باشعور قوم کی نااہل قیادت

Posted on at



اس ملک و قوم کو جتنا نقصان نااہل قیادت نے دیا ہے اس کا نقصان ایک قوم ایک عرصہ میں بھی پورا نہ کر سکے گی، جنرل مشرف دور سے قبل انتہا پسندوں کو حکومتوں کی مکمل پشت پناہی ہوا کرتی تھی اور یہ لوگ سرعام اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے تھے، بڑے پیمانے پر چندے اکٹھے کئے جاتے تھے انتہا پسندی تب پھیلنا شروع ہوئی تھی، امریکہ نے بھی آنے والے وقت میں انتہا پسندی کے خطرہ پر شور ڈالنا شروع کر رکھا تھا مگر ہماری قیادت نے دور اندیش ہونے کا ثبوت نہ دیا اس کے بعد جنرل مشرف کا دور آ گیا اس وقت بھی انتہا پسندوں کی سرگرمیاں عروج پر تھیں بعض نے خودکش بمبار تیار کرنے کیلئے فیکٹریاں لگا رکھی تھیں اور یہ اپنے نیٹ ورک کو پورے ملک میں پھیلا رہے تھے کہ جنرل مشرف نے انتہا پسندوں کے خلاف سخت کاروائیاں شروع کر دی تھیں ، پہلی بار ان گروہوں کے خلاف سخت کاروائیوں کا سلسلہ شروع ہونے اور لال مسجد کے خلاف اقدام اٹھانے کے بعد ملک میں خودکش حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور پورے ملک میں اپنا نیٹ ورک رکھنے والے انتہا پسندوں نے پاکستانی طالبان اور دیگر ممالک کے انتہا پسند گروہوں سے اپنے رابطے استوار کر لئے اور بعض نے دشمن ملک سے بھی تعاون حاصل کر لیا اور ملک بھر میں فوج عوام حکومت سب پر حملے کرنا شروع کر دئیے، اور کئی بے گناہ معصوموں کو خون میں نہلاتے رہے جنرل مشرف کا دور ختم ہونے کے بعد سیاسی قیادت کا دور شروع ہو گیا نااہل قیادتوں نے ملک کے سنگین حالات کا کوئی ادراک نہ کیا اقتدار کی ہوس اور لوٹ مار کا ایسا سلسلہ شروع کیا گیا جس کی مثال ملنا مشکل ہے خفیہ ہاتھوں نے سرکاری اداروں میں اپنی کمیشن مقرر کر دی اور قومی خزانہ کی لوٹ سیل کا سلسلہ شروع کر دیا ، راتوں رات اربوں روپے لوٹے جانے لگے اور عوام کو ایک معمولی جھانسہ روٹی کپڑا مکان کا دیا جانے لگا، اور کسی نے ایشین ٹائیگر بنانے اور ملک و قوم کو ترقی و خوشحالی کے سہانے خواب دکھانے شروع کر دئیے جبکہ اندرون خانہ ان کی لوٹ کھسوٹ سے قیمتی سرکاری ادارے برباد ہونے لگے، ملک میں بھوک، غربت تیزی سے پھیلنے لگی کرپشن بدعنوانیوں سے قومی اداروں کو برباد کر دیا گیا اور ہر ادارہ قوم کا خون چوسنے پر لگ گیا پولیس محافظوں کے بجائے لٹیروں کا کردار ادا کرنے لگی ، واپڈا چند سو کی بجلی استعمال کرنے والوں سے ہزاروں روپے وصول کرنے لگا اور کھربوں روپے لوٹے جانے لگے۔
اقتدار اور دولت کی ہوس میں مبتلا نااہل قیادت اور انکے ٹولے نے ملک و قوم کو اس بے دردی سے لوٹا کہ قوم دو وقت کی روٹی سے محروم کر دی گئی، ملک اندھیروں میں ڈوب گیا قومی ادارے کرپشن سے برباد ہو گئے اور قوم کی قوت خرید مکمل ختم ہو گئی کھانے پینے والی اشیاء، بجلی، گیس کے ریٹ عوام کی قوت خرید سے مکمل دور کر دئیے گئے ، مائیں اپنے بچے فروخت کرنے پر مجبور ہو گئیں، دو وقت کی روٹی کی خاطر لوگ غلط کام کرنے پر مجبور ہو گئے، انتہا پسندوں نے پورے ملک میں عذاب برپا کر دیا ملک اور قوم کی اس تباہی کی ذمہ دار نااہل قیادت ہی ہے جس نے آج اس قوم کو سنگین حالات سے دوچار کر دیا ہے بہت بڑی قومی دولت لوٹ کر بیرون ممالک بڑے بڑے کاروبار ہوتے رہے اور فلیٹ و محل بنتے رہے اور قوم بربادہوتی رہی۔ اندازہ لگائیں روٹی، کپڑا مکان دینے کا معمولی جھانسہ دیکر قوم کو ننگا کر کے رکھ دیا گیا ہے اور نااہل کم بخت اب بھی پرانے جھانسے ہی دے رہے ہیں جس طرح بعض انتہا پسندوں نے اسلام اور وطن کی خاطر لڑنے والوں کو عظیم نقصان پہنچایا ہے اس طرح ہماری نااہل قیادت نے بھی ملک و قوم کا کچومر نکال کر رکھ دیا ہے یہ ڈالر کماتے رہے اور ملک افغانیوں اور انتہا پسندوں سے بھرتا رہا اور آخر کار قوم کیلئے وبال جان بن گیا آج بھی اگر فوج انتہا پسندوں کے خلاف سخت اقدام نہ اٹھاتی تو ہماری نااہل قیادت نے کبھی بھی انتہا پسندی پر اقدام نہ اٹھانا تھا۔ یہ تو خدا کا شکر ہے کہ پانی سر کے قریب آنے سے قبل فوج حرکت میں آ گئی اور ملک و قوم کو بچا لیا گیا اس وقت ملک کے اندر انتہا پسندوں گروہوں کے ٹھکانے اور حمایتی موجود ہیں جبکہ حکومتی کنٹرول میں سرکاری ادارے سب قوم کو لوٹنے اور اداروں کو برباد کرنے کے سوا کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے البتہ قوم مکمل فوج کے ساتھ ہے ۔ فوجی عدالتیں قائم ہونے کے اعلان پر قوم کو بے دردی سے برباد کرنے والے بھی خوفزدہ ہو گئے تھے اب انہیں تسل مل گئی ہے تو ان کا خوف کچھ کم ہوا ہے۔
انتہا پسندی اور لوٹ کھسوٹ سے قوم کیلئے جو خطرہ پیدا ہو رہا تھا وہ میرے جیسا ایک عام آدمی بھی محسوس کر رہا تھا مگر افسوس قومی خزانہ کو مراعات پروٹوکول سے نچوڑنے والی ہماری نااہل قیادتوں نے محسوس کرنا گوارا نہیں کیا اور پورا ملک سنگین بگاڑ اور معاشی بدحالی میں مبتلا ہو گیا، حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت، مفادپرستی کا قوم کو عظیم نقصان اٹھانا پڑا اور قوم عذاب میں مبتلا ہو گئی، حالانکہ معمولی عقل و ذہن کو مالک حکمران بھی صرف چند اقدام اٹھ کر ملک و قوم کو ترقی و خوشحالی کی طرف باآسانی گامزن کر سکتا تھا جن معمولی کاموں سے قوم ترقی کر سکتی تھی ہمارے حکمرانوں نے ایسے کام کرنے کے بجائے رکاوٹ ڈالی دوسرے ممالک اپنے مفاد حاصل کرنے کیلئے ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو خوب استعمال کرتے رہے جبکہ ہم خود برباد ہوتے رہے دوسرے ملکوں سے ڈالر کھا کر ہی کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیا جاتا ملک کے کونے کونے میں افغانیوں کی بھرمار بھی ڈالروں کی چمک کا نتیجہ ہے ۔ چند لوگوں نے دولت کی ہوس میں اس قوم کو سوالیہ نشان بنا کر رکھ دیا، ان ظالموں کے دل میں قوم کا معمولی درد بھی ہوتا تو یہ فوری چند اقدام اٹھا کر پاکستان کو ترقی یافتہ ملکوں کے برابر کر سکتے تھے، کالا باغ ڈیم بنا دیا جاتا تو قوم کبھی اندھیروں میں نہ ڈوبتی، قوم کے لاغر جسم سے لوٹی ہوئی قومی دولت واپس آ جاتی اور قومی خزانہ سے لوٹ مار کا سلسلہ روک دیا جاتا تو آج قوم ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن ہوتی بڑے بڑے مگرمچھوں ، فیکٹریوں، انڈسٹریوں والوں کو جائز منافع لینے پر مجبور کر کے ملک میں مہنگائی کا خاتمہ کیا جا سکتا تھا قانون کی عمل درآمدگی کروا کر قوم کو جرائم ، دہشتگردی سے پاک کیا جا سکتا تھا سرکاری اداروں کے کرپٹ لوگوں کو عبرت کا نشان بنا کر سرکاری اداروں کو کرپشن سے پاک کیا جا سکتا تھا، مگر افسوس دولت کی ہوس میں مبتلا نااہل قیادت نے ایسی معمولی کوشش بھی نہ کی اور اپنے مفاد کو ترجیح دیتے رہے ، آج ملکوں و قوم جس دردناک حالات میں مبتلا ہے یہ سب سیاسی قیادتوں کا اقتدار کی ہوس میں مبتلا ہونے کا نتیجہ ہے انہوں نے جمہوریت کو لوٹ مار اور اقتدار کے مزے لینے والا بنا رکھا ہے جبکہ عوام بے بسی ، بھوک اور دہشتگردی میں مبتلا کر دی گئی ہے یہ مخصوص ٹولہ اپنی نااہل جھوٹ فریب، ٹیکس چوری اور قومی دولت کی لوٹ مار سے صادق اور امین بھی نہیں رہا اس کے باوجود کوئی عدالت قانون ان کے خلاف حرکت میں نہیں آتا ، جس سے عوام کو ہر طرف اندھیرا ہی نظر آ رہا ہے لوگ سیاسی قیادتوں سے شدید نفرت کرنے لگے ہیں اور خونی انقلاب کیلئے تڑپ رہے ہیں عوام کی شدید خواہش ہے کہ فوجی سربراہ ایک ضرب عضب ان قومی لٹیروں کے خلاف بھی کریں یہ ظالم لاغر قوم کے جسم سے خون کا ایک ایک قطرہ بھی نچوڑ لیں گے۔



160