پاکستان کے ایک اور عورت جو کہ پردے کی سخت پابندی کرتی تھی اس نے بھی پردے میں رہتے ہوئے پاکستان کی تحریک میں بھرپور ساتھ دیا ان کا نام بیگم محمد علی جوہر تھا انہوں نے لکھنوکے اجلاس کی صدارت بھی کی تھی مسلم لیگ میں خواتین کی ایک کیٹی بنائی گی جس کی صدارت بیگم محمد علی جوہر نے کی تھی انہوں نے قرداد پاکستان کی تائید بھی کی تھی
پاکستان کی پہلے وزیراعظم نواب لیاقت علی خاں کی اہلیہ محترمہ رعنا لیاقت علی خاں اعلی تعلیم یافتہ تھی انھوں نے ملک کے ملک کا بہت زیادہ سفر کیا ہے ان کے میاں لیاقت علی خاں کو آل انڈیا مسلم لیگ کا سیکرٹری جنرل تھے مسلم لیگ میں اتنی سکت نہیں تھی کہ وہ لیاقت علی خاں کو سیکرٹری مہیا کر سکے تو یہ کام رضاکارانہ طور پر ان کی بیوی نے انجام دے تھے اور وہ اس کام میں پیش پیش رہی
ایک اور عورت مسلم لیگ کی جماعت کے ساتھ پیش پیش تھی یہ مدیر محبوب کی بیٹی تھی انھوں نے خواتین کو بیدار کرنے کا کام سر انجام دیا ان ہی انوں اس نے ایک اخبار خاتون کے نام سے شروع کیا اس اخبار سے سے انہوں نے پیارے لیڈر قائداعظم کا پیغام عام کیا اور عوام الناس تک پہچایا
ان میں ایک سر محمد سفیع کی صاحبزادی بھی تھی جس کانام آرا شاہ نواز تھا انہوں نے بھی خواتین کی تحریک میں بہت کام سر انجام دیا انہوں نے گول میز کانفرنس کی نمائندگی بھی گی تھی یہ پہلی خاتون تھی جس نے لندن میں پاکستان کی قیادت کی
پاکستان کی تحریک میں پنجاب کی کافی ساری خواتین نے حصہ لیا جن میں لیڈی مراتب علی فاطمہ بیکم بیگم وقار النساء اور بھی بہت سی خواتین شامل تھی ان خواتین نے تحریک میں بہت کام کیا