سفر میں اختیاطی تدابیرحصہ اول
میں لاہور سے گاؤں کا سفر کر رہی تھی کہ بس میں میرے ساتھ ایک فیملی بیٹھی جن کے دو چھوٹے بچے بھی تھے وہ اپنی باتوں میں اتنے مگن تھے کہ بچوں کی کوئی پروا نہیں تھی بچے بس میں کھیل رہے تھے وہ کبھی دوڑ کر آگے چلے جاتے اور کبھی ایک دوسرے کے پیچھے دوڑتے اپنے ماں باپ کے پاس آ جاتے ان کے ماں باپ کو کہا بھی کہ ان کو روکیں یہ اس طرح چلتی بس میں ایک دوسرے کے پیچھے نہ بھاگیں مگر والدین نے اس بات کی کوئی پروا نہیں کی بل آخر یہ ہوا کہ اچانک بس نے بریک لگائی بچے گرے ان کے سر سیٹیس سے جا لگے اور دونوں کے سر پھٹ گئے پھر بچوں کو بھی سکون آ گیا اور والدین کو بھی اس لیے جب کبھی بھی سفر پر جائیں اپنے بچوں کا بہت خیال رکھیں کہ بس میں ایسی حرکت نہ کریں جس سے آپ کو بعد میں پریشانی کا سامنا اٹھانا پڑے۔
دوسرا پوائنٹ یہ ہے کہ جب میں نانی جان کے گھر پہنچی تو نانی جان کے گھر سے دو تین گھر چھوڑ کرگھر میں ایک بچہ رہتا ہے اس کی بازو کٹی ہوئی تھی میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہوا اس کی آدھی بازو کہاں ہے تو انہوں نے بتایا کہ یہ سفر کر رہا تھا کہ کھڑکی سے باہر بازو کی ہے کہتا ہے کہ جب میں نے اندر بازو کی ہے تو میری آدھی بازو نہیں تھی تب مجھے اتنی درد بھی نہیں ہوئی دیکھ کر پتا چلا کہ آدھی بازو نہیں ہے سو جب کبھی سفر کریں تو اپنے اور بچوں کو ضرور دیکھیں کہ ان کے ہاتھ بازوں میں سے کوئی چیز باہر تو نہیں بعض دفعہ پتہ نہیں چلتا اور خادثہ ہو جاتا ہے اور ساری زندگی نقصان اٹھانہ پڑ جاتا ہے ہم اپنے بچوں کو تو کہتے ہیں کہ باہر ہاتھ یا بازو نہ کرولیکن بعض اوقات وہی کام کر جاتے ہیں جن کو بچے بڑی جلدی کاپی کرتے ہیں اور ویسا کر کے اپنے آپ کو نقصان پہنچا لیتے ہیں۔