وضو کی سائنس کو سمجھئے ،،حصہ اول ،،۔

Posted on at


وضو کی سائنس کو سمجھئے

اکیسویں صدی کو سائنس کی صدی کانام دیا جاتا ہے کیونکہ آج ہم ہر چیز کو سائسی پیمانے سے ناپتے ہیں۔ یہاں تک کے بعض افراد عبادات اور مذہبی رسوم و رواج کی ادائیگی کرتے ہوئے بھی اس بات کو مد نظر رکھتے ہیں کہ اس سے ان کو کیا فوائد حاصل ہوں گے۔

جدید تحقیقات سے صحت کی درستگی کے لئے غسل کی ضرورت و اہمیت واضع ہو گئی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسے معاشرے جو اپنے آپ کو تہذیب یافتہ کہتے ہیں انہوں نے صرف پچھلے ۷۰ سال سے چہرے اور جسم کو دھونا شروع کیا ہے۔ جبکہ مسلمانوں نے اس نعمت سے صدیوں پہلے فائدہ اٹھانا شروع کردیا تھا جس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو طہارت و پاکیزگی کے لئے غسل اور وضو کی تاکید فرمائی ہے جس کے بغیر انسان کی کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ

،،اے ایمان والو! جب تم اٹھو نماز(صلواۃ) کرنے کے لئے تو دھولو اپنے چہرے اور اپنے بازو کہنیوں تک۔ اور مسح کرو اپنے سروں پر اور دھو لو اپنے پاؤں ٹخنوں تک۔ اور اگر ہو تہم جنبی تو (سارابدن) پاک کرلو۔،، (سورۃ المائدہ آیت۶)۔ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز کے لے وضو شرط ہے اس کے بغیر نماز ادا نہیں ہوتی۔ پاکی و صفائی کے نقطہء نظرسے یہ ایک اہم شرط ہے، وضو میں چہرہ، ہاتھ، پیر کا دھونا اور سر کا مسع کرنا فرض ہے۔ مسواک کرنا، دانت اور ناک صاف کرنا سنت ہے۔ اس طرح جو شخص نماز کا پابند ہے وہ دن میں پانچ مرتبہ جسم کے ان حصوں کو لازماً دھوتا ہے جو کام کاج کے دوران گندے اور میلے ہو جاتے ہیں اور وضو کا اصل مقصد اور غرض و غایت یہ ہے کہ آدمی خدا کے دربار میں منہ ہاتھ دھوکر اور پاک صاف ہو کر جائے تا کہ طبیعت میں انسباط اور تازگی رہے اس سلسلے میں سائنسی حقائق پر علم حیاتیات کے ماہرین نے پچھلےچند سالوں میں کئی تحقیقات کی ہیں جن سے پتہ چلا ہے کہ وضو انسانی صحت پر بہت مفید اثرات مرتب کرتا ہے اور اس سے نہ صرف انسان کو جسمانی صفائی حاصل ہوتی ہے بلکہ ذہنی آسودگی اور روحانی سکون بھی میسر آتا ہے۔ دور جدید میں جب جلد کے بے پناہ مسائل بڑھتے چلے جارہے ہیں ایسے میں وضو قدرت کا بہترین تحفہ ہے جس کی بدولت ہمارا چہرہ صاف، تروتازہ اور خوبصورت رہتا ہے۔ بغیر کسی اضافی محنت اور دولت کے خرچ کے ہم روزانہ وضو کے ذریعے اپنی جلد کی بخوبی حفاظت کرسکتے ہیں۔

وضو کے فوائد

یوں تو وضو کے بے پناہ فوائد و ثمرات ہیں، لیکن سائنسی اعتبار سے وضو انسان کے اندورنی نظام پہ بہت خوش کن اثرات مرتب کرتا ہے، وضو کے ۳ تین اہم فوائد درج ذیل ہیں:۔

خون کی شریانوں کے عمل پر وضو کے اثرات۔

 متعدی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے نظام پر وضو کے اثرات۔

 وضو اور جسم کی ساکت برق۔

  خون کی شریانوں کے عمل پر وضو کے اثرات

خون کی شریانوں کے عمل کا نظام دو بڑے حیاتیاتی اصولوں پر قائم ہے۔ پہلا اصول دل کا وہ کام ہے جس سے خون کو خلیاتی ریشوں بلکہ بالخصوص ایک ایک خلیہ تک پہنچانا ہے۔ دوسرا اصول جسم میں استعمال شدہ خون کو دل تک واپس پہنچانا ہے اگر ایک دفعہ یہ دو طرفہ دوران خون درہم برہم ہوجائے تو خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ ڈائسٹالک دل کی دھڑکن کا وہ عمل ہے جس سے دل کا پٹھاکھنچاؤ کے بعد ڈھیلا پڑتا ہے جس کی وجہ سے دل شریانوں سے واپس آنے والے خون سے دوبارہ بھر جاتا ہے خون کے اس دباؤ کے بڑھنے سے بڑھاپے کے عمل میں تیزی آجاتی ہے بلکہ اجل کی آمد کی رفتار میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اس لئے کوئی ایسا عملی طریقہ ضرور اختیار کرنا چاہئے جس سے اس عمل پر قابو پایا جا سکے۔

خون کی نالیوں کا سخت، غیر لچکدار یا سکڑنا کوئی اچانک عمل نہیں ہے بلکہ یہ سلسلہ ایک لمبے عرصے پر محیط ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں وہ نالیاں جو دل سے دوری پر یعنی دماغ، پاؤں اور ہاتھوں میں ہوتی ہیں۔ زیادہ اثر قبول کرتی ہیں۔ ہماری روز مرہ زندگی میں خاص چیز پانی ہے جو خون کو نالیوں کو متبادل طریقے سے پھیلنے اور سکڑنے کے عمل کے ذریعے ورزش مہیا کرتا ہے۔ پانی جو درجہء حرارت کا اتار چڑھاؤ پیدا کرتا ہے اس سے خون کا نظام درست رہتا ہے۔ گرم پانی خون کی ان نالیوں کوجو دل سے فاصلے پر ہوتی ہیں کھول کر یا چوڑا کر کے لچک اور طاقت مہیا کرتا ہے اس طرح سرد پانی ان کو سکڑنے کے عمل سے گذارتا ہے۔ اس طرح ورزش کا یہ عمل ان غذائی چیزوں کو جو نسوں میں خون کی سست گردش کی وجہ سے جم جاتی ہیں دوبارہ خون کی گردش میں شامل کردیتا ہے اور یہ ٹمپریچر میں تبدیلی کی وجہ سے ہی ممکن ہوتا ہے۔

ان سائنسی اور طبعی حقائق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وضو میں جب ہم روزانہ پانچ مرتبہ ہاتھ، منہ اور پاؤں دھوتے ہیں تو خون کی نالیوں کا پھیلنے اور سکڑنے کا عمل متوازن رہتا ہے۔ اس طرح ہم دل کی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ جب پاؤں کی انگلیوں کے درمیان پانی جاتا ہے تو وہ دماغ میں موجود باریک نسوں کو محترک کر دیتا ہے اس طرح سر کا مسع کرنے سے بھی ہم بہت سی بیماریوں مثلاً سردرد، آدھے سر کا درد وغیرہ سے محفوط رہتے ہیں۔ 

اس بلاگ کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے کے لیئے میرے اگلے بلاگ کو ضرور پڑھیں۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160