چھوٹے نیوز چینلز اور بھتہ خوری

Posted on at


حق سچ اور انصاف اور غیر جانب داری کہنے میں جس قدر آسان الفاظ ہیں نبھانے میں اس قدر ہی مشکل ہیں کہ کھبی کھبی ان لفظوں کی لاج رکھنے کے لئے جان کا نذرانہ بھی پیش کرنا پڑتا ہے مگر بد قسمتی سے ان لفظوں اور ان کے معنی کی حرمت کے ضامن اکثر صحافی جان کا نذرانہ دینا تو دور لوگوں سے نذرانہ وصول کرنے کو اپنا فرض عین سمجھتے ہیں- اپنی ایمانداری اور خدا خوفی سے صحافت کے پیشہ کو قابل رشک بنانے والے صحافی قابل تحسین مگر بے ایمانی، دھونس، دھمکی اور بھتہ خوری کو ہی صحافت سمج لینے والے صحافیوں کی تعداد بھی کم نہیں اور یہی لوگ صحافت کے درخشاں ماتھے پر کلنک کا ایسا نشان ہے کہ جنہیں کھرچ کھرچ کر اتارنے میں نہ صرف اس مقدس پیشے کی بھلائی ہے بلکہ وطن عزیز اور اس کی عوام بھی اس عمل سے آشنا ہوں گے


یہ شاہد دینا کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک ہے کہ اپنی برادری ہونے مقطبہ فکر یا پھر اپنے ہی ادارے کو کھول کر لوگوں سے سامنے رکھہ دیا جاۓ مگر یہ مشکل کم کیے بغیر بات نبطی بھی تو نہیں، احتجاج سے پہلے احتساب کرنا ہو گا وہ بھی سب سے پہلے اپنا اور اپنے ادارے یا اپنے لوگوں کا، یہی وجہ ہے کہ بعض چینلز نے اپنے یا اپنے لوگوں میں کوئی تفریق نہیں کی یہی وجہ ہے کی ان چینلز کے پرگرام کو کسی بھی قسم کے دباؤ کی وجہ سے بند نہیں کیا گا


آیئے اب آپ کو ان نیوز چینل سے ملاتا ہوں جو کہ مختلف طریقوں اور حربوں سے لوگوں سے بھتہ وصول کرتا، اور وہ یہ کم کسی بھی قسم کے خوف سے بلاتر ہو کر دن کی روشنی مئی کرتا تھا


رائل نیوز کا بیورو چیف اور کرائم رپورٹر اور کیمرہ میں کو اس وقت بے نقاب کیا گیا جب وہ ایک نام نہاد ڈاکٹر سے بھتہ وصول کر رہے تھے، یہ لوگ پیسے لی کر رائل نیوز کے کارڈز، مائک لوگو دیتے تھے اور پھر لوگوں کو کیمرے سے ڈرا کر ان سے بھتہ بھی وصول کرتے تھے


ان لوگوں کو ایک نیوز چینل کے ان وقت بے نقن کیا جب وہ اس نام نہاد ڈاکٹر سے پسے لے رہے تھے، ان کے خلاف ثبوت اس قدر واضح اور صاف تھے کہ انہوں نے خود ہی اپنا جرم من لیا


یہ لوگ ایک عرصہ سے یہ کام کر رہے تھے،اور ان کے علم میں یہ بات بھی تھی کہ کراچی میں  کچھ مفاد پرست، اور نام نہاد رپورٹرز لوگوں کو کیمرے اور روکرڈنگ سے ڈرا دھمکا کر ان سے باقاعدہ بھتہ وول کر رہے ہیں، بعض دفعہ تو یہ بھتہ خوری تو ایک دفعہ ہی کی جاتی آوٹ کھبی کھبی مہنیہ وار تہہ کر لی جاتی، یہ کوگ اس طرح کاروائی کرتے ہیں – کچھ لوگ مختلف چینلز کے کارڈز ہولڈر، متعلقه چینل کے لوگو والا مائک اور کیمرہ لی کر کسی بھی اسی جگہ پہنچ جاتے ہیں جہاں پہلے سے ہی کوئی نہ کوئی غلط کام ہو رہا ہوتا ہے، یہ لوگ اس کی کورڈنگ بنا لیتے ہیں، بجاۓ اس کے کہ اس کام کو چینل پر دیکھا جاۓ اور ان مجرموں اور اس کام کو بے نقاب کیا جاۓ یہ رپورٹر اپنا ضمیر بیچ کر ان لوگوں سے ڈیل کر لیتے ہیں


یہ نام نہاد صحافی معاشرے میں ہونے والے غلطکاموں، جعل سازیوں اور بد معاشیوں میں لگے رہتے ہیں لیکن اس لیے نہیں کہ ان کو منظرے عام پر لا کر لوگوں کو فائدہ پہنچا جاۓ، بلکہ اس لیے کہ یہ کام کرنے والوں کو کیمرے سے بلیک میک کر کے ان سے پیسے وصول کیے جائیں


اس نیوز چینل نے اپنے ہی کچھ لوگوں کو رائل نیوز کے نیورو چیف کے پاس بیھجا ان سے جعلی رپوٹرز کے کارڈز صرف تین ہزار روپے منے حاصل کیے اور پھر ان لوگوں کے ساتھ مل کر اپنے ہی بناۓ ہوے جعلی ڈاکٹر کو ڈرا دھمکا کر اس سے بھتہ وصول کیا


پھر اس نیوز چینل کے بیورو چیف م کرائم رپورٹر یر کیمرہ مین کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160