قرآن کی فریاد

Posted on at


روشنیاں جیسے ہال کی چھت سے ٹپک رہی ہیں- بلبلوں کا ایک ایک شیڈ اپنی قیمت آپ بتا رہا ہے- وسط میں جا بجا قیمتی فانوس جھلملا رہے ہیں- یہ سب میری خاطر دور دراز کا سفر کر کے آۓ ہیں مگر میرا دل بے چین ہے- یہ سب میرے زخمی دل میں نشتر چھبو رہے ہیں- اسٹیج پر صدر مجلس ہیں، مسلم دنیا کے بڑے بڑے معزز افراد پر مشتمل ججوں کا پینل ہے- امرا، سفرا جوق دار جوق چلے آرہے ہیں اور نرم و گداز نشستوں پر بیٹھ جاتے ہیں- اگلی صف میں وہ تمام خواتین و حضرات ہیں جن کے ہاتھوں میں میرا ایک ایک خوبصورت طباعت والا نسخہ ہے- انکے مابین مقابلہ ہوگا کہ کون میری عبارت خوش الخانی سے پڑھتا ہے 
تقریب کا آغاز ہوتا ہے- ابتدا سورہ البقرہ کے آخری رکوع سے ہو رہی ہے اور میں حیران ہوں کہ اتنی کثیر تعداد میں میرے عقیدت مند بیٹھے ہیں مگر کسی کی آنکھ سے ایک آنسو بھی نہیں ٹپکتا جب کہ صاحب وحی رات کو آخری گھڑیوں میں بہتے اشکوں کے ساتھ اس کی تلاوت کیا کرتے تھے 



اناؤنسر، بڑے ہی احترام کے ساتھ میری شان میں الفاظ سجا سجا کر ادا کرتا ہے اور کسی ملک کا نام لے کے قاری صاحب کو دعوت دیتا ہے- وقفے وقفے سے سورہ نور، سورہ حجرات، سورہ رحمان، سورہ یاسین کی منتخب آیات لحن بن کر مائیک پر ابھرتی ہیں- یہ وہی آیات ہیں جنہیں سردار الانبیاء (ص)  اپنے ساتھیوں سے فرمائش کر کے سنا کرتے تھے- اہل مکہ انہیں سننے کے لئے گلیوں اور دروازوں کے پیچھے چھپ چھپ کر کھڑے ہوتے- ایسے مین کوئی صحابی اپنے گھر میں قرآن کی تلاوت کرتے اور انہیں پتہ بھی نہ ہوتا کہ ان کے لبوں سے نکلنے والی آسمانی وحی کی لہریں کس کس دل کو بے چین کر رہی ہیں، کس کس دل میں ایمان کی شمع جلا رہی ہیں- میرے اصل قاری تو وہی تھے جن کی قرات سے اسلام پھیلتا تھا- انہوں نے کبھی مجھے مقابلے کے لئے استعمال نہیں کیا- مگر یہ مجھ پر کیسا ظلم ہے جو ان کی جناب سے ہے جن کے ہاتھوں میں یہ طاقت ہوتی ہے کہ وہ میری آیات کو ملک کا دستور بنا دیں- افسوس


یہ مجھ سے عقیدت کے دعوے قانون پہ راضی غیروں کے 
یوں بھی مجھے رسوا کرتے ہیں ایسے بھی ستایا جاتا ہوں



اس محفل سے کہیں بڑھ کر مجھے اس تنہا صحرا میں مزا آتا ہے جہاں اک بدو اپنی اونٹنی پر سوار تلاوت کرتا جاتا ہے- مجھے سکون ملتا ہے جب ایک نومسلم امریکی اپنے انگلش زدہ لہجے میں میری آیات پڑھتا ہے- مجھے سکوں ملتا ہے جب ایک عورت کے مصروف ہاتھ گھر کا کام نمٹاتے ہیں اور لبوں سے میری دلکش عبارت ادا ہوتی ہیں تاکہ اس کا چھوٹا بچا بھی مجھ سے آشنا ہو جائے- یہی میرے ٹھکانے ہیں، میں انہی میں بستا ہوں- میں ضرور رب العالمین سے ان کی سفارش کروں گا اس دن جب سب اس کے آگے شکستہ و عاجز کھڑے ہوں گے



 



About the author

160