اس تھکاوٹ کا کیا کریں ؟(حصہ اول)

Posted on at


 

ہماری روزمرہ کی زندگی میں بے شمار نوعیت کے کام کاج ہوتے ہیں کوئی بھی کام کچھ عرصے تک مسلسل کرتے رہنے سے دل اکتانے لگتا ہے اور مزید کام کاج کرنے کی استطاعت اور صلاحیت ختم ہونے لگتی ہے انسان نڈھال ہو کر لاغر پن اور کمزوری محسوس کرنے لگتا ہے اور کھانے پینے یا آرام کی بے چینی طلب ہونے لگتی ہے اس کیفیت کو تھکن یا تھکاوٹ کہا جاتاہے یہ تھکن دراصل ذہنی اور جسمانی قوت کے حراروں کے اخراج سے پیدا ہوتی ہے جس میں انسان کے جسم سے میں موجود توانائی کے حراروں کا اخراج اتنی زیادہ مقدار میں ہو جاتا ہے کہ انسان مین مزید جسمانی یا ذہنی کام کرنے کی قوت ختم ہو جاتی ہے اور وہ کام سے اکتاہٹ محسوس کرنے لگتا ہے

تھکن یا تھکاوٹ اصل میں دو طرح کی ہوتی ہے  ایک جسمانی تھکن اور دوسری نفسیاتی تھکن ، جسمانی مشقت کا کام کرنے کے نتیجے میں میں جسم میں جو بے ہمتی اور لاغر پن کی صورت پیددا ہوتی ہے وہ جسمانی تھکن کہلاتی ہے جبکہ نفسیاتی تھکن میں جسمانی توانائی جون کی توں برقرار رہتی ہےمگر ذہنی کیفیت کچھ غیر واقع سی ہونے لگتی ہے اور کام کاج اور ماحول سے عدم دلچسپی ، انحراف یا فراف کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے

عام طور پر تھکن کی زیادہ تر وجوہات یہ ہوتی ہے جن میں ، کام کی بے ترتیبی، جسمانی طور پر غلط پوزیشن میں رہ کر کام کرنا ، کام کے دوران پوزیشن بدلتے رہنا یا بار بار اٹھنے ، بیٹھنے اور جھکنے سے تھکن بہت جلدی طاری ہوتی ہے ، کام کو خوش رفتاری سے نہ کرنا اور اس میں بہت تیزی دکھانا یا پھر بہت زیادہ سستی برتنا

تھکن سے بچاو کی کچھ مفید تدابیر مندرجہ ذیل ہیں

۱۔ گھر کے ہر فرد کومناسب ذمہداری دیں تا کہ کسی ایک فرد پر سارا بوجھ نہ پڑے اور کام بھی خوش اسلوبی سے انجام پا سکیں

۲۔ انسان چونکہ رات کے آرام کے بعد صبح تروتازہ ہوتا ہے اس لیے صبح سویرے کام کرنا چاہیے اس میں برکت ہوتی ہے اور بہت سے کام تھکاوٹ کے احساس کے بغیر انجام پاتے ہیں

۳ لگاتار کام کرنے کے دوران اگر تین گھنٹے کے بعد دس سے پندرہ منٹ آرام کر لیا جائے تو بہتر ہوتا ہے اس سے انسان تازہ دم ہو جاتا ہے

نفسیاتی تھکاوٹ سے محفوظ رہنے کے لیے بھی ایسے طریقے اختیار کیے جائے جس سے ماحول اور کام میں دلچسپی پیدا ہو مثلا ہلکی پلکی گپ شپ یا ہنسی مذاق ہو۔  



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160