لوٹ مار کرنے والے رنگا رنگ عطائی حکیم

Posted on at


 

جیسا کے ضرب المثل مشہور ہے کے   نیم حکیم خطرہ جان 

..

ہمارے معاشرے میں حکماء اور ڈاکٹرز کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سےدیکھا گیا اور ان کی خدمات کے عیوض انھیں مسیحا کہا گیا ہے . تاریخ ک اوراک میں بہت سے ایسے اطبا ُ  زندہ ہی جنہوں نے طب کےفن  کی خدمت کے ساتھ لوگوں کو نئی زندگی دینے میں اپنی توانیان صرف کی
لیکن آج جب ہم  معاشرے میں نگاہ دوڑاتے ہیں تو صاف نظر آتا ہے کے اکثرحکیم اور ڈاکٹر کا ایک ہے مقصد ہنے کے لوگوں کو لوٹنا کیسے ہے ..

.. سبھی کی نگاہ مریض کی جیب  ہوتی ہے. یہ عطائی موت کے سوداگر بن کر نا صرف لوگوں کو لوٹتے ہیں ، بلکے انہیں ناقص غیر معیاری اور جعلی ادویات کی بنا پر دیگر کیئ امراض کا شکار بنا لیتے ہیں  

 

 

 

عطائی حکیم کی اقسام

                                                                   
                    آخری درجے کے عطائی حکیم
   
    
ان حضرات کو یہ بھی علم نہیں ہوتا کے وو جو دو تیار کر رہے ہیں ان کا استعمال کیا ہی بلکے انہیں   ادویات کا علم ہے نہیں ہوتا ک انکا طبّی نام کیا ہے . ایسے عطائی حکیم سب سےزیادہ خطرناک ہوتے ہیں
ایسے لوگ پارکوں مساجد مدارس اور تعلیمی اداروں اورہاسٹلس میں اپنے شکار کی تلاش میں رہتے ہیں  جہاں بھی دو چار افراد دیکھے ، بن بولےان کے درمیان صدر مجلس بن بیٹھتے ہیں اور اپنے نسخوں اور کشتوں کی کتاب نکال کر حکیم اجمل بن جاتے ہیں

 

فٹ پاتھیےحکیم اور سنیاسی   .
 اہم شہر میں ایسے حکیم بہت سے ملتے ہیں جنہوں نے شیر ، چیتا اور ایسے بہت سے جانوروں کو سلاخوں کے  کر رکھا ہے یا انکی کھالیں لٹکا رکھی ہیں اور لوگوں کو یہ تاثر دے رکھا ہے کے خطرناک بیماریوں کے علاج کے لئے انکی ہڈدیوں ، کھالوں اور دیگر اعزا سے ادویات بنی جاتی ہیں .
ایسے فت پاٹھئےحکیم جنہوں نے کسی تھب کالج میں تعلیم پانا کو دور، کسی پرائمری اسکول کے دروازے کو نہیں دیکھا . لیکن یہ موبائل حکیم لوگوں کو بیوقوف بنا کر ہزاروں روپے لوٹ رہے ہیں

 

 

 

 

نشہ بیچنے والے حکیم

ایسے حکیم ادویات کی آڑ میں نشہ بیچتے ہیں اور لوگوں کی زندگی سے کھیلتے ہیں. ایسے حکیم درباروں کے ارد گرد دائرے جمعے ہوے ہوتے ہیں  انکی ادویات میں بھی نشہ آور سٹیرویڈز شامل ہوتے ہیں .جو صحت ک لیے نقصان دے ہوتے ہیں

 

 

غیر مملکیوں کے علاج کے نام پر بیوقوف بنانے والے حکیم ..

اب ایک نیا تریکا یہ نکالا گیا ہے کے اشتہارات میں عرب شیوخ کی طرف سے حکیموں کی تعریف میں  بیانات شعیہ کے جاتے ہیں. استڑھا وو اپنے مریضوں کو یہ تاثر دیتے ہیں کے وو تو بیںالقوامی شہرت کے مالک ہیں ..

 

حکومت کی ذمداری بنتی ہے کے وو ایسے کارپٹ لوگوں کی خبر لے . اور ایسے اداروں اور دواخانوں کو بند کرے..  اور ایسے حکیموں کے خلاف مناسب اقدامات کےجاہیں  جو گلی کوچوں میں بغیر کسی مستند کے بیٹھے ہیں .. ور انکی ادویات  باقاعدہ لیبارٹری سے چک ہونے کے بعد مارکیٹ میں فروخت ہوتی ہوں .  


About the author

haseeb-shah

I am student Of Geology

Subscribe 0
160