ہماری روزمرہ کی زندگی میں بے شمار نوعیت کے کام کاج ہوتے ہیں کوئی بھی کام کچھ عرصے تک مسلسل کرتے رہنے سے دل اکتانے لگتا ہے اور مزید کام کاج کرنے کی استطاعت اور صلاحیت ختم ہونے لگتی ہے انسان نڈھال ہو کر لاغر پن اور کمزوری محسوس کرنے لگتا ہے اور کھانے پینے یا آرام کی بے چینی طلب ہونے لگتی ہے اس کیفیت کو تھکن یا تھکاوٹ کہا جاتاہے یہ تھکن دراصل ذہنی اور جسمانی قوت کے حراروں کے اخراج سے پیدا ہوتی ہے جس میں انسان کے جسم سے میں موجود توانائی کے حراروں کا اخراج اتنی زیادہ مقدار میں ہو جاتا ہے کہ انسان مین مزید جسمانی یا ذہنی کام کرنے کی قوت ختم ہو جاتی ہے اور وہ کام سے اکتاہٹ محسوس کرنے لگتا ہے
تھکن یا تھکاوٹ اصل میں دو طرح کی ہوتی ہے ایک جسمانی تھکن اور دوسری نفسیاتی تھکن ، جسمانی مشقت کا کام کرنے کے نتیجے میں میں جسم میں جو بے ہمتی اور لاغر پن کی صورت پیددا ہوتی ہے وہ جسمانی تھکن کہلاتی ہے جبکہ نفسیاتی تھکن میں جسمانی توانائی جون کی توں برقرار رہتی ہےمگر ذہنی کیفیت کچھ غیر واقع سی ہونے لگتی ہے اور کام کاج اور ماحول سے عدم دلچسپی ، انحراف یا فراف کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے
عام طور پر تھکن کی زیادہ تر وجوہات یہ ہوتی ہے جن میں ، کام کی بے ترتیبی، جسمانی طور پر غلط پوزیشن میں رہ کر کام کرنا ، کام کے دوران پوزیشن بدلتے رہنا یا بار بار اٹھنے ، بیٹھنے اور جھکنے سے تھکن بہت جلدی طاری ہوتی ہے ، کام کو خوش رفتاری سے نہ کرنا اور اس میں بہت تیزی دکھانا یا پھر بہت زیادہ سستی برتنا
تھکن سے بچاو کی کچھ مفید تدابیر مندرجہ ذیل ہیں
۱۔ گھر کے ہر فرد کومناسب ذمہداری دیں تا کہ کسی ایک فرد پر سارا بوجھ نہ پڑے اور کام بھی خوش اسلوبی سے انجام پا سکیں
۲۔ انسان چونکہ رات کے آرام کے بعد صبح تروتازہ ہوتا ہے اس لیے صبح سویرے کام کرنا چاہیے اس میں برکت ہوتی ہے اور بہت سے کام تھکاوٹ کے احساس کے بغیر انجام پاتے ہیں
۳ لگاتار کام کرنے کے دوران اگر تین گھنٹے کے بعد دس سے پندرہ منٹ آرام کر لیا جائے تو بہتر ہوتا ہے اس سے انسان تازہ دم ہو جاتا ہے
نفسیاتی تھکاوٹ سے محفوظ رہنے کے لیے بھی ایسے طریقے اختیار کیے جائے جس سے ماحول اور کام میں دلچسپی پیدا ہو مثلا ہلکی پلکی گپ شپ یا ہنسی مذاق ہو۔