دنیا کو دنیا رہنے دیں اسے جنت نہ بنائیں۔

Posted on at


خوشی اور غم ایسی حالتیں ہیں جو دنیا میں بسنے والے ہر باشعور انسان پر آتی ہیں۔
کوئی ایک شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ اسے زندگی میں صر ف خوشی ملی ہے کبھی غم نہیں ملا اور نہ کوی یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ اسے صرف غم ملا ہے خوشی نہیں ملی۔
اسلام وہ واحد دین ہے جو انسان کو نہ صرف عبادات کی تعلیم دیتا ہے بلکہ خوشی اور غم کی حالتوں میں بھی تعلیم سے روشناس کراتا ہے۔
اس سے بڑھ کر یہ کہ ان دونوں حالتوں کو باعث عبادت بنانے کا راستہ بھی بتاتا ہے۔
ہم خوشی کو بھی عبادت بنا سکتے ہیں اور غم کو بھی۔
اگر میں یوں کہوں تو شاید غلط نہیں ہوگا کہ اسلام کی تعلیمات صرف خوشی میں ہی ساتھ نہیں دیتی بلکہ غم میں بھی تنہا نہیں چھوڑتیں۔
اسلام نے خوشی میں شکر اور غم میں صبر کی تلقین کی۔
مگر اس کا فلسفہ کیا ہے؟
اس کی حکمت کیا ہے؟
بے شمار حکمتیں ہوسکتی ہیں جن سے انکار ممکن نہیں،
مگرایک کتاب میں پڑھا ہوا اتنا معقول لگا کہ ابھی تک ذہن میں پیوست ہے۔
مجھے نہیں پتہ بات مستند ہے یا نہیں،مگر اتنا جانتا ہوں حقیقت سے تعلق ضرور ہے۔
علماء صوفیاء نے حکمت بیان کی:
اگر تمہیں دنیا میں غم ملے تو تعجب نہ کر کیوں کہ دنیا کا کام ہی غم دینا ہے ہاں اگر تمہیں خوشی مل جائے اس دنیا میں تو تعجب کر کیوں کہ تمہیں اس دنیا میں خوشی مل گئی اور اس پر اللہ رب العزت کا شکر کر۔۔
عزیزم!
بات حقیقت سے تعلق رکھتی ہے،ہم دنیا میں یہ خیال کرتے ہیں کہ بس خوشی ہی خوشی ملے اگر سب خوشیوں کا مرکز یہ دنیا ہوتی تو اللہ رب العزت نے جنت کی تخلیق کیوں کی؟
اصل میں المیہ یہ ہے کہ ہم نے دنیا ہی کو اصل ٹھکانہ بنالیا ہے اس دنیا ہی میں سب خوشیوں کو سمیٹنے کی ناکام کوشش کر رہیں ہیں اور جب خوشیاں نہیں ملتیں مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں،ہم بھول جاتے ہیں کہ یہ دنیا ہے،
دنیا کو دنیا رہنے دیں اسے جنت نہ بنائیں۔۔


About the author

160