حضرت بی بی رابعہ بصریہؒ(حصہ دوم)

Posted on at


 

حضرت رابعہ بصریہؒ بہت ہی زیادہ عبادت گزار تھیں آپ ایک دن رات میں ایک ہزار رکعت نماز پڑھا کرتی تھیں کبھی کبھی حضرت خواجہ حسن بصریؒ کی مجلس میں بھی تشریف لے جایا کرتی تھیں آزادی کے کئی سال بعد حضرت رابعہؒ نے حج کا ارادہ کیا اور اپنا سامنا ایک گدھے پر باندھا اور قافلے کے ہمراہ جارہی تھیں ایک جنگل مین پہنچی تو آپ کا گدھا مر گیا قافلے والوں نے کہا کہو تو تمھارا سامان ہم اٹھا لیں حضرت رابعہ نے فرمایا نہین تم روانہ ہو جاو میں تمھارے بھروسے نہیں چلتی قافلہ روانہ ہو گیا حضرت رابعہ جنگل میں تنہا رہ گئی اور آپ نے خداتعالی سے عرض کیا ایک عاجز اور غریب عورت کے ساتھ بادشاہ ایسا ہی سلوک کیا کرتے ہیں تو نے مجھے اپنے گھر پر آنے کی دعوت دی اثنائے سفر میں میرا گدھا بھی مروا دیا اور میں جنگل میں تنہا کھڑی رہ گئی ادھر حضرت رابعہ بصریؒ کی زبان سے یہ الفاظ نکلے ادھر آپ کا مرا ہوا گدھا دوبارہ زندہ ہو کر کھڑا ہو گیا حضرت رابعہ گدھے پر سامنا لاد کر مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہو گئیں

فضائل و کرامات۔ ایک دفعہ کا واقع ہے کہ آپ رات کو نماز پڑھ رہی تھی بے پناہ شوق و استغراق میں آپ کی آنکھ لگ گئی حضرت رابعہ کے جسم پر ایک چادر تھی ایک چور چوری کی نیت سے آیا ادھر ادھر دیکھا کچھ نہ ملاتو حضرت رابعہ کے جسم پر سے چادر اتار کر چلنے کا ارادہ کیا تو وہ نابینا ہو گیا چور نے چادر پھینک دی تو بینائی بحال ہو گئی چور نے کئی بار اسطرح کیا اس دوران میں عبادتخانہ کے ایک گوشے سے آواز آئی او بے وقوف کیوں مصبت مول لیتا ہے کئی سال ہوئے رابعہ نے خود کو میرے سپرد کیا ہے اس کے پاس تو شیطان تک کو آنے کی ہمت نہیں تو چور کی کیا مجال ہے اس حرکت سے باز آجا ایک دوست اگر محو خواب ہے تو دوسر تو بیدار ہے

آپؒ بہت بڑی ولی اللہ گزری ہے اور جس وقت آپ کی وفات کا وقت قریب آیا آپ کے سہانے بہت بڑے بڑے بزرگ تشریف فرما تھے آپؒ نے فرمایا یہاں سے اٹھ جاو اللہ تعالی کے قاصد آرہے ہیں تمام حضرات آپ کے پاس سے ہٹ گئے آپ نے ۱۰ محرم کو رحلت فرمائی آپ کا مزار بغداد کے بیرونی حصے میں واقع ہے ۔



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160