جاگیردار جس نے ایک معصول شہری کا قتل کیا


 



 لاھور ہائی کوٹ کے سامنے سفاکی کے ساتھ قتل  پونے والی مقتولہ فائل فوٹو


منشیات فروشوں اور منشیات کے سمگلروں اور اشیاء خردونوش کی مصنوعی گرانی کرنے والے  کے ساتھ بلارعایت سختی سے پیش آئے تاکہ سخت سزاؤں سے دوسروں گراں فروشوں کے لئے نشان عبرت کی مثال بنے ۔  نظام تعلیم میں قومی زبان کو فوقیت جمہوری تقاضوں کے مطابق دی جائے اور کتب کی ترجمانی کے لئے  اداریں قائم کئے جائے ۔  عوام کی عزت و ناموس اور قومی وقار کا تقاضا ہے بیرونی دنیا میں افرادی قوت بھیجنے  کی بجائے ملک کے اندر وسائل کو بروئے کار لا کر عوام کو باروزگار کیا جائے اور قومی تشخص علاقائی تہذیب و تمدن کو بحال کیا جائے۔  اگر حکومت  ایسے انقلابی قدم اٹھاتی ہے اور عوام کی فلاح کے لئے اور مسائل دور کرنے کے لئے ہنگامی سطح پر اقدامات کرتی ہے تو عوام کو بانفس نفیس انقلاب کے لئے قدم اٹھانے سے باز رکھا جا سکتا ہے اور ملک کے اندر سول خانہ جنگی سے بچا جا سکتاہے کیوں کہ ساری دنیا کی نظریں اس وقت ملک کے بے پناہ وسائل اور ایٹمی قوت پر ہے اگر حکومت نے بیدار مغزی سے حالات کو سدھار دیا تو ملک ایک بڑی تباہی اور آفت سے بچ جائے گا۔



160